مری نگاہ سے وہ دیکھتے رہے ہیں مجھے
مری نگاہ سے وہ دیکھتے رہے ہیں مجھے رہا ہوں میں بھی کبھی اس نگاہ کا معیار یہاں نہ تلخ نوائی سے کام لو جالبؔ رہین درد نہیں ہیں بستیاں یہ دیار
مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور
Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.
مری نگاہ سے وہ دیکھتے رہے ہیں مجھے رہا ہوں میں بھی کبھی اس نگاہ کا معیار یہاں نہ تلخ نوائی سے کام لو جالبؔ رہین درد نہیں ہیں بستیاں یہ دیار
تیری بستی میں جدھر سے گزرے ہائے کیا لوگ نظر سے گزرے کتنی یادوں نے ہمیں تھام لیا ہم جو اس راہ گزر سے گزرے
دیار سبزہ و گل سے نکل کر دل و جاں نذر صحرا ہو گئے ہیں کہاں وہ چاند سی ہنستی جبینیں گھنی تاریکیوں میں کھو گئے ہیں
جہاں آساں تھا دن کو رات کرنا وہ گلیاں ہو گئی ہیں ایک سپنا اب ان کی یاد ہے پلکوں پہ روشن اب ان کو کہہ نہیں سکتے ہم اپنا
سو گئے انجم شب یاد نہ آ اے مری جان طرب یاد نہ آ مری پتھرائی ہوئی آنکھوں میں کوئی آنسو نہیں اب یاد نہ آ
اشک آنکھوں میں اب ہیں آئے سے بات چھپتی نہیں چھپائے سے اپنی باتیں کہیں تو کس سے کہیں سب یہاں لوگ ہیں پرائے سے
ڈوب جائے گا آج بھی خورشید آج بھی تم نظر نہ آؤ گے بیت جائے گی اس طرح ہر شام زندگی بھر ہمیں رلاؤ گے
دوستو مشورے نہ دو ہم کو مشوروں سے دماغ جلتا ہے یہ کسی نے غلط کہا تم سے ان کھلونوں سے جی بہلتا ہے
رنگ و بوئے گلاب کہہ لوں گا موج جام شراب کہہ لوں گا لوگ کہتے ہیں تیرا نام نہ لوں میں تجھے ماہتاب کہہ لوں گا
سبزہ زاروں میں گزر تھا اپنا مست و شاداب نگر تھا اپنا جب اٹھاتا ہے کوئی محفل سے یاد آتا ہے کہ گھر تھا اپنا