دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا
دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا چچی میں جان باقی ہے چچا میں کچھ نہیں رکھا گریباں کے بٹن سر کا دوپٹہ آنکھ کا پردہ تمہاری آرٹی فیشل حیا میں کچھ نہیں رکھا ربر کے دستخط پتھر کے افسر موم کے کاغذ جب اندر سے ٹٹولا نادرا میں کچھ نہیں رکھا جو تم پرفیوم میں ڈبکی لگا کر روز آتی ...