Iftikhar Arif

افتخار عارف

پاکستان کے اہم ترین شاعروں میں نمایاں، اپنی تہذیبی رومانیت کے لیے معروف

One of the most prominent Pakistani poets, famous for his cultural romanticism.

افتخار عارف کی نظم

    ابھی کچھ دن لگیں گے

    ابھی کچھ دن لگیں گے دل ایسے شہر کے پامال ہو جانے کا منظر بھولنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے جہان رنگ کے سارے خس و خاشاک سب سرو و صنوبر بھولنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے تھکے ہارے ہوئے خوابوں کے ساحل پر کہیں امید کا چھوٹا سا اک گھر بنتے بنتے رہ گیا ہے وہ اک گھر بھولنے میں ابھی کچھ دن لگیں ...

    مزید پڑھیے

    جسم کے راستوں سے گزر کر

    مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا روح کی وحشتوں میں الجھ کر مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا لوگ پھر دیکھتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر سوچتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر بولتے کیوں نہیں ہیں

    مزید پڑھیے

    روشن دل والوں کے نام

    دل کی آنکھ سے خیر کے سارے روشن منظر دیکھنے والو! حد نظر تک پھیلی ہوئی سب روشنیوں سارے رنگوں کو ہات سے چھو کر دیکھنے والو! بستی بستی گلشن گلشن ہنستی ہوئی ساری ہریالی سب شادابی دل کے اندر دیکھنے والو! دل کے نور خزانوں کا ایک ایک چراغ جلائے رکھنا امکانوں کے ہر کوچے میں امیدوں کی ہر ...

    مزید پڑھیے

    اعلان نامہ

    میں لاکھ بزدل سہی مگر میں اسی قبیلے کا آدمی ہوں کہ جس کے بیٹوں نے جو کہا اس پہ جان دے دی میں جانتا تھا مرے قبیلے کی خیمہ گاہیں جلائی جائیں گی اور تماشائی رقص شعلہ فشاں پر اصرار ہی کریں گے میں جانتا تھا مرا قبیلہ بریدہ اور بے ردا سروں کی گواہیاں لے کے آئے گا پھر بھی لوگ انکار ہی ...

    مزید پڑھیے

    نروان

    جسم کے راستوں سے گزر کر مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا روح کی وحشتوں میں الجھ کر مطمئن نفس کی آرزو میں جو بھی نکلا وہ واپس نہ آیا لوگ پھر دیکھتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر سوچتے کیوں نہیں ہیں لوگ پھر بولتے کیوں نہیں ہیں

    مزید پڑھیے

    ابوطالب کے بیٹے

    جبین وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں تا ابد روشن رہیں گی خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہ اساس انفس و آفاق ہے اور خیر کی تاریخ کا وہ باب اول ہے ابد تک جس کا فیضان کرم جاری رہے گا یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں تا ابد آتے رہیں گے ابوطالب کے بیٹے ...

    مزید پڑھیے

    تجاہل عارفانہ

    جوہری کو کیا معلوم کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول ہوتے ہیں کس طرح کے پھولوں میں کیسی باس ہوتی ہے جوہری کو کیا معلوم جوہری تو ساری عمر پتھروں میں رہتا ہے زر گروں میں رہتا ہے جوہری کو کیا معلوم یہ تو بس وہی جانے جس نے اپنی مٹی سے اپنا ایک اک پیماں استوار رکھا ہو جس نے حرف پیماں کا ...

    مزید پڑھیے

    شکست

    زمین سنگ سے سورج اگانے والے ہاتھ کسے خبر تھی کہ اس شہر میں قلم ہوں گے جہاں سے پرچم دست ہنر بلند ہوا زمیں عقیدۂ فردا سے لالہ رنگ ہوئی افق ستارۂ محنت سے ارجمند ہوا اور اب کے بار قلم بھی انہیں کے ساتھ رہے جو اپنی فتح کے نشہ میں چور نخوت سے دریدہ دامنئ اہل دل پہ ہنستے ہیں فغان قافلۂ ...

    مزید پڑھیے

    ایک رخ

    وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں گھوڑوں کی ٹاپوں میں روندی ہوئی روشنی دریا سے مقتل تک پھیلی ہوئی روشنی سارے منظر ایک طرح کے ہوتے ہیں ایسے ہر منظر کے بعد اک سناٹا چھا جاتا ہے یہ سناٹا طبل و علم کی دہشت کو کھا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    ایک شاعر ایک نظم

    اپنے شہسواروں کو قتل کرنے والوں سے خوں بہا طلب کرنا وارثوں پہ واجب تھا قاتلوں پہ واجب تھا خوں بہا ادا کرنا واجبات کی تکمیل منصفوں پہ واجب تھی منصفوں کی نگرانی قدسیوں پہ واجب تھی وقت کی عدالت میں ایک سمت مسند تھی ایک سمت خنجر تھا تاج زرنگار اک سمت ایک سمت لشکر تھا اک طرف مقدر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5