Inam-ul-Haq Javed

انعام الحق جاوید

انعام الحق جاوید کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک

    لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک رکھیں گے مرا دل مرے احباب کہاں تک گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں پڑا ہوں شل ہوں گے نہ آخر مرے اعصاب کہاں تک حسرت ہے کہ تعبیر کے ساحل پہ بھی اتروں دیکھوں گا یونہی روز نئے خواب کہاں تک آواز سے عاری ہیں جو ٹوٹی ہوئی تاریں کام آئے گی اس حال میں مضراب ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی میں جل اٹھنا چاندنی میں کھو جانا

    تیرگی میں جل اٹھنا چاندنی میں کھو جانا کس طرح ہوا ممکن پانیوں پہ سو جانا عمر بھر کی چاہت کا ایک ہی صلہ پایا درد نے ہمیں سمجھا ہم نے درد کو جانا ایک رنگ اپنا ہے رات رت کی چھاؤں میں چاندنی بھی آئے گی تم بھی آ کے رو جانا بادلوں کے سائے میں یہ تو ان کی عادت ہے جس کے سر پہ سورج ہو اس کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص کہ باعث مرے زوال کا تھا

    وہ ایک شخص کہ باعث مرے زوال کا تھا زمیں سے ملتا ہوا رنگ اس کے جال کا تھا دل و نگاہ میں جھگڑا بھی منفرد تھا مگر جو فیصلہ ہوا وہ بھی بڑے کمال کا تھا میں جان دینے کا دعویٰ وہاں پہ کیا کرتا جو مسئلہ اسے درپیش تھا مثال کا تھا میں چاہتا تھا کہ وہ خود بخود سمجھ جائے تقاضا اس کی طرف سے ...

    مزید پڑھیے

12 مزاحیہ (Mazahiya)

    جس شخص کی اوپر کی کمائی نہیں ہوتی

    جس شخص کی اوپر کی کمائی نہیں ہوتی سوسائٹی اس کی کبھی ہائی نہیں ہوتی تب تک تو بھری بزم میں لگتا ہے معزز جب تک کہ غزل اس نے سنائی نہیں ہوتی کرتا ہے اسی روز وہ شاپنگ کا تقاضا جس روز مری جیب میں پائی نہیں ہوتی پولیس کرا لیتی ہے ہر چیز بر آمد اس سے بھی کہ جس نے یہ چرائی نہیں ہوتی

    مزید پڑھیے

    گھریلو ملازم

    میڈم کی ڈانٹ سن کے ملازم پکار اٹھا ہر چند سنگ ریزہ ہوں گوہر نہیں ہوں میں لیکن کلام کیجئے مجھ سے ادب کے ساتھ نوکر ہوں کوئی آپ کا شوہر نہیں ہوں میں

    مزید پڑھیے

    بیگم

    آج پھر تیری خاطر اے بیگم فارم بیمے کا گھر رہا ہوں میں گولڈن چانس ہے تمہارے لیے تیسری بار مر رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    ٹی وی

    کیوں نہ اس کو میں حضورم یک نہ شد دو شد کہوں یہ ستم کچھ کم نہیں ہے دل دکھانے کے لیے چور صاحب دو عدد ٹی وی اڑا کر لے گئے ایک اپنے واسطے اور ایک تھانے کے لیے

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    انکشاف

    تتلیوں کے پاؤں میں پھول پھول زنجیریں خوشبوؤں کی بستی میں خواب خواب تعبیریں ہے بس ایک ہی خواہش راگ رنگ دنیا میں دل کی تنگ دنیا میں لکھ سکوں کبھی میں بھی رات کے صحیفے پر چاندنی کی تحریریں آخری مناجاتیں آسمان کی باتیں کچھ بھی ہو نہیں سکتا آج اپنی مرضی سے تو بھی ہنس نہیں سکتا میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اعتراف

    حقیقی دشمنی کو دوستی کے مکر پر ور پیرہن پر خواہ اس میں فائدہ ہی کیوں نہ ہو ترجیح دیتا ہوں کہ میری تربیت میں یا مرے ماحول میں یا پھر جبلت میں یہی خامی وہ خامی ہے جو وجہ تشنہ کامی ہے کہ میں سر کے عوض بھی سچ سے رو گرداں نہیں ہوتا کبھی لالچ میں آ کر جھوٹ کا مہماں نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے