Jaun Eliya

جون ایلیا

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

One of the most prominent modern Pakistani poets, popular for his unconventional ways.

جون ایلیا کی غزل

    گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

    گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا اب مری کوئی زندگی ہی نہیں اب بھی تم میری زندگی ہو کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے

    ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں شاخ جاں سے دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے زمانہ تھا وہ دل کی زندگی کا تری فرقت کے دن لاؤں کہاں سے تھا اب تک معرکہ باہر کا درپیش ابھی تو گھر بھی جانا ...

    مزید پڑھیے

    اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں

    اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں سب میرے بغیر مطمئن ہوں میں سب کے بغیر جی رہا ہوں کیا ہے جو بدل گئی ہے دنیا میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں گو اپنے ہزار نام رکھ لوں پر اپنے سوا میں اور کیا ہوں میں جرم کا اعتراف کر کے کچھ اور ہے جو چھپا گیا ہوں میں اور فقط اسی کی ...

    مزید پڑھیے

    شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں

    شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں تم سر بہ سر خوشی تھے مگر غم ملے تمہیں میں اپنے آپ میں نہ ملا اس کا غم نہیں غم تو یہ ہے کہ تم بھی بہت کم ملے تمہیں ہے جو ہمارا ایک حساب اس حساب سے آتی ہے ہم کو شرم کہ پیہم ملے تمہیں تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے ...

    مزید پڑھیے

    آج لب گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا

    آج لب گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا جانے تری نہیں کے ساتھ کتنے ہی جبر تھے کہ تھے میں نے ترے لحاظ میں تیرا کہا نہیں کیا مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تو مرے بازوؤں میں ہے یعنی ...

    مزید پڑھیے

    ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی

    ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی پھر بھی محبت صرف مسلسل ملنے کی آسانی تھی جس دن اس سے بات ہوئی تھی اس دن بھی بے کیف تھا میں جس دن اس کا خط آیا ہے اس دن بھی ویرانی تھی جب اس نے مجھ سے یہ کہا تھا عشق رفاقت ہی تو نہیں تب میں نے ہر شخص کی صورت مشکل سے پہچانی تھی جس دن وہ ملنے ...

    مزید پڑھیے

    ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر

    ہم جی رہے ہیں کوئی بہانہ کیے بغیر اس کے بغیر اس کی تمنا کئے بغیر انبار اس کا پردۂ حرمت بنا میاں دیوار تک نہیں گری پردا کیے بغیر یاراں وہ جو ہے میرا مسیحائے جان و دل بے حد عزیز ہے مجھے اچھا کیے بغیر میں بستر خیال پہ لیٹا ہوں اس کے پاس صبح ازل سے کوئی تقاضا کیے بغیر اس کا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    روح پیاسی کہاں سے آتی ہے

    روح پیاسی کہاں سے آتی ہے یہ اداسی کہاں سے آتی ہے ہے وہ یک سر سپردگی تو بھلا بد حواسی کہاں سے آتی ہے وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میں نا شناسی کہاں سے آتی ہے ایک زندان بے دلی اور شام یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے دل ہے شب سوختہ سوائے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

    اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروف انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ ...

    مزید پڑھیے

    آدمی وقت پر گیا ہوگا

    آدمی وقت پر گیا ہوگا وقت پہلے گزر گیا ہوگا وہ ہماری طرف نہ دیکھ کے بھی کوئی احسان دھر گیا ہوگا خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں آج ہر شخص مر گیا ہوگا شام تیرے دیار میں آخر کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا مرہم ہجر تھا عجب اکسیر اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5