Iftikhar Arif

افتخار عارف

پاکستان کے اہم ترین شاعروں میں نمایاں، اپنی تہذیبی رومانیت کے لیے معروف

One of the most prominent Pakistani poets, famous for his cultural romanticism.

افتخار عارف کے تمام مواد

6 مضمون (Articles)

    قائد اعظم کے حضور ایک نظم: بے اثر ہو گئے سب حرف و نوا تیرے بعد

    قائد اعظم

    قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد میں افتخار عارف صاحب کی یہ نظم ، اپنے اندر ایک خاص درد اور فغاں کو سموئے ہوئے ہے ، اس نظم میں ارض پاک میں چوہتر برس سے پیہم جاری خوابوں کی بیوپاری اور مرگِ امید پہ فریاد بھی ہے اور ملک کے دو لخت ہو جانے کے سانحے کا نوحہ بھی ، یعنی " مہر و مِہتاب دو نِیم، ایک طرف خواب دو نِیم ؛ جو نہ ہونا تھا ، وہ سب ہو کے رہا تیرے بعد "

    مزید پڑھیے

    آزاد نظم:وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر

    فرات کا ساحل

    افتخار عارف انتہائی قادر الکلام شاعر اور شگفتہ لب و لہجے کے مالک انسان ہیں ۔ انہوں نے کرب و بلا ، استعماری قوتوں کے انکار ، جبر کے خلاف مزاحمت اور دِیا جلائے رکھنے کے عزم کو ہمیشہ اپنی شاعری سے پیوست رکھا ہے ، کہ شاید سلیم احمد کے فکری جانشین کے یہی شایانِ شاں تھا۔ زیرِ نظر آزاد نظم اپنے منفرد اور دل نشین انداز کے علاوہ ظلم کے خلاف جدوجہد اور اس راہ کی صعوبتوں پر استقامت و عزیمت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بالآخر حق کے ہی فتح یاب ہونے کی خبر دیتی ہے۔

    مزید پڑھیے

    نعتِ پاک: اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

    مدینۃ الرسولﷺ

    نعت گوئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلّم سے والہانہ محبت و عقیدت کے اظہار کا نام ہے ۔ لیکن یہ بات دھیان میں رہنی چاہیے کہ با مقصد نعتیہ کلان زیادہ پر اثر ٹھہرتی ہے ، نیز اس کا اجر بھی سِوا ہو گا ۔ رسول اللہﷺ سے اپنی الفت کے اظہار کے علاوہ کوئی ان کی ذاتِ اقدس سے وابستہ کوئی آفاقی پیغام کا مضمون بھی نعت میں آئے تو بات بنے۔ مثلاً ، زیرِ نظر نعت میں ، یہ شعر ختمِ نبوّت کا پیغام دے رہا ہے ۔ " بہرِ تصدیقِ سندنامۂ نسبت، عشاق ، مُہرِ خاتم کے نگینے کی طرف دیکھتے ہیں "

    مزید پڑھیے

    گلہائے نعت از افتخار عارف : بطرزِ مختلف اک نعت لکھنا چاہتا ہوں

    مسجد نبوی

    افتخار عارف انتہائی قادر الکلام شاعر اور شگفتہ لب و لہجے کے مالک انسان ہیں ۔ انہوں نے کرب و بلا ، استعماری قوتوں کے انکار ، جبر کے خلاف مزاحمت اور دِیا جلائے رکھنے کے عزم کو ہمیشہ اپنی شاعری سے پیوست رکھا ہے ، کہ شاید سلیم احمد کے فکری جانشین کے یہی شایانِ شاں تھا۔ زیرِ نظر نعتِ رسولِ مقبول ﷺ شاعر کے خوبصورت و پر عقیدت جذبات کی غماز ہے۔

    مزید پڑھیے

تمام

50 غزل (Ghazal)

    جنوں کا رنگ بھی ہو شعلۂ نمو کا بھی ہو

    جنوں کا رنگ بھی ہو شعلۂ نمو کا بھی ہو سکوت شب میں اک انداز گفتگو کا بھی ہو میں جس کو اپنی گواہی میں لے کے آیا ہوں عجب نہیں کہ وہی آدمی عدو کا بھی ہو وہ جس کے چاک گریباں پہ تہمتیں ہیں بہت اسی کے ہاتھ میں شاید ہنر رفو کا بھی ہو وہ جس کے ڈوبتے ہی ناؤ ڈگمگانے لگی کسے خبر وہی تارا ...

