Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی نظم

    وہ

    وہ کتاب حسن وہ علم و ادب کی طالبہ وہ مہذب وہ مؤدب وہ مقدس راہبہ کس قدر پیرایہ پرور اور کتنی سادہ کار کس قدر سنجیدہ و خاموش کتنی با وقار گیسوئے پر خم سواد دوش تک پہنچے ہوئے اور کچھ بکھرے ہوئے الجھے ہوئے سمٹے ہوئے رنگ میں اس کے عذاب خیرگی شامل نہیں کیف احساسات کی افسردگی شامل ...

    مزید پڑھیے

    مگر یہ زخم یہ مرہم

    تمہارے نام تمہارے نشاں سے بے سروکار تمہاری یاد کے موسم گزرتے جاتے ہیں بس ایک منظر بے ہجر و وصل ہے جس میں ہم اپنے آپ ہی کچھ رنگ بھرتے جاتے ہیں نہ وہ نشاط تصور کہ لو تم آ ہی گئے نہ زخم دل کی ہے سوزش کوئی جو سہنی ہو نہ کوئی وعدہ و پیماں کی شام ہے نہ سحر نہ شوق کی ہے کوئی داستاں جو کہنی ...

    مزید پڑھیے

    ناکارہ

    کون آیا ہے کوئی نہیں آیا ہے پاگل تیز ہوا کے جھونکے سے دروازہ کھلا ہے اچھا یوں ہے بیکاری میں ذات کے زخموں کی سوزش کو اور بڑھانے تیز روی کی راہ گزر سے محنت کوش اور کام کے دن کی دھول آئی ہے دھوپ آئی ہے جانے یہ کس دھیان میں تھا میں آتا تو اچھا کون آتا کس کو آنا تھا کون آتا

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ قتل ہو جاتا ہوں میں

    بساط زندگی تو ہر گھڑی بچھتی ہے اٹھتی ہے یہاں پر جتنے خانے جتنے گھر ہیں سارے خوشیاں اور غم انعام کرتے ہیں یہاں پر سارے مہرے اپنی اپنی چال چلتے ہیں کبھی محصور ہوتے ہیں کبھی آگے نکلتے ہیں یہاں پر شہہ بھی پڑتی ہے یہاں پر مات ہوتی ہے کبھی اک چال ٹلتی ہے کبھی بازی پلٹتی ہے یہاں پر سارے ...

    مزید پڑھیے

    دریچہ ہائے خیال

    چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی تھیں جیسے میں صرف اک فسانہ تھا

    مزید پڑھیے

    تعاقب

    مجھ سے پہلے کے دن اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں خواب و تعبیر کے گم شدہ سلسلے بار بار اب ستانے لگے ہیں تمہیں دکھ جو پہنچے تھے تم سے کسی کو کبھی دیر تک اب جگانے لگے ہیں تمہیں اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں اپنے وہ عہد و پیماں جو مجھ سے نہ تھے کیا تمہیں مجھ سے اب کچھ بھی کہنا نہیں

    مزید پڑھیے

    رمز

    تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2