میں تو اہل ہوں کسی اور کا مری اہلیہ کوئی اور ہے
میں تو اہل ہوں کسی اور کا مری اہلیہ کوئی اور ہے میں ردیف مصرعۂ عشق ہوں مرا قافیہ کوئی اور ہے جو لغت کو توڑ مروڑ دے جو غزل کو نثر سے جوڑ دے میں وہ بد مذاق سخن نہیں وہ جدیدیا کوئی اور ہے مجھے اپنے شعر کے سارقوں سے کوئی گلہ تو نہیں مگر جو کتاب چھاپ کے کھا گیا وہ فراڈیا کوئی اور ...