Khalid Irfan

خالد عرفان

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

Prominent Pakistani poet of humour and satire, living in New York, USA.

خالد عرفان کی نظم

    منی بس کا سفر

    کنوینس کچھ بھی جب نظر آیا نہ دائیں بائیں سوچا کہ آج ہم بھی منی بس میں بیٹھ جائیں جانا تھا لالو کھیت چڑھے تھے صدر سے ہم رخصت ہوئے تھے سر بہ کفن اپنے گھر سے ہم ہر راہ بس کی شہر خموشاں کی راہ تھی ہر سیٹ بس کی آخری آرام گاہ تھی رقاص خوش ادا کی طرح ہل رہی تھی بس نا آشنا ٹرک سے گلے مل رہی ...

    مزید پڑھیے

    تقسیم وزارت

    منسٹر مجھ کو بنوا دو خزانہ جات کا ماموں حکومت ہی تمہاری ہے تو ڈر کس بات کا ماموں میں کب کہتا ہوں یو ایس کی سفارت چاہئے مجھ کو خزانے اور کھانے کی وزارت چاہئے مجھ کو یہ میری چیز ہے غیروں کو ہتھیانے نہیں دوں گا میں کسٹم کا ادارہ ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا زراعت میں بہو کو شعبۂ باغات دے ...

    مزید پڑھیے

    تخریب کاروں کی شہادت

    ایک دن جنت میں بولا اک شہید حق شناس مسلک حق پر نہیں ہے میری جنت کی اساس قاتل و ظالم در جنت پہ منڈلانے لگے ارض پاکستان سے کتنے شہید آنے لگے سامنے جنت کے یہ جو خیمۂ ارواح ہے یہ انہیں جعلی شہیدوں کی اقامت گاہ ہے یہ شہید حق سمجھ بیٹھے ہیں اپنے آپ کو میں تو جنت میں نہ آنے دوں گا ان ...

    مزید پڑھیے

    خوش خوراک

    خوش ہیں ایسے لوگ دنیا میں جو خوش خوراک ہیں اور ان لوگوں کے دسترخوان ہیبت ناک ہیں ان کے دسترخوان پہ خوشبو مثالی چائے کی چار انڈے چھ سلائس دس پیالی چائے کی ہو گئے جب چائے کی لذت سے دل برداشتہ کھا لیے آدھا کلو انگور بعد از ناشتہ جب کہیں موقع ملا تھوڑا سا بسکٹ کھا لیا نوش جاں فرما لیا ...

    مزید پڑھیے

    بجلی کے انتظار میں

    بہت اچھلے وزیر تاب کاری وہ نہیں آئی اندھیرے میں یہ شب تنہا گزاری وہ نہیں آئی کسی نے چار چھ دس مرتبہ کاٹا تھا گالوں پر میں کرتا ہی رہا مچھر شماری وہ نہیں آئی ہمارے عشق کی تجدید میں تھا واپڈا حائل اندھیرے ہی میں زلف اس کی سنواری وہ نہیں آئی ہمارے ملک میں نور عدالت عام کرنے کو بہت ...

    مزید پڑھیے

    میں نے بھی آم رکھ دیا

    گوروں نے میرے دیس پر اپنا نظام رکھ دیا ایک غلام اٹھا لیا ایک غلام رکھ دیا تم نے خدا کے گھر میں بھی فتنۂ عام رکھ دیا میرے امام کی جگہ اپنا امام رکھ دیا اس نے تو میری یاد کو دل میں چھپایا اس طرح جیسے سوئیس بینک میں مال حرام رکھ دیا شیریں لبوں کو دیکھ کے میں کھا رہا تھا مینگو اس نے ...

    مزید پڑھیے

    کراچی کے مشاعرے میں ڈاکہ

    یہ کس نے بزم ادب کے سکون کو تاکا مشاعروں میں بھی پڑنے لگا ہے اب ڈاکہ مشاعرے میں ڈکیتی کا شوق رکھتے ہیں ہمارے عہد کے ڈاکو بھی ذوق رکھتے ہیں ادب نواز تھے ڈاکو سخن شناس تھے وہ مرے وطن کی سیاست کا اقتباس تھے وہ عجب ڈکیت تھے جن کا نصیب پھوٹا تھا جنہوں نے شہر کے ان مفلسوں کو لوٹا تھا پڑا ...

    مزید پڑھیے

    تم تو بس لاشیں اٹھانے کے لئے زندہ ہو

    تم کو نوبل کی ضرورت ہی نہیں ہے بابا کوئی اعزاز کوئی تخت کوئی تاج شہی کوئی تمغہ نہیں دنیا میں تمہارے قد کا تم نے اس ملک کے لوگوں پہ حکومت کی ہے تم نے خدمت نہیں کی تم نے عبادت کی ہے کوئی مسند بھی تمہارے لئے تیار نہیں تم کسی اور ستائش کے بھی حق دار نہیں لیکن آتی ہے کہیں سے یہ صدائے ...

    مزید پڑھیے

    اسٹیٹس میرج

    میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر مشرقی شوہر کو دن میں آ گئے تارے نظر ناؤ جو مجھ کو ملی زندہ تھا اس کا ناخدا میری منظور نظر پہلے سے تھی شادی شدا بر بنائے مصلحت مجھ کو حسیں لگتی تھی وہ تھی ''سٹیزن'' اور کہیں سے زن نہیں لگتی تھی وہ ایسے ایسے گل کھلائے اس بت گلفام نے مرغ کو الو ...

    مزید پڑھیے

    خواتین کا بینک

    سنتے ہیں شہر میں جو خواتین کا ہے بینک پرویز کا نہیں ہے یہ پروین کا ہے بینک رکھی ہیں اس لیے یہاں خاتون منیجر اس محکمے کو چاہئے باتون منیجر لیڈیز اتحاد جو بیگانگی سے ہے کیا جانے خوف کیا انہیں مردانگی سے ہے نوک زباں بھی چلنے لگی ہے زباں کے ساتھ بیٹی بھی ہے شریک لڑائی میں ماں کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4