قائد اعظم کے حضور ایک نظم: بے اثر ہو گئے سب حرف و نوا تیرے بعد
قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد میں افتخار عارف صاحب کی یہ نظم ، اپنے اندر ایک خاص درد اور فغاں کو سموئے ہوئے ہے ، اس نظم میں ارض پاک میں چوہتر برس سے پیہم جاری خوابوں کی بیوپاری اور مرگِ امید پہ فریاد بھی ہے اور ملک کے دو لخت ہو جانے کے سانحے کا نوحہ بھی ، یعنی " مہر و مِہتاب دو نِیم، ایک طرف خواب دو نِیم ؛ جو نہ ہونا تھا ، وہ سب ہو کے رہا تیرے بعد "