Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی غزل

    آپ اپنا غبار تھے ہم تو

    آپ اپنا غبار تھے ہم تو یاد تھے یادگار تھے ہم تو پردگی ہم سے کیوں رکھا پردہ تیرے ہی پردہ دار تھے ہم تو وقت کی دھوپ میں تمہارے لیے شجر سایہ دار تھے ہم تو اڑے جاتے ہیں دھول کے مانند آندھیوں پر سوار تھے ہم تو ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا سخت بے اعتبار تھے ہم تو شرم ہے اپنی بار باری ...

    مزید پڑھیے

    نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

    نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو رسم دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا اخلاص قربانی محبت اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم تمہاری ہی تمنا ...

    مزید پڑھیے

    تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے

    تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس جب اس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے حسن سے عرض شوق نہ ...

    مزید پڑھیے

    خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی

    خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی میں بھی برباد ہو گیا تو بھی حسن مغموم تمکنت میں تری فرق آیا نہ یک سر مو بھی یہ نہ سوچا تھا زیر سایۂ زلف کہ بچھڑ جائے گی یہ خوش بو بھی حسن کہتا تھا چھیڑنے والے چھیڑنا ہی تو بس نہیں چھو بھی ہائے وہ اس کا موج خیز بدن میں تو پیاسا رہا لب جو بھی یاد آتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

    سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں ترے خلاف مگر سوچتا ہوں تری حمایت میں روح نے عشق کا فریب دیا جسم کو جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ہے روح شامل نہیں شکایت میں عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں چیختا ہوں بدن کی عسرت میں یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزرے گی امتحان میں کیا

    عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا میری ہر بات بے اثر ہی رہی نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں ہم غریبوں کی آن بان میں کیا خود کو جانا جدا زمانے سے آ گیا تھا مرے گمان میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5