نسبت
اردو مشاعرے میں ملا ایک نوجوان بولا کہ ڈالروں کا سنبھالا ہوا ہوں میں اب مادری زبان سے نسبت نہیں مجھے بے بی سٹر کی گود کا پالا ہوا میں
نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر
Prominent Pakistani poet of humour and satire, living in New York, USA.
اردو مشاعرے میں ملا ایک نوجوان بولا کہ ڈالروں کا سنبھالا ہوا ہوں میں اب مادری زبان سے نسبت نہیں مجھے بے بی سٹر کی گود کا پالا ہوا میں
ولیمہ کر لیا تھا دوسروں کا مال کھا کے سو اب رشوت سے بچوں کی مسلمانی کروں گا گزشتہ سال تو حج کر لیا تھا سود لے کر کریڈٹ کارڈ سے اس سال قربانی کروں گا
میں ایک بھی مکان کا مالک نہ بن سکا بارش کی زد میں ہوں کبھی لو کے اثر میں ہوں اتنی نہ تیز چل کہ اکھڑ جائیں بام و در اے صرصر ہوا میں کرائے کے گھر میں ہوں
پردیس میں اپنی ہی زمیں کا نہیں رکھا ہم جس پہ اکڑتے تھے وہیں کا نہیں رکھا اندر کے رہے اور نہ باہر کے رہے ہم ڈالر کی محبت نے کہیں کا نہیں رکھا
نام پنکھے کے سسکنے کا ہوا رکھا ہے گرم موسم نے بہت ظلم روا رکھا ہے اور اوپر سے ترے شعلۂ رخسار کی ہیٹ ایسا لگتا ہے کہ چولھے پہ توا رکھا ہے
ہمارے ملک میں پھر خلفشار اللہ توبہ کہیں اپنائیت ہے اور کہیں پر غیریت ہے دھماکے میں کہیں چالیس انساں چل بسے ہیں حکومت کہہ رہی ہے ملک میں سب خیریت ہے
کسی بھولوؔ کو جب چاہا یہاں گاماؔ بنا ڈالا کسی پتلون کو کھینچا تو پاجامہ بنا ڈالا جو شاید میٹرک کر کے سمندر پار آئے تھے انہیں یاروں نے امریکہ میں علامہ بنا ڈالا
گرمی ہے اس قدر کہ میامی کے بیچ پر اس کو خیال نیکر و بنیان ہی نہیں میں نے کہا کہ اپنا گریباں تو جھانک لے کہنے لگی کہ میرا گریبان ہی نہیں
اب تک ہے یاد مجھ کو وہ خاتون دل نشیں ایسی دروغ گوئی تو اس کے ہی بس کی تھی سترہ برس کے بعد ملاقات جب ہوئی سترہ برس کے بعد بھی سترہ برس کی تھی
کبھی وطن میں ہمارا بھی آب و دانہ تھا یہ تب کی بات ہے جب ملک میں خزانہ تھا تمام بینک لٹیروں نے مل کے لوٹ لیے وہ شاخ ہی نہ رہی جس پہ آشیانہ تھا