Ibn e Insha

ابن انشا

ممتاز پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ کل چودھویں کی رات تھی‘ کے لئے مشہور

Pakistani poet known for his ghazal "kal chaudhanvi ki raat thi, shab bhar raha charcha tera".

ابن انشا کی غزل

    جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا

    جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا کبھی شہر بتاں میں خراب پھرے کبھی دشت جنوں آباد کیا کبھی بستیاں بن کبھی کوہ و دمن رہا کتنے دنوں یہی جی کا چلن جہاں حسن ملا وہاں بیٹھ رہے جہاں پیار ملا وہاں صاد کیا شب ماہ میں جب بھی یہ درد اٹھا کبھی بیت کہے لکھی چاند نگر کبھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کس کے تصور میں جانے راتوں کو پریشاں ہوتا ہے

    دل کس کے تصور میں جانے راتوں کو پریشاں ہوتا ہے یہ حسن طلب کی بات نہیں ہوتا ہے مری جاں ہوتا ہے ہم تیری سکھائی منطق سے اپنے کو تو سمجھا لیتے ہیں اک خار کھٹکتا رہتا ہے سینے میں جو پنہاں ہوتا ہے پھر ان کی گلی میں پہنچے گا پھر سہو کا سجدہ کر لے گا اس دل پہ بھروسا کون کرے ہر روز مسلماں ...

    مزید پڑھیے

    پیت کرنا تو ہم سے نبھانا سجن ہم نے پہلے ہی دن تھا کہا نا سجن

    پیت کرنا تو ہم سے نبھانا سجن ہم نے پہلے ہی دن تھا کہا نا سجن تم ہی مجبور ہو ہم ہی مختار ہیں خیر مانا سجن یہ بھی مانا سجن اب جو ہونے کے قصے سبھی ہو چکے تم ہمیں کھو چکے ہم تمہیں کھو چکے آگے دل کی نہ باتوں میں آنا سجن کہ یہ دل ہے سدا کا دوانا سجن یہ بھی سچ ہے نہ کچھ بات جی کی بنی سونی ...

    مزید پڑھیے

    دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ

    دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ انشاؔ جی کیا مال لیے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ پینا پلانا عین گنہ ہے جی کا لگانا عین ہوس آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ اے سخیو اے خوش‌ نظرو یک گونہ کرم خیرات کرو نعرہ زناں کچھ لوگ پھریں ہیں صبح سے شہر نگار کے بیچ خار و ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے

    اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے چل دیے اٹھ کے سوئے شہر وفا کوئے حبیب پوچھ لینا تھا کسی خاک بسر سے پہلے عشق پہلے بھی کیا ہجر کا غم بھی دیکھا اتنے تڑپے ہیں نہ گھبرائے نہ ترسے پہلے جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت کوئی پل رات ڈھلتی ہی نہیں چار ...

    مزید پڑھیے

    ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں

    ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں آج یہاں کل اور نگر میں صبح کہاں اور شام کہاں ہم سے بھی پیت کی بات کرو کچھ ہم سے بھی لوگو پیار کرو تم تو پریشاں ہو بھی سکو گے ہم کو یہاں پہ دوام کہاں سانجھ سمے کچھ تارے نکلے پل بھر چمکے ڈوب گئے امبر امبر ڈھونڈ رہا ہے اب انہیں ماہ تمام کہاں دل ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں تم پہ گمان وحشت تھا ہم لوگوں کو رسوا کیا تم نے

    ہمیں تم پہ گمان وحشت تھا ہم لوگوں کو رسوا کیا تم نے ابھی فصل گلوں کی نہیں گزری کیوں دامن چاک سیا تم نے اس شہر کے لوگ بڑے ہی سخی بڑا مان کریں درویشوں کا پر تم سے تو اتنے برہم ہیں کیا آن کے مانگ لیا تم نے کن راہوں سے ہو کر آئی ہو کس گل کا سندیسہ لائی ہو ہم باغ میں خوش خوش بیٹھے تھے ...

    مزید پڑھیے

    کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے

    کس کو پار اتارا تم نے کس کو پار اتارو گے ملاحو تم پردیسی کو بیچ بھنور میں مارو گے منہ دیکھے کی میٹھی باتیں سنتے اتنی عمر ہوئی آنکھ سے اوجھل ہوتے ہوتے جی سے ہمیں بسارو گے آج تو ہم کو پاگل کہہ لو پتھر پھینکو طنز کرو عشق کی بازی کھیل نہیں ہے کھیلو گے تو ہارو گے اہل وفا سے ترک تعلق ...

    مزید پڑھیے

    جنگل جنگل شوق سے گھومو دشت کی سیر مدام کرو

    جنگل جنگل شوق سے گھومو دشت کی سیر مدام کرو انشاؔ جی ہم پاس بھی لیکن رات کی رات قیام کرو اشکوں سے اپنے دل کو حکایت دامن پر ارقام کرو عشق میں جب یہی کام ہے یار ولے کے خدا کا نام کرو کب سے کھڑے ہیں بر میں خراج عشق کے لیے سر راہ گزار ایک نظر سے سادہ رخو ہم سادہ دلوں کو غلام کرو دل کی ...

    مزید پڑھیے

    اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا

    اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا وہ شہر وہ کوچہ وہ مکاں یاد رہے گا وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا ہاں بزم شبانہ میں ہمہ شوق جو اس دن ہم تھے تری جانب نگراں یاد رہے گا کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3