Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی غزل

    اپنا خاکہ لگتا ہوں

    اپنا خاکہ لگتا ہوں ایک تماشا لگتا ہوں آئینوں کو زنگ لگا اب میں کیسا لگتا ہوں اب میں کوئی شخص نہیں اس کا سایا لگتا ہوں سارے رشتے تشنہ ہیں کیا میں دریا لگتا ہوں اس سے گلے مل کر خود کو تنہا تنہا لگتا ہوں خود کو میں سب آنکھوں میں دھندلا دھندلا لگتا ہوں میں ہر لمحہ اس گھر سے جانے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو

    تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو جنوں وہی ہے وہی میں مگر ہے شہر نیا یہاں بھی شور مچا لوں اگر اجازت ہو کسے ...

    مزید پڑھیے

    آخری بار آہ کر لی ہے

    آخری بار آہ کر لی ہے میں نے خود سے نباہ کر لی ہے اپنے سر اک بلا تو لینی تھی میں نے وہ زلف اپنے سر لی ہے دن بھلا کس طرح گزارو گے وصل کی شب بھی اب گزر لی ہے جاں نثاروں پہ وار کیا کرنا میں نے بس ہاتھ میں سپر لی ہے جو بھی مانگو ادھار دوں گا میں اس گلی میں دکان کر لی ہے میرا کشکول کب سے ...

    مزید پڑھیے

    حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی

    حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیے یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے حالت دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ عمر گزار دیجیے عمر گزار دی ...

    مزید پڑھیے

    بے قراری سی بے قراری ہے

    بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمہاری ہے آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن سانس جو چل رہی ہے آری ہے اس سے کہیو کہ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں

    ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر ہم تری داستاں کے تھے ہی نہیں ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا بال و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں اب ہمارا مکان کس کا ہے ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں ہو تری خاک آستاں پہ سلام ہم ترے آستاں کے تھے ہی ...

    مزید پڑھیے

    دل نے وفا کے نام پر کار وفا نہیں کیا

    دل نے وفا کے نام پر کار وفا نہیں کیا خود کو ہلاک کر لیا خود کو فدا نہیں کیا خیرہ سران شوق کا کوئی نہیں ہے جنبہ دار شہر میں اس گروہ نے کس کو خفا نہیں کیا جو بھی ہو تم پہ معترض اس کو یہی جواب دو آپ بہت شریف ہیں آپ نے کیا نہیں کیا نسبت علم ہے بہت حاکم وقت کو عزیز اس نے تو کار جہل بھی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے اک کہانی ہے

    زندگی کیا ہے اک کہانی ہے یہ کہانی نہیں سنانی ہے ہے خدا بھی عجیب یعنی جو نہ زمینی نہ آسمانی ہے ہے مرے شوق وصل کو یہ گلہ اس کا پہلو سرائے فانی ہے اپنی تعمیر جان و دل کے لیے اپنی بنیاد ہم کو ڈھانی ہے یہ ہے لمحوں کا ایک شہر ازل یاں کی ہر بات ناگہانی ہے چلیے اے جان شام آج تمہیں شمع ...

    مزید پڑھیے

    ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں

    ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں تجھ کو کیا ہو گیا کہ چیزوں کو کہیں رکھتا ہے ڈھونڈھتا ہے کہیں جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں آج شمشان کی سی بو ہے یہاں کیا کوئی جسم جل رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا

    بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا زمانے بھر سے وعدہ کر لیا کیا تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی تو خود اپنے کو آدھا کر لیا کیا ہنر مندی سے اپنی دل کا صفحہ مری جاں تم نے سادہ کر لیا کیا جو یکسر جان ہے اس کے بدن سے کہو کچھ استفادہ کر لیا کیا بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے گناہ ترک بادہ کر لیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5