Khalid Irfan

خالد عرفان

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

Prominent Pakistani poet of humour and satire, living in New York, USA.

خالد عرفان کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا

    شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا لیکن جناب میرؔ کا دیوان تو گیا جس دن ہوا تھا نائن الیون کا واقعہ گورے سمجھ رہے تھے مسلمان تو گیا ای این ٹی کا ایک معالج ہے میرا دوست اب ناک جانے والی ہے یہ کان تو گیا دلی کے گیسٹ روم میں اس نے کہا اٹھو نلکے میں جل نہیں ہے اب اشنان تو گیا بیگم پی آئی ...

    مزید پڑھیے

    صحت اچھی نہ ہو تو زلف نسوانی سے بچنا

    صحت اچھی نہ ہو تو زلف نسوانی سے بچنا فشار خوں کے حملے میں نمک دانی سے بچنا نہ ہو انکم تو بچوں کی فراوانی سے بچنا غریبی میں فروغ نسل انسانی سے بچنا بہت مشکل ہے بیگم کی نگہبانی سے بچنا سمندر میں بھی رہنا اور طغیانی سے بچنا گزشتہ عہد میں دھوکہ بہت کھایا ہے تم نے مگر اس بار 'زرداری' ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا

    تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا چند ڈاکٹروں کی ہڑتالوں نے بیماروں کو مار دیا امریکہ میں ٹی وی چینل چپکے سے در آئے تھے چل نکلے تو اردو کے سب اخباروں کو مار دیا ابا جی کے بزنس سے ہر بیٹے نے منہ پھیر لیا کرسی کی لالچ نے کتنے لوہاروں کو مار دیا ہر تالی پر نوٹ نچھاور ہر لے ...

    مزید پڑھیے

    میان ہند و پاکستان اک سرحد کا جھگڑا ہے (ردیف .. ن)

    میان ہند و پاکستان اک سرحد کا جھگڑا ہے وگرنہ اس عمارت کے منارے ایک جیسے ہیں کراچی کا کچن ہو یا وہ دکن کی رسوئی ہو نمک کا فرق ہے بیگن بگھارے ایک جیسے ہیں پجاموں کے ڈیزائن کو بدل ڈالا تو کیا غم ہے ہماری بیویوں کے تو غرارے ایک جیسے ہیں پریشاں حال ہے پبلک مگر دونوں ممالک کے مراثی ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ کی پلیٹوں میں کھانے کا تقاضہ ہے

    کاغذ کی پلیٹوں میں کھانے کا تقاضہ ہے حالات کے شانے پہ کلچر کا جنازہ ہے ملنے کی گزارش پر مبہم سا جواب آیا چونکہ ہے چنانچہ ہے گرچہ ہے لہٰذا ہے اب گھر کے دریچے میں آئے گی ہوا کیسے آگے بھی پلازہ ہے پیچھے بھی پلازا ہے تم عقد مسلسل سے دادا کو نہیں روکو شادی کی ضرورت تو فطرت کا تقاضا ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 مزاحیہ (Mazahiya)

    میں تو اہل ہوں کسی اور کا مری اہلیہ کوئی اور ہے

    میں تو اہل ہوں کسی اور کا مری اہلیہ کوئی اور ہے میں ردیف مصرعۂ عشق ہوں مرا قافیہ کوئی اور ہے جو لغت کو توڑ مروڑ دے جو غزل کو نثر سے جوڑ دے میں وہ بد مذاق سخن نہیں وہ جدیدیا کوئی اور ہے مجھے اپنے شعر کے سارقوں سے کوئی گلہ تو نہیں مگر جو کتاب چھاپ کے کھا گیا وہ فراڈیا کوئی اور ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوں پیسے تو استقبالیوں سے کچھ نہیں ہوگا

    نہ ہوں پیسے تو استقبالیوں سے کچھ نہیں ہوگا کسی شاعر کو خالی تالیوں سے کچھ نہیں ہوگا نکل آئی ہے ان کے پیٹ سے پتھری شکر کوٹیڈ جو کہتی تھی کہ میٹھی چھالیوں سے کچھ نہیں ہوگا ''خودی'' کو بیچ کر ''شاہین'' کو بھی ذبح کر ڈالا ہم ایسے زود ہضم اقبالیوں سے کچھ نہیں ہوگا وہی حضرات تقسیم وطن ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی

    ہمارے ساتھ کی سب لڑکیاں اب نانیاں ہوں گی کبھی بسکٹ تھیں لیکن اب وہ باقر خانیاں ہوں گی ہمارے رہنماؤں نے کچھ ایسے بیج بوئے ہیں جہاں تربوز اگتے تھے وہاں خوبانیاں ہوں گی تمہیں سوچو کہ پھر باراتیوں کا حال کیا ہوگا اگر شادی میں جیکسن ہائٹس کی بریانیاں ہوں گی الیکشن پھر وہ ذی الحج ...

