Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی غزل

    بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں

    بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں کہ ان کے خط انہیں لوٹا رہے ہیں نہیں ترک محبت پر وہ راضی قیامت ہے کہ ہم سمجھا رہے ہیں یقیں کا راستہ طے کرنے والے بہت تیزی سے واپس آ رہے ہیں یہ مت بھولو کہ یہ لمحات ہم کو بچھڑنے کے لیے ملوا رہے ہیں تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے ابھی کچھ لوگ دھوکا کھا رہے ...

    مزید پڑھیے

    اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

    اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں بند ہے مے کدوں کے دروازے ہم تو بس یوں ہی چل نکلتے ہیں میں اسی طرح تو بہلتا ہوں اور سب جس طرح بہلتے ہیں وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں کیا تکلف کریں یہ کہنے میں جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں ہے اسے ...

    مزید پڑھیے

    اب کسی سے مرا حساب نہیں

    اب کسی سے مرا حساب نہیں میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں میں شرابی ہوں میری آس نہ چھین تو مری آس ہے سراب نہیں نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال طاقت شوخئ جواب نہیں اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب اور خود جیسا اب دو آب نہیں غم ابد کا ...

    مزید پڑھیے

    عیش امید ہی سے خطرہ ہے

    عیش امید ہی سے خطرہ ہے دل کو اب دل دہی سے خطرہ ہے ہے کچھ ایسا کہ اس کی جلوت میں ہمیں اپنی کمی سے خطرہ ہے جس کے آغوش کا ہوں دیوانہ اس کے آغوش ہی سے خطرہ ہے یاد کی دھوپ تو ہے روز کی بات ہاں مجھے چاندنی سے خطرہ ہے ہے عجب کچھ معاملہ درپیش عقل کو آگہی سے خطرہ ہے شہر غدار جان لے کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو

    دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے میں بھلا کیسے گنوا دوں اس کو تجھ گماں پر جو عمارت کی تھی سوچتا ہوں کہ میں ڈھا دوں اس کو جسم میں آگ لگا دوں اس کے اور پھر خود ہی بجھا دوں اس کو ہجر کی نذر تو دینی ہے اسے سوچتا ہوں کہ بھلا دوں اس ...

    مزید پڑھیے

    ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

    ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں اے خوش خرام پاؤں کے چھالے تو گن ذرا تجھ کو کہاں کہاں نہ پھراتا رہا ہوں میں اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیے پرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں کیا مل گیا ضمیر ہنر بیچ کر مجھے اتنا کہ صرف کام چلاتا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جز گماں اور تھا ہی کیا میرا

    جز گماں اور تھا ہی کیا میرا فقط اک میرا نام تھا میرا نکہت پیرہن سے اس گل کی سلسلہ بے صبا رہا میرا مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی مجھ میں کھویا رہا خدا میرا تھوک دے خون جان لے وہ اگر عالم ترک مدعا میرا جب تجھے میری چاہ تھی جاناں بس وہی وقت تھا کڑا میرا کوئی مجھ تک پہنچ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا

    ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیا میں تو اس زخم ہی کو بھول گیا ذات در ذات ہم سفر رہ کر اجنبی اجنبی کو بھول گیا صبح تک وجہ جاں کنی تھی جو بات میں اسے شام ہی کو بھول گیا عہد وابستگی گزار کے میں وجہ وابستگی کو بھول گیا سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا کیوں نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے

    کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے اس کی یاد کی باد صبا ...

    مزید پڑھیے

    جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں

    جو ہوا جونؔ وہ ہوا بھی نہیں یعنی جو کچھ بھی تھا وہ تھا بھی نہیں بس گیا جب وہ شہر دل میں مرے پھر میں اس شہر میں رہا بھی نہیں اک عجب طور حال ہے کہ جو ہے یعنی میں بھی نہیں خدا بھی نہیں لمحوں سے اب معاملہ کیا ہو دل پہ اب کچھ گزر رہا بھی نہیں جانیے میں چلا گیا ہوں کہاں میں تو خود سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5