Khalid Irfan

خالد عرفان

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

Prominent Pakistani poet of humour and satire, living in New York, USA.

خالد عرفان کی غزل

    شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا

    شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا لیکن جناب میرؔ کا دیوان تو گیا جس دن ہوا تھا نائن الیون کا واقعہ گورے سمجھ رہے تھے مسلمان تو گیا ای این ٹی کا ایک معالج ہے میرا دوست اب ناک جانے والی ہے یہ کان تو گیا دلی کے گیسٹ روم میں اس نے کہا اٹھو نلکے میں جل نہیں ہے اب اشنان تو گیا بیگم پی آئی ...

    مزید پڑھیے

    صحت اچھی نہ ہو تو زلف نسوانی سے بچنا

    صحت اچھی نہ ہو تو زلف نسوانی سے بچنا فشار خوں کے حملے میں نمک دانی سے بچنا نہ ہو انکم تو بچوں کی فراوانی سے بچنا غریبی میں فروغ نسل انسانی سے بچنا بہت مشکل ہے بیگم کی نگہبانی سے بچنا سمندر میں بھی رہنا اور طغیانی سے بچنا گزشتہ عہد میں دھوکہ بہت کھایا ہے تم نے مگر اس بار 'زرداری' ...

    مزید پڑھیے

    تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا

    تھوڑی سی انکم کی خاطر بے چاروں کو مار دیا چند ڈاکٹروں کی ہڑتالوں نے بیماروں کو مار دیا امریکہ میں ٹی وی چینل چپکے سے در آئے تھے چل نکلے تو اردو کے سب اخباروں کو مار دیا ابا جی کے بزنس سے ہر بیٹے نے منہ پھیر لیا کرسی کی لالچ نے کتنے لوہاروں کو مار دیا ہر تالی پر نوٹ نچھاور ہر لے ...

    مزید پڑھیے

    میان ہند و پاکستان اک سرحد کا جھگڑا ہے (ردیف .. ن)

    میان ہند و پاکستان اک سرحد کا جھگڑا ہے وگرنہ اس عمارت کے منارے ایک جیسے ہیں کراچی کا کچن ہو یا وہ دکن کی رسوئی ہو نمک کا فرق ہے بیگن بگھارے ایک جیسے ہیں پجاموں کے ڈیزائن کو بدل ڈالا تو کیا غم ہے ہماری بیویوں کے تو غرارے ایک جیسے ہیں پریشاں حال ہے پبلک مگر دونوں ممالک کے مراثی ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ کی پلیٹوں میں کھانے کا تقاضہ ہے

    کاغذ کی پلیٹوں میں کھانے کا تقاضہ ہے حالات کے شانے پہ کلچر کا جنازہ ہے ملنے کی گزارش پر مبہم سا جواب آیا چونکہ ہے چنانچہ ہے گرچہ ہے لہٰذا ہے اب گھر کے دریچے میں آئے گی ہوا کیسے آگے بھی پلازہ ہے پیچھے بھی پلازا ہے تم عقد مسلسل سے دادا کو نہیں روکو شادی کی ضرورت تو فطرت کا تقاضا ...

    مزید پڑھیے

    میں کرپشن کی فضیلت کو کہاں سمجھا تھا

    میں کرپشن کی فضیلت کو کہاں سمجھا تھا بحر ظلمات کو چھوٹا سا کنواں سمجھا تھا پھر بجٹ اس نے گرایا ہے ہتھوڑے کی طرح وہ حکومت کو بھی لوہے کی دکاں سمجھا تھا تاج محلوں کی جگہ تم نے بنائیں قبریں لیڈرو ہم نے تمہیں شاہ جہاں سمجھا تھا کھڑکیاں توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے میرے دل کو جو کرائے ...

    مزید پڑھیے

    بات ہوتی ہے پس چکوال انٹرنیٹ پر

    بات ہوتی ہے پس چکوال انٹرنیٹ پر نازیہؔ سلجھا رہی ہے بال انٹرنیٹ پر ساس ہیں آمادۂ دست و گریباں ان دنوں غیبتیں منجانب سسرال انٹرنیٹ پر آج بد بختی سے جس خوش بخت کا شوہر ہوں میں اس کو خط لکھا تھا پچھلے سال انٹرنیٹ پر میں نے بس اتنا ہی لکھا آئی لو یو اور پھر اس نے آگے کر دیا تھا گال ...

    مزید پڑھیے

    جسم پر صابن تھا پانی غسل خانے سے گیا

    جسم پر صابن تھا پانی غسل خانے سے گیا آپ کی مسٹیک ٹھہری میں نہانے سے گیا اک منسٹر نے سجائی محفل رقص و سرور ناچنے والی کا بل قومی خزانے سے گیا قادری نے ڈانٹ کچھ ایسی پلائی شیر کو شیر مسلم لیگ کا تھا دم ہلانے سے گیا آ گیا تھا ایک شاعر دوست پاکستان سے چائے سے ٹھہرا رہا وہسکی پلانے ...

    مزید پڑھیے

    گرمی جو آئی گھر کا ہوا دان کھل گیا

    گرمی جو آئی گھر کا ہوا دان کھل گیا ساحل پہ جب گیا تو ہر انسان کھل گیا پہلے تو لانگ مارچ کے حق میں دیا بیان پھر قادریؔ کو دیکھ کے عمرانؔ کھل گیا اک مولوی کی آنکھ میں بینائی آ گئی جب ریل میں کسی کا گریبان کھل گیا تم ناشتے کی میز پہ بیٹھی ہو اس طرح یوں لگ رہا ہے جیسے نمک دان کھل ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے

    محبتوں میں کوئی تمہارا یہ حال کر دے تو کیا کرو گے بلا کے گھر میں وہ نائن ون ون کو کال کر دے تو کیا کرو گے گرین کارڈ اس سے لے رہے ہو مگر نتیجہ بھی یاد رکھنا یہاں کی کالی تمہارے چہرے کو لال کر دے تو کیا کرو گے یہ میں نے مانا تمہارے ہاتھوں میں سنگ مرمر کی انگلیاں ہیں کوئی حسینہ جو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2