    مزید پڑھیے

    شاعر کی بیوی

    بہت مظلوم ہے اس شہر میں شاعر کی گھر والی محبت کی غذا سے اب تک اس کا پیٹ ہے خالی یہ گوری رات کی تنہائیوں میں ہو گئی کالی کراچی میں جو رہتی ہے یہ ایسی ہے میاں والی ندیمؔ و فیضؔ کے نقش قدم پر تاج ہے اس کا ادب کی خاک پر بیٹھا ہوا سرتاج ہے اس کا یہ اس شاعر کی بیوی ہے جو شاعر خاندانی ...

    مزید پڑھیے

34 نظم (Nazm)

    منی بس کا سفر

    کنوینس کچھ بھی جب نظر آیا نہ دائیں بائیں سوچا کہ آج ہم بھی منی بس میں بیٹھ جائیں جانا تھا لالو کھیت چڑھے تھے صدر سے ہم رخصت ہوئے تھے سر بہ کفن اپنے گھر سے ہم ہر راہ بس کی شہر خموشاں کی راہ تھی ہر سیٹ بس کی آخری آرام گاہ تھی رقاص خوش ادا کی طرح ہل رہی تھی بس نا آشنا ٹرک سے گلے مل رہی ...

    مزید پڑھیے

    تقسیم وزارت

    منسٹر مجھ کو بنوا دو خزانہ جات کا ماموں حکومت ہی تمہاری ہے تو ڈر کس بات کا ماموں میں کب کہتا ہوں یو ایس کی سفارت چاہئے مجھ کو خزانے اور کھانے کی وزارت چاہئے مجھ کو یہ میری چیز ہے غیروں کو ہتھیانے نہیں دوں گا میں کسٹم کا ادارہ ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا زراعت میں بہو کو شعبۂ باغات دے ...

    مزید پڑھیے

    تخریب کاروں کی شہادت

    ایک دن جنت میں بولا اک شہید حق شناس مسلک حق پر نہیں ہے میری جنت کی اساس قاتل و ظالم در جنت پہ منڈلانے لگے ارض پاکستان سے کتنے شہید آنے لگے سامنے جنت کے یہ جو خیمۂ ارواح ہے یہ انہیں جعلی شہیدوں کی اقامت گاہ ہے یہ شہید حق سمجھ بیٹھے ہیں اپنے آپ کو میں تو جنت میں نہ آنے دوں گا ان ...

    مزید پڑھیے

    خوش خوراک

    خوش ہیں ایسے لوگ دنیا میں جو خوش خوراک ہیں اور ان لوگوں کے دسترخوان ہیبت ناک ہیں ان کے دسترخوان پہ خوشبو مثالی چائے کی چار انڈے چھ سلائس دس پیالی چائے کی ہو گئے جب چائے کی لذت سے دل برداشتہ کھا لیے آدھا کلو انگور بعد از ناشتہ جب کہیں موقع ملا تھوڑا سا بسکٹ کھا لیا نوش جاں فرما لیا ...

    مزید پڑھیے

    بجلی کے انتظار میں

    بہت اچھلے وزیر تاب کاری وہ نہیں آئی اندھیرے میں یہ شب تنہا گزاری وہ نہیں آئی کسی نے چار چھ دس مرتبہ کاٹا تھا گالوں پر میں کرتا ہی رہا مچھر شماری وہ نہیں آئی ہمارے عشق کی تجدید میں تھا واپڈا حائل اندھیرے ہی میں زلف اس کی سنواری وہ نہیں آئی ہمارے ملک میں نور عدالت عام کرنے کو بہت ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 قطعہ (Qita)

    نسبت

    اردو مشاعرے میں ملا ایک نوجوان بولا کہ ڈالروں کا سنبھالا ہوا ہوں میں اب مادری زبان سے نسبت نہیں مجھے بے بی سٹر کی گود کا پالا ہوا میں

    مزید پڑھیے

    پلاننگ

    ولیمہ کر لیا تھا دوسروں کا مال کھا کے سو اب رشوت سے بچوں کی مسلمانی کروں گا گزشتہ سال تو حج کر لیا تھا سود لے کر کریڈٹ کارڈ سے اس سال قربانی کروں گا

    مزید پڑھیے

    کرائے کا گھر

    میں ایک بھی مکان کا مالک نہ بن سکا بارش کی زد میں ہوں کبھی لو کے اثر میں ہوں اتنی نہ تیز چل کہ اکھڑ جائیں بام و در اے صرصر ہوا میں کرائے کے گھر میں ہوں

    مزید پڑھیے

    ڈالر کی محبت

    پردیس میں اپنی ہی زمیں کا نہیں رکھا ہم جس پہ اکڑتے تھے وہیں کا نہیں رکھا اندر کے رہے اور نہ باہر کے رہے ہم ڈالر کی محبت نے کہیں کا نہیں رکھا

    مزید پڑھیے

    گرمی

    نام پنکھے کے سسکنے کا ہوا رکھا ہے گرم موسم نے بہت ظلم روا رکھا ہے اور اوپر سے ترے شعلۂ رخسار کی ہیٹ ایسا لگتا ہے کہ چولھے پہ توا رکھا ہے

    مزید پڑھیے

تمام