Inam-ul-Haq Javed

انعام الحق جاوید

انعام الحق جاوید کی غزل

    لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک

    لکھیں گے نہ اس ہار کے اسباب کہاں تک رکھیں گے مرا دل مرے احباب کہاں تک گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں پڑا ہوں شل ہوں گے نہ آخر مرے اعصاب کہاں تک حسرت ہے کہ تعبیر کے ساحل پہ بھی اتروں دیکھوں گا یونہی روز نئے خواب کہاں تک آواز سے عاری ہیں جو ٹوٹی ہوئی تاریں کام آئے گی اس حال میں مضراب ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی میں جل اٹھنا چاندنی میں کھو جانا

    تیرگی میں جل اٹھنا چاندنی میں کھو جانا کس طرح ہوا ممکن پانیوں پہ سو جانا عمر بھر کی چاہت کا ایک ہی صلہ پایا درد نے ہمیں سمجھا ہم نے درد کو جانا ایک رنگ اپنا ہے رات رت کی چھاؤں میں چاندنی بھی آئے گی تم بھی آ کے رو جانا بادلوں کے سائے میں یہ تو ان کی عادت ہے جس کے سر پہ سورج ہو اس کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص کہ باعث مرے زوال کا تھا

    وہ ایک شخص کہ باعث مرے زوال کا تھا زمیں سے ملتا ہوا رنگ اس کے جال کا تھا دل و نگاہ میں جھگڑا بھی منفرد تھا مگر جو فیصلہ ہوا وہ بھی بڑے کمال کا تھا میں جان دینے کا دعویٰ وہاں پہ کیا کرتا جو مسئلہ اسے درپیش تھا مثال کا تھا میں چاہتا تھا کہ وہ خود بخود سمجھ جائے تقاضا اس کی طرف سے ...

    مزید پڑھیے