Khalid Irfan

خالد عرفان

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

Prominent Pakistani poet of humour and satire, living in New York, USA.

خالد عرفان کی غزل

    دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا

    دعاؤں کی ضرورت ہے دوا میں کچھ نہیں رکھا چچی میں جان باقی ہے چچا میں کچھ نہیں رکھا گریباں کے بٹن سر کا دوپٹہ آنکھ کا پردہ تمہاری آرٹی فیشل حیا میں کچھ نہیں رکھا ربر کے دستخط پتھر کے افسر موم کے کاغذ جب اندر سے ٹٹولا نادرا میں کچھ نہیں رکھا جو تم پرفیوم میں ڈبکی لگا کر روز آتی ...

    مزید پڑھیے

    نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں

    نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں پینٹ پھٹ جائے تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں اپنے اشعار میں جمعہ کو جما کہتے ہیں ایسے استاد کو فخر الشعرا کہتے ہیں نظم کو گفٹ رباعی کو عطا کہتے ہیں شعر وہ خود نہیں کہتے ہیں چچا کہتے ہیں آئی ایم ایف کو سمجھتے ہیں معیشت کا علاج لوگ الکحل کو کھانسی کی ...

    مزید پڑھیے

    گلشن عشق میں غنچہ بھی کلی ہوتا ہے

    گلشن عشق میں غنچہ بھی کلی ہوتا ہے نام عاشق کا بھی معشوق علی ہوتا ہے خان کہتا ہے وہاں مونگ پھلی ہوتا ہے پھول ہوتی ہے پشاور میں کلی ہوتا ہے جب وہ پڑھتی ہے ترنم سے غزل کا مطلع اس کی آنکھوں میں بھی ایطائے جلی ہوتا ہے ایک بیوی پہ جو کرتا ہے قناعت تا عمر وہ تو شوہر نہیں ہوتا ہے ولی ...

    مزید پڑھیے

    کل ہم غرور فن کی روانی میں پھنس گئے

    کل ہم غرور فن کی روانی میں پھنس گئے اولی لکھا تھا مصرعۂ ثانی میں پھنس گئے بچ کے نکل گئے جو رعایا کو بیچ کر بد قسمتی سے بجلی و پانی میں پھنس گئے لکھی تھیں اس کے جسم پہ ایسی عبارتیں ہم اس غزل کے لفظ و معانی میں پھنس گئے مجبور ہو کے دینے لگے ہجرتوں کا نام جب بھی بزرگ نقل مکانی میں ...

    مزید پڑھیے

    کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ

    کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ مرغی کا جو بجٹ ہے وہی دال کا بجٹ جتنی ہے اک کلرک کی تنخواہ آج کل اتنا ہے بیگمات کے اک گال کا بجٹ صرف ایک دن میں بیس مسافر ہوئے ہلاک حاضر ہے سائیں گلشن اقبال کا بجٹ ٹی وی کا یہ مذاق ادیبوں کے ساتھ ہے شاعر سے دگنا رکھ دیا قوال کا بجٹ بچھڑے تھے جب یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2