کیا ہر ایک کو ایک جیسی لاٹھی سے ہر وقت ہانکا جا سکتا ہے؟
جب تک کسی شخص کو اس لہجے اور اس انداز میں بات نہ سمجھائی جائے کہ جس لہجے اور انداز پر اس کا ذہن اسے کہے کہ اب سمجھے بنا چارہ نہیں ، تب تک وہ بات سمجھتا ہی نہیں۔ لہٰذا زندگی کے جس مرحلے پر آپ کو شک پڑے کہ آپ اپنے مخاطب کو سمجھانے کی کوشش اس زبان اور لب و لہجہ میں کر رہے ہیں ، جس کا اس پر کوئی اثر نہیں ہونے والا تو سمجھ لیجیے کہ یہ وقت اب گفتگو اور اندازِ گفتگو بدلنے کا ہے ، یا کوئی اور حربہ آزمانے کا ہے ۔ پھر چاہے آپ کا مخاطب کوئی جان پہچان والا ہو ، اجنبی ہو یا خود حاکمِ وقت ،