Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی غزل

    سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی

    سینہ دہک رہا ہو تو کیا چپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہوا سکون دل و جاں کہیں نہیں رشتوں میں ڈھونڈھتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترک تعلقات کوئی مسئلہ نہیں یہ تو وہ راستہ ہے کہ بس چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں وہ دھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے ...

    مزید پڑھیے

    سارے رشتے تباہ کر آیا

    سارے رشتے تباہ کر آیا دل برباد اپنے گھر آیا آخرش خون تھوکنے سے میاں بات میں تیری کیا اثر آیا تھا خبر میں زیاں دل و جاں کا ہر طرف سے میں بے خبر آیا اب یہاں ہوش میں کبھی اپنے نہیں آؤں گا میں اگر آیا میں رہا عمر بھر جدا خود سے یاد میں خود کو عمر بھر آیا وہ جو دل نام کا تھا ایک ...

    مزید پڑھیے

    چلو باد بہاری جا رہی ہے

    چلو باد بہاری جا رہی ہے پیا جی کی سواری جا رہی ہے شمال جاودان سبز جاں سے تمنا کی عماری جا رہی ہے فغاں اے دشمن دار دل و جاں مری حالت سدھاری جا رہی ہے ہے پہلو میں ٹکے کی اک حسینہ تری فرقت گزاری جا رہی ہے جو ان روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے کہ غم سے بردباری جا رہی ہے ہے سینے میں عجب اک ...

    مزید پڑھیے

    کس سے اظہار مدعا کیجے

    کس سے اظہار مدعا کیجے آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجے ہو نہ پایا یہ فیصلہ اب تک آپ کیجے تو کیا کیا کیجے آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں سخت بیمار ہے دعا کیجے ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے جس سے ملیے اسے خفا کیجے ہے تقاضا مری طبیعت کا ہر کسی کو چراغ پا کیجے ہے تو بارے یہ عالم اسباب بے سبب ...

    مزید پڑھیے

    بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے

    بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے یہ خراباتیان خرد باختہ صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم بے ...

    مزید پڑھیے

    اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

    اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں وہی ناز و ادا وہی غمزے سر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں عجب الزام ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے

    ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے دھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے رنگ موسم ہے اور باد صبا شہر کوچوں میں خاک اڑاتی ہے فرش پر کاغذ اڑتے پھرتے ہیں میز پر گرد جمتی جاتی ہے سوچتا ہوں کہ اس کی یاد آخر اب کسے رات بھر جگاتی ہے میں بھی اذن نوا گری چاہوں بے دلی بھی تو لب ہلاتی ہے سو گئے پیڑ جاگ اٹھی ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے

    گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے وہ بھی اب ہم سے تھک گیا ہوگا ہم بھی اب اس سے تھک گئے ہوں گے شب جو ہم سے ہوا معاف کرو نہیں پی تھی بہک گئے ہوں گے کتنے ہی لوگ حرص شہرت میں دار پر خود لٹک گئے ہوں گے شکر ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو

    تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکر ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہم راہ ہے تو جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے اب بہت دیر میں آزاد کروں ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا

    اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا سب آنکھیں دم توڑ چکی تھیں اور میں تنہا زندہ تھا ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا وہ جو کبوتر اس موکھے میں رہتے تھے کس دیس اڑے ایک کا نام نوازندہ تھا اور اک کا بازندہ تھا وہ دوپہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5