جھلسی سی اک بستی میں
ہاں دیکھا کل ہم نے اس کو دیکھنے کا جسے ارماں تھا وہ جو اپنے شہر سے آگے قریۂ باغ و بہاراں تھا سوچ رہا ہوں جنگ سے پہلے، جھلسی سی اس بستی میں کیسا کیسا گھر کا مالک، کیسا کیسا مہماں تھا سب گلیوں میں ترنجن تھے اور ہر ترنجن میں سکھیاں تھیں سب کے جی میں آنے والی کل کا شوق فراواں ...