Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کے تمام مواد

2 مضمون (Articles)

50 غزل (Ghazal)

    اک شخص با ضمیر مرا یار مصحفیؔ

    اک شخص با ضمیر مرا یار مصحفیؔ میری طرح وفا کا پرستار مصحفیؔ رہتا تھا کج کلاہ امیروں کے درمیاں یکسر لئے ہوئے مرا کردار مصحفیؔ دیتے ہیں داد غیر کو کب اہل لکھنؤ کب داد کا تھا ان سے طلب گار مصحفیؔ نا قدریٔ جہاں سے کئی بار آ کے تنگ اک عمر شعر سے رہا بیزار مصحفیؔ دربار میں تھا بار ...

    مزید پڑھیے

    پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے

    پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے ہم ترا شہر چھوڑ جائیں گے دور افتادہ بستیوں میں کہیں تیری یادوں سے لو لگائیں گے شمع ماہ و نجوم گل کر کے آنسوؤں کے دیئے جلائیں گے آخری بار اک غزل سن لو آخری بار ہم سنائیں گے صورت موجۂ ہوا جالبؔ ساری دنیا کی خاک اڑائیں گے

    مزید پڑھیے

    دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو

    دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو تم ایسا نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں پھر ان گلیوں میں جاتے ہو پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو سندر کلیو کومل پھولو یہ تو بتاؤ یہ تو کہو آخر تم میں کیا جادو ہے کیوں من میں بس جاتے ہو یہ موسم ...

    مزید پڑھیے

    چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا

    چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا اس کو روتے تھے کہ سونا یہ نگر بھی ہو گیا لوگ اسی صورت پریشاں ہیں جدھر بھی دیکھیے اور وہ کہتے ہیں کوہ غم تو سر بھی ہو گیا بام و در پر ہے مسلط آج بھی شام الم یوں تو ان گلیوں سے خورشید سحر بھی ہو گیا اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئی ختم خوش ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے

    یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے یہ جو اندھیرا سمٹ رہا ہے یہ جو اجالا پھیل رہا ہے یہ جو ہر دکھ سہنے والا دکھ کا مداوا جان گیا ہے مظلوموں مجبوروں کا غم یہ جو مرے شعروں میں ڈھلا ہے یہ جو مہک گلشن گلشن ہے یہ جو چمک عالم عالم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ...

    مزید پڑھیے

تمام

42 نظم (Nazm)

    میرا جی

    گیت کیا کیا لکھ گیا کیا کیا فسانے کہہ گیا نام یوں ہی تو نہیں اس کا ادب میں رہ گیا ایک تنہائی رہی اس کی انیس زندگی کون جانے کیسے کیسے دکھ وہ تنہا سہہ گیا سوز میراؔ کا ملا جی کو تو میرا جی بنا دل نشیں لکھے سخن اور دھڑکنوں میں رہ گیا درد جتنا بھی اسے بے درد دنیا سے ملا شاعری میں ڈھل گیا ...

    مزید پڑھیے

    لتاؔ

    تیرے مدھر گیتوں کے سہارے بیتے ہیں دن رین ہمارے تیری اگر آواز نہ ہوتی بجھ جاتی جیون کی جوتی تیرے سچے سر ہیں ایسے جیسے سورج چاند ستارے تیرے مدھر گیتوں کے سہارے بیتے ہیں دن رین ہمارے کیا کیا تو نے گیت ہیں گائے سر جب لاگے من جھک جائے تجھ کو سن کر جی اٹھتے ہیں ہم جیسے دکھ درد کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک یاد

    کچے آنگن کا وہ گھر وہ بام و در گاؤں کی پگڈنڈیاں وہ رہ گزر وہ ندی کا سرمئی پانی شجر جا نہیں سکتا بجا ان تک مگر سامنے رہتے ہیں وہ شام و سحر

    مزید پڑھیے

    نام کیا لوں

    ایک عورت جو میرے لیے مدتوں شمع کی طرح آنسو بہاتی رہی میری خاطر زمانے سے منہ موڑ کر میرے ہی پیار کے گیت گاتی رہی میرے غم کو مقدر بنائے ہوئے مسکراتی رہی اس کے غم کی کبھی میں نے پروا نہ کی اس نے ہر حال میں نام میرا لیا چھین کر اس کے ہونٹوں کی میں نے ہنسی تیری دہلیز پر اپنا سر رکھ ...

    مزید پڑھیے

    بھئے کبیر اداس

    اک پٹری پر سردی میں اپنی تقدیر کو روئے دوجا زلفوں کی چھاؤں میں سکھ کی سیج پہ سوئے راج سنگھاسن پر اک بیٹھا اور اک اس کا داس بھئے کبیر اداس اونچے اونچے ایوانوں میں مورکھ حکم چلائیں قدم قدم پر اس نگری میں پنڈت دھکے کھائیں دھرتی پر بھگوان بنے ہیں دھن ہے جن کے پاس بھئے کبیر اداس گیت ...

    مزید پڑھیے

تمام

17 قطعہ (Qita)

تمام