لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک
لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک رکھیں گے مرا دل مرے احباب کہاں تک گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں پڑا ہوں شل ہوں گے نہ آخر مرے اعصاب کہاں تک حسرت ہے کہ تعبیر کے ساحل پہ بھی اتروں دیکھوں گا یونہی روز نئے خواب کہاں تک آواز سے عاری ہیں جو ٹوٹی ہوئی تاریں کام آئے گی اس حال میں مضراب ...