Ibn e Insha

ابن انشا

ممتاز پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ کل چودھویں کی رات تھی‘ کے لئے مشہور

Pakistani poet known for his ghazal "kal chaudhanvi ki raat thi, shab bhar raha charcha tera".

ابن انشا کی نظم

    جھلسی سی اک بستی میں

    ہاں دیکھا کل ہم نے اس کو دیکھنے کا جسے ارماں تھا وہ جو اپنے شہر سے آگے قریۂ باغ و بہاراں تھا سوچ رہا ہوں جنگ سے پہلے، جھلسی سی اس بستی میں کیسا کیسا گھر کا مالک، کیسا کیسا مہماں تھا سب گلیوں میں ترنجن تھے اور ہر ترنجن میں سکھیاں تھیں سب کے جی میں آنے والی کل کا شوق فراواں ...

    مزید پڑھیے

    کل ہم نے سپنا دیکھا ہے

    کل ہم نے سپنا دیکھا ہے جو اپنا ہو نہیں سکتا ہے اس شخص کو اپنا دیکھا ہے وہ شخص کہ جس کی خاطر ہم اس دیس پھریں اس دیس پھریں جوگی کا بنا کر بھیس پھریں چاہت کے نرالے گیت لکھیں جی موہنے والے گیت لکھیں دھرتی کے مہکتے باغوں سے کلیوں کی جھولی بھر لائیں امبر کے سجیلے منڈل سے تاروں کی ڈولی ...

    مزید پڑھیے

    پھر شام ہوئی

    پھیلتا پھیلتا شام غم کا دھواں اک اداسی کا تنتا ہوا سائباں اونچے اونچے مناروں کے سر پہ رواں دیکھ پہنچا ہے آخر کہاں سے کہاں جھانکتا صورت خیل آوارگاں غرفہ غرفہ بہر کاخ و کو شہر میں دفعتاً سیل ظلمات کو چیرتا جل اٹھا دور بستی کا پہلا دیا پنچھیوں نے بھی پچھم کا رستہ لیا خیر جاؤ عزیزو ...

    مزید پڑھیے

    منی تیرے دانت کہاں ہیں

    منی تیرے دانت کہاں ہیں دانت تھے میں نے دودھ پلا کر سات برس میں پالے آ کر ان کو لے گئے چوہے لمبی مونچھوں والے گڑ کا ان کو ماٹ ملا تھا میٹھا اور مزے دار لاکھ خوشامد کر کے مجھ سے لے لئے دانت ادھار منی تیرے دانت کہاں ہیں بلی تھی اک مامی موسی چپکے چپکے آئی پنجوں پر تھی دیگ کی کھرچن ...

    مزید پڑھیے

    گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا

    دیکھ تو گوری کسے پکارے بستی بستی دوارے دوارے بر میں جھولی ہاتھ میں کاسہ گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا دل میں آگ دبی ہے ڈرنا آنکھوں میں اشکوں کا جھرنا لب پر درد کا بارہ ماسا گھوم رہا ہے پیت کا پیاسا کانٹوں سے چھلنی ہیں پاؤں دھوپ ملی چہرے پر چھاؤں آس ملی آنکھوں میں نراسا گھوم رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ بچہ کس کا بچہ ہے

    ۱ یہ بچہ کیسا بچہ ہے یہ بچہ کالا کالا سا یہ کالا سا مٹیالا سا یہ بچہ بھوکا بھوکا سا یہ بچہ سوکھا سوکھا سا یہ بچہ کس کا بچہ ہے یہ بچہ کیسا بچہ ہے جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے نا اس کے تن پر کپڑا ہے نا اس کے سر پر ٹوپی ہے نا اس کے پیر میں جوتا ہے نا اس کے پاس کھلونوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سرائے ہے

    یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو یاں تو آتے ہیں مسافر سو چلے جاتے ہیں ہاں یہی نام تھا کچھ ایسا ہی چہرہ مہرہ یاد پڑتا ہے کہ آیا تھا مسافر کوئی سونے آنگن میں پھرا کرتا تھا تنہا تنہا کتنی گہری تھی نگاہوں کی اداسی اس کی لوگ کہتے تھے کہ ہوگا کوئی آسیب زدہ ہم نے ایسی بھی کوئی بات ...

    مزید پڑھیے

    ایک بار کہو تم میری ہو

    ہم گھوم چکے بستی بن میں اک آس کی پھانس لیے من میں کوئی ساجن ہو کوئی پیارا ہو کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو جب جیون رات اندھیری ہو اک بار کہو تم میری ہو جب ساون بادل چھائے ہوں جب پھاگن پھول کھلائے ہوں جب چندا روپ لٹاتا ہو جب سورج دھوپ نہاتا ہو یا شام نے بستی گھیری ہو اک بار کہو تم ...

    مزید پڑھیے

    یہ سرائے ہے

    یہ سرائے ہے یہاں کس کا ٹھکانا ڈھونڈو یاں تو آتے ہیں مسافر سو چلے جاتے ہیں ہاں یہی نام تھا کچھ ایسا ہی چہرا مہرا یاد پڑتا ہے کہ آیا تھا مسافر کوئی سونے آنگن میں پھرا کرتا تھا تنہا تنہا کتنی گہری تھی نگاہوں کی اداسی اس کی لوگ کہتے تھے کہ ہوگا کوئی آسیب زدہ ہم نے ایسی بھی کوئی بات نہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکا

    ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہوا جی مچلتا تھا ایک ایک شے پر جیب خالی تھی کچھ مول لے نہ سکا لوٹ آیا لیے حسرتیں سینکڑوں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے آج میلہ لگا ہے اسی شان سے آج چاہوں تو اک اک دکاں مول لوں آج چاہوں تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4