سانحہ بیت المقدس پر ابن انشا کی نظم : دیوار گریہ ، حصہ چہارم
تاکہ عمان و مکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ لاہور و ڈھاکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ اور اہلِ دنیا بھی محفوظ ہوں
ممتاز پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ کل چودھویں کی رات تھی‘ کے لئے مشہور
Pakistani poet known for his ghazal "kal chaudhanvi ki raat thi, shab bhar raha charcha tera".
تاکہ عمان و مکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ لاہور و ڈھاکہ بھی محفوظ ہوں ؛ تاکہ اور اہلِ دنیا بھی محفوظ ہوں
بیت المدس ، یعنی وہ جو امت کا دار الحکومت ہے ، اس پر جب غاصب صہیونیوں نے قبضہ کیا تو امت کے سبھی قلم کار ترپ اٹھے ۔ اردوزبان میں اس سانحے پر بے شمار نظمیں ، نوحے ، آہیں ، مضامین اور اشک بار افسانے رقم کیے گئے ، کہ قلم کار کے بس میں یہی ہے۔ بہت سوں نے اس پر بہت کچھ لکھا ، مگر شاید کسی نے بھی ابن انشاء سے بڑھ کر دلوں کے تار نہ چھیڑے ہوں گے۔
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے کبھی دشت جنوں آباد کیا کبھی بستیاں بن کبھی کوہ و دمن رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا شب ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا کبھی بیت کہے لکھی چاند نگر کبھی ...
دل کس کے تصور میں جانے راتوں کو پریشاں ہوتا ہے یہ حسن طلب کی بات نہیں ہوتا ہے مری جاں ہوتا ہے ہم تیری سکھائی منطق سے اپنے کو تو سمجھا لیتے ہیں اک خار کھٹکتا رہتا ہے سینے میں جو پنہاں ہوتا ہے پھر ان کی گلی میں پہنچے گا پھر سہو کا سجدہ کر لے گا اس دل پہ بھروسا کون کرے ہر روز مسلماں ...
پیت کرنا تو ہم سے نبھانا سجن ہم نے پہلے ہی دن تھا کہا نا سجن تم ہی مجبور ہو ہم ہی مختار ہیں خیر مانا سجن یہ بھی مانا سجن اب جو ہونے کے قصے سبھی ہو چکے تم ہمیں کھو چکے ہم تمہیں کھو چکے آگے دل کی نہ باتوں میں آنا سجن کہ یہ دل ہے سدا کا دوانا سجن یہ بھی سچ ہے نہ کچھ بات جی کی بنی سونی ...
دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ انشاؔ جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ پینا پلانا عین گنہ ہے جی کا لگانا عین ہوس آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ اے سخیو اے خوش نظرو یک گونہ کرم خیرات کرو نعرہ زناں کچھ لوگ پھریں ہیں صبح سے شہر نگار کے بیچ خار و ...
اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے چل دیے اٹھ کے سوئے شہر وفا کوئے حبیب پوچھ لینا تھا کسی خاک بسر سے پہلے عشق پہلے بھی کیا ہجر کا غم بھی دیکھا اتنے تڑپے ہیں نہ گھبرائے نہ ترسے پہلے جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت کوئی پل رات ڈھلتی ہی نہیں چار ...
تین ہماری بہنیں چھوٹی مل کر کھائیں آدھی روٹی نا پتلی نا بالکل موٹی میدو ان میں سب سے چھوٹی میدو نے اک طوطا پالا اس طوطے کا رنگ نرالا نیچے نیلا اوپر کالا ٹڈے ایسی آنکھوں والا اس طوطے کی ہوئی چڑھائی دن بھر کر کے مغز کھپائی شام کو دی میدو نے دہائی اس طوطے کو لینا بھائی لاکھ پڑھائیں ...
چھوٹی سی بلو چھوٹا سا بستہ ٹھونسا ہے جس میں کاغذ کا دستہ لکڑی کا گھوڑا روئی کا بھالو چورن کی شیشی آلو کچالو بلو کا بستہ جن کی پٹاری جب اس کو دیکھو پہلے سے بھاری لٹو بھی اس میں رسی بھی اس میں ڈنڈا بھی اس میں گلی بھی اس میں اے پیاری بلو یہ تو بتاؤ کیا کام کرنے اسکول جاؤ اردو نہ ...
اے متوالو ناقوں والو دیتے ہو کچھ اس کا پتا نجد کے اندر مجنوں نامی ایک ہمارا بھائی تھا آخر اس پر کیا کچھ بیتی جانو تو احوال کہو موت ملی یا لیلیٰ پائی؟ دیوانے کا مآل کہو عقل کی باتیں کہنے والے دوستوں نے اسے سمجھایا اس کو تو لیکن چپ سی لگی تھی نا بولا نا باز آیا خیر اب اس کی بات کو ...
انشاؔ جی یہ کون آیا کس دیس کا باسی ہے ہونٹوں پہ تبسم ہے آنکھوں میں اداسی ہے خوابوں کے گلستاں کی خوشبوئے دل آرا ہے یا صبح تمنا کے ماتھے کا ستارا ہے ترسی ہوئی نظروں کو اب اور نہ ترسا رے اے حسن کے سوداگر اے روپ کے بنجارے رمنا دل انشاؔ کا اب تیرا ٹھکانا ہو اب کوئی بھی صورت ہو اب کوئی ...
یوں کہنے کو راہیں ملک وفا کی اجال گیا اک دھند ملی جس راہ میں پیک خیال گیا پھر چاند ہمیں کسی رات کی گود میں ڈال گیا ہم شہر میں ٹھہریں، ایسا تو جی کا روگ نہیں اور بن بھی ہیں سونے ان میں بھی ہم سے لوگ نہیں اور کوچے کو تیرے لوٹنے کا تو سوال گیا ترے لطف و عطا کی دھوم سہی محفل محفل اک ...