Iftikhar Arif

افتخار عارف

پاکستان کے اہم ترین شاعروں میں نمایاں، اپنی تہذیبی رومانیت کے لیے معروف

One of the most prominent Pakistani poets, famous for his cultural romanticism.

افتخار عارف کی غزل

    دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو

    دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو In realms of light, in my dark nights, be with me I wander in strange ways? You must be with me میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو I tell you lies? You must speak truly to me In all the seasons of my heart, be with me میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ...

    مزید پڑھیے

    اہل محبت کی مجبوری بڑھتی جاتی ہے

    اہل محبت کی مجبوری بڑھتی جاتی ہے مٹی سے گلاب کی دوری بڑھتی جاتی ہے محرابوں سے محل سرا تک ڈھیروں ڈھیر چراغ جلتے جاتے ہیں بے نوری بڑھتی جاتی ہے کاروبار میں اب کے خسارہ اور طرح کا ہے کام نہیں بڑھتا مزدوری بڑھتی جاتی ہے جیسے جیسے جسم تشفی پاتا جاتا ہے ویسے ویسے قلب سے دوری بڑھتی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے

    کوئی مژدہ نہ بشارت نہ دعا چاہتی ہے روز اک تازہ خبر خلق خدا چاہتی ہے موج خوں سر سے گزرنی تھی سو وہ بھی گزری اور کیا کوچۂ قاتل کی ہوا چاہتی ہے شہر بے مہر میں لب بستہ غلاموں کی قطار نئے آئین اسیری کی بنا چاہتی ہے کوئی بولے کے نہ بولے قدم اٹھیں نہ اٹھیں وہ جو اک دل میں ہے دیوار اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا

    غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا گھر کو جلا کے خاک اڑا دی گئی تو کیا غارت گریٔ شہر میں شامل ہے کون کون یہ بات اہل شہر پہ کھل بھی گئی تو کیا اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا میثاق اعتبار میں تھی اک وفا کی شرط اک شرط ہی تو تھی جو اٹھا دی گئی ...

    مزید پڑھیے

    خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ

    خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ ہم اہل مہر و محبت ہیں دل نکال کے رکھ ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے تو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ ذرا سی دیر کا ہے یہ عروج مال و منال ابھی سے ذہن میں سب زاویے زوال کے رکھ یہ بار بار کنارے پہ کس کو دیکھتا ہے بھنور کے بیچ کوئی حوصلہ اچھال ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں وحشت سنگ و سناں کے ہوتے ہوئے

    فضا میں وحشت سنگ و سناں کے ہوتے ہوئے قلم ہے رقص میں آشوب جاں کے ہوتے ہوئے ہمیں میں رہتے ہیں وہ لوگ بھی کہ جن کے سبب زمیں بلند ہوئی آسماں کے ہوتے ہوئے بضد ہے دل کہ نئے راستے نکالے جائیں نشان رہگزر رفتگاں کے ہوتے ہوئے جہان خیر میں اک حجرۂ قناعت و صبر خدا کرے کہ رہے جسم و جاں کے ...

    مزید پڑھیے

    حریم لفظ میں کس درجہ بے ادب نکلا

    حریم لفظ میں کس درجہ بے ادب نکلا جسے نجیب سمجھتے تھے کم نسب نکلا سپاہ شام کے نیزے پہ آفتاب کا سر کس اہتمام سے پروردگار شب نکلا ہماری گرمئ گفتار بھی رہی بے سود کسی کی چپ کا بھی مطلب عجب عجب نکلا بہم ہوئے بھی مگر دل کی وحشتیں نہ گئیں وصال میں بھی دلوں کا غبار کب نکلا ابھی اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    غم جہاں کو شرمسار کرنے والے کیا ہوئے

    غم جہاں کو شرمسار کرنے والے کیا ہوئے وہ ساری عمر انتظار کرنے والے کیا ہوئے بہم ہوئے بغیر جو گزر گئیں وہ ساعتیں وہ ایک ایک پل شمار کرنے والے کیا ہوئے دعائے نیم شب کی رسم کیسے ختم ہو گئی وہ حرف جاں پہ اعتبار کرنے والے کیا ہوئے کہاں ہیں وہ جو دشت آرزو میں خاک ہو گئے وہ لمحۂ ابد ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں

    ہم اہل جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں سروں کی فصل جب اتری تھی تب سے واقف ہیں کبھی چھپے ہوئے خنجر کبھی کھنچی ہوئی تیغ سپاہ ظلم کے ایک ایک ڈھب سے واقف ہیں وہ جن کی دستخطیں محضر ستم پہ ہیں ثبت ہر اس ادیب ہر اس بے ادب سے واقف ہیں یہ رات یوں ہی تو دشمن نہیں ہماری کہ ہم درازئ شب غم کے سبب ...

    مزید پڑھیے

    بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا

    بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا مرے معبود آخر کب تماشا ختم ہوگا چراغ حجرۂ درویش کی بجھتی ہوئی لو ہوا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہوگا کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5