    مزید پڑھیے

    خوف کے سیل مسلسل سے نکالے مجھے کوئی

    خوف کے سیل مسلسل سے نکالے مجھے کوئی میں پیمبر تو نہیں ہوں کہ بچا لے مجھے کوئی اپنی دنیا کے مہ و مہر سمیٹے سر شام کر گیا جادۂ فردا کے حوالے مجھے کوئی اتنی دیر اور توقف کہ یہ آنکھیں بجھ جائیں کسی بے نور خرابے میں اجالے مجھے کوئی کس کو فرصت ہے کہ تعمیر کرے از سر نو خانۂ خواب کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے

    یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے یہ شہر اب بھی اسی بے وفا کا لگتا ہے یہ تیرے میرے چراغوں کی ضد جہاں سے چلی وہیں کہیں سے علاقہ ہوا کا لگتا ہے دل ان کے ساتھ مگر تیغ اور شخص کے ساتھ یہ سلسلہ بھی کچھ اہل ریا کا لگتا ہے نئی گرہ نئے ناخن نئے مزاج کے قرض مگر یہ پیچ بہت ابتدا کا لگتا ...

    مزید پڑھیے

    دوست کیا خود کو بھی پرسش کی اجازت نہیں دی

    دوست کیا خود کو بھی پرسش کی اجازت نہیں دی دل کو خوں ہونے دیا آنکھ کو زحمت نہیں دی ہم بھی اس سلسلۂ عشق میں بیعت ہیں جسے ہجر نے دکھ نہ دیا وصل نے راحت نہیں دی ہم بھی اک شام بہت الجھے ہوئے تھے خود میں ایک شام اس کو بھی حالات نے مہلت نہیں دی عاجزی بخشی گئی تمکنت فقر کے ساتھ دینے والے ...

    مزید پڑھیے

    سر بام ہجر دیا بجھا تو خبر ہوئی

    سر بام ہجر دیا بجھا تو خبر ہوئی سر شام کوئی جدا ہوا تو خبر ہوئی مرا خوش خرام بلا کا تیز خرام تھا مری زندگی سے چلا گیا تو خبر ہوئی مرے سارے حرف تمام حرف عذاب تھے مرے کم سخن نے سخن کیا تو خبر ہوئی کوئی بات بن کے بگڑ گئی تو پتہ چلا مرے بے وفا نے کرم کیا تو خبر ہوئی مرے ہم سفر کے سفر ...

    مزید پڑھیے

تمام

41 نظم (Nazm)

    سوغات

    گل دانوں میں سجے ہوئے پھولوں کو میں نے رات اپنی آغوش میں لے کر اتنا بھینچا سارے رنگ اور ساری خوشبو انگ انگ میں بسی ہوئی ہے ساری دنیا نئی ہوئی ہے پر مجھ کو ان سب رنگوں اور خوشبوؤں سے ڈر لگتا ہے جن کا مقدر تنہائی ہو یا پھر ایسی رسوائی ہو جس کی آگ میں برس برس کے سجے ہوئے منظر جل ...

    مزید پڑھیے

    مرا ذہن مجھ کو رہا کرے

    مرا ذہن دل کا رفیق ہے مرا دل رفیق ہے جسم کا مرا جسم ہے مری آنکھ میں مری آنکھ اس کے بدن میں ہے وہ بدن کہ بوسۂ آتشیں میں جلا بھی پھر بھی ہرا رہا وہ بدن کہ لمس کی بارشوں میں دھلا بھی پھر بھی نیا رہا وہ بدن کی وصل کے فاصلے پہ رہا بھی پھر بھی مرا رہا مجھے اعتراف! مرے وجود پہ ایک چراغ کا ایک ...

    مزید پڑھیے

    شہر علم کے دروازے پر

    کبھی کبھی دل یہ سوچتا ہے نہ جانے ہم بے یقین لوگوں کو نام حیدر سے ربط کیوں ہے حکیم جانے وہ کیسی حکمت سے آشنا تھا شجیع جانے کہ بدر و خیبر کی فتح مندی کا راز کیا تھا علیم جانے وہ علم کے کون سے سفینوں کا نا خدا تھا مجھے تو بس صرف یہ خبر ہے وہ میرے مولا کی خوشبوؤں میں رچا بسا تھا وہ ان کے ...

    مزید پڑھیے

    پرانے دشمن

    اک سورج ہے جو شام ڈھلے مجھے پرسا دینے آتا ہے ان پھولوں کا جو میرے لہو میں کھلنے تھے اور کھلے نہیں ان لوگوں کا جو کسی موڑ پر ملنے تھے اور ملے نہیں اک خوشبو ہے جو بستی بستی میرا پیچھا کرتی ہے اور اپنے جی کی بات بتاتے ڈرتی ہے اک دریا ہے جو جنم جنم کی پیاس بجھانے آتا ہے اور انگارے ...

    مزید پڑھیے

    یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا

    تم نے جو پھول مجھے رخصت ہوتے وقت دیا تھا وہ نظم میں نے تمہاری یادوں کے ساتھ لفافے میں بند کر کے رکھ دی تھی آج دنوں بعد بہت اکیلے میں اسے کھول کر دیکھا ہے پھول کی نو پنکھڑیاں ہیں نظم کے نو مصرعے یادیں بھی کیسی عجیب ہوتی ہیں پہلی پنکھڑی یاد دلاتی ہے اس لمحے کی جب میں نے پہلی بار ...

    مزید پڑھیے

تمام