Iftikhar Arif

افتخار عارف

پاکستان کے اہم ترین شاعروں میں نمایاں، اپنی تہذیبی رومانیت کے لیے معروف

One of the most prominent Pakistani poets, famous for his cultural romanticism.

افتخار عارف کی غزل

    وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے

    وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے مشکیزے سے تیر کا رشتہ بہت پرانا ہے صبح سویرے رن پڑنا ہے اور گھمسان کا رن راتوں رات چلا جائے جس جس کو جانا ہے ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے دریا پر قبضہ تھا جس کا اس کی پیاس عذاب جس کی ڈھالیں چمک ...

    مزید پڑھیے

    جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں

    جیسا ہوں ویسا کیوں ہوں سمجھا سکتا تھا میں تم نے پوچھا تو ہوتا بتلا سکتا تھا میں آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ آگے اور بہت آگے تک جا سکتا تھا میں چھوٹی موٹی ایک لہر ہی تھی میرے اندر ایک لہر سے کیا طوفان اٹھا سکتا تھا میں کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعر اس پونجی پر ...

    مزید پڑھیے

    سمندر اس قدر شوریدہ سر کیوں لگ رہا ہے

    سمندر اس قدر شوریدہ سر کیوں لگ رہا ہے کنارے پر بھی ہم کو اتنا ڈر کیوں لگ رہا ہے وہ جس کی جرأت پرواز کے چرچے بہت تھے وہی طائر ہمیں بے بال و پر کیوں لگ رہا ہے وہ جس کے نام سے روشن تھے مستقبل کے سب خواب وہی چہرہ ہمیں نا معتبر کیوں لگ رہا ہے بہاریں جس کی شاخوں سے گواہی مانگتی تھیں وہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بستی جانی پہچانی بہت ہے

    یہ بستی جانی پہچانی بہت ہے یہاں وعدوں کی ارزانی بہت ہے شگفتہ لفظ لکھے جا رہے ہیں مگر لہجوں میں ویرانی بہت ہے سبک ظرفوں کے قابو میں نہیں لفظ مگر شوق گل افشانی بہت ہے ہے بازاروں میں پانی سر سے اونچا مرے گھر میں بھی طغیانی بہت ہے نہ جانے کب مرے صحرا میں آئے وہ اک دریا کہ طوفانی ...

    مزید پڑھیے

    تھکن تو اگلے سفر کے لیے بہانہ تھا

    تھکن تو اگلے سفر کے لیے بہانہ تھا اسے تو یوں بھی کسی اور سمت جانا تھا وہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی اسی پہ ضرب پڑی جو شجر پرانا تھا متاع جاں کا بدل ایک پل کی سرشاری سلوک خواب کا آنکھوں سے تاجرانہ تھا ہوا کی کاٹ شگوفوں نے جذب کر لی تھی تبھی تو لہجۂ خوشبو بھی جارحانہ تھا وہی ...

    مزید پڑھیے

    دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی

    دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی اور دامن قاتل کی ہوا اور طرح کی دیوار پہ لکھی ہوئی تحریر ہے کچھ اور دیتی ہے خبر خلق خدا اور طرح کی کس دام اٹھائیں گے خریدار کہ اس بار بازار میں ہے جنس وفا اور طرح کی بس اور کوئی دن کہ ذرا وقت ٹھہر جائے صحراؤں سے آئے گی صدا اور طرح کی ہم کوئے ...

    مزید پڑھیے

    مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

    مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا ہے ذرا کوئی مرے سورج کو با خبر کر ...

    مزید پڑھیے

    گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا

    گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا وہی ہو مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا وہ کیا منزل جہاں سے راستے آگے نکل جائیں سو اب پھر اک سفر کا سلسلہ کرنا پڑے گا لہو دینے لگی ہے چشم خوں بستہ سو اس بار بھری آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا

    عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا کہ ایک عمر چلے اور گھر نہیں آیا اس ایک خواب کی حسرت میں جل بجھیں آنکھیں وہ ایک خواب کہ اب تک نظر نہیں آیا کریں تو کس سے کریں نا رسائیوں کا گلہ سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا دلوں کی بات بدن کی زباں سے کہہ دیتے یہ چاہتے تھے مگر دل ادھر نہیں آیا عجیب ...

    مزید پڑھیے

    میرا مالک جب توفیق ارزانی کرتا ہے

    میرا مالک جب توفیق ارزانی کرتا ہے گہرے زرد زمین کی رنگت دھانی کرتا ہے بجھتے ہوئے دیئے کی لو اور بھیگی آنکھ کے بیچ کوئی تو ہے جو خوابوں کی نگرانی کرتا ہے مالک سے اور مٹی سے اور ماں سے باغی شخص درد کے ہر میثاق سے رو گردانی کرتا ہے یادوں سے اور خوابوں سے اور امیدوں سے ربط ہو جائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5