Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی نظم

    شہر ظلمات کو ثبات نہیں

    اے نظام کہن کے فرزندو اے شب تار کے جگر بندو یہ شب تار جاوداں تو نہیں یہ شب تار جانے والی ہے تا بہ کے تیرگی کے افسانے صبح نو مسکرانے والی ہے اے شب تار کے جگر گوشو اے سحر دشمنو ستم گوشو صبح کا آفتاب چمکے گا ٹوٹ جائے گا جہل کا جادو پھیل جائے گی ان دیاروں میں علم و دانش کی روشنی ہر ...

    مزید پڑھیے

    سچ ہی لکھتے جانا

    دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا مت گھبرانا مت ڈر جانا سچ ہی لکھتے جانا باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں وہ شمعیں روشن کر جانا سچ ہی لکھتے جانا پل دو پل کے عیش کی خاطر کیا دینا کیا جھکنا آخر سب کو ہے مر جانا سچ ہی لکھتے جانا لوح جہاں پر نام تمہارا لکھا رہے گا یوں ...

    مزید پڑھیے

    ننھی جا سو جا

    جب دیکھو تو پاس کھڑی ہے ننھی جا سو جا تجھے بلاتی ہے سپنوں کی نگری جا سو جا غصے سے کیوں گھور رہی ہے میں آ جاؤں گا کہہ جو دیا ہے تیرے لیے اک گڑیا لاؤں گا گئی نہ ضد کرنے کی عادت تیری جا سو جا ننھی جا سو جا ان کالے دروازوں سے مت لگ کے دیکھ مجھے اڑ جاتی ہے نیند آنکھوں سے پا کر پاس ...

    مزید پڑھیے

    یوم مئی

    صدا آ رہی ہے مرے دل سے پیہم کہ ہوگا ہر اک دشمن جاں کا سر خم نہیں ہے نظام ہلاکت میں کچھ دم ضرورت ہے انسان کی امن عالم فضاؤں میں لہرائے گا سرخ پرچم صدا آ رہی ہے مرے دل سے پیہم نہ ذلت کے سائے میں بچے پلیں گے نہ ہاتھ اپنے قسمت کے ہاتھوں ملیں گے مساوات کے دیپ گھر گھر جلیں گے سب اہل وطن سر ...

    مزید پڑھیے

    ملاقات

    جو ہو نہ سکی بات وہ چہروں سے عیاں تھی حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی اس نے نہ ٹھہرنے دیا پہروں مرے دل کو جو تیری نگاہوں میں شکایت مری جاں تھی گھر میں بھی کہاں چین سے سوئے تھے کبھی ہم جو رات ہے زنداں میں وہی رات وہاں تھی یکساں ہیں مری جان قفس اور نشیمن انسان کی توقیر یہاں ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    جمہوریت

    دس کروڑ انسانو! زندگی سے بیگانو! صرف چند لوگوں نے حق تمہارا چھینا ہے خاک ایسے جینے پر یہ بھی کوئی جینا ہے بے شعور بھی تم کو بے شعور کہتے ہیں سوچتا ہوں یہ ناداں کس ہوا میں رہتے ہیں اور یہ قصیدہ گو فکر ہے یہی جن کو ہاتھ میں علم لے کر تم نہ اٹھ سکو لوگو کب تلک یہ خاموشی چلتے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    جواں آگ

    گولیوں سے یہ جواں آگ نہ بجھ پائے گی گیس پھینکو گے تو کچھ اور بھی لہرائے گی یہ جواں آگ جو ہر شہر میں جاگ اٹھی ہے تیرگی دیکھ کے اس آگ کو بھاگ اٹھی ہے کب تلک اس سے بچاؤ گے تم اپنے داماں یہ جواں آگ جلا دے گی تمہارے ایواں یہ جواں خون بہایا ہے جو تم نے اکثر یہ جواں خون نکل آیا ہے بن کے ...

    مزید پڑھیے

    داستان دل دو نیم

    اک حسیں گاؤں تھا کنار آب کتنا شاداب تھا دیار آب کیا عجب بے نیاز بستی تھی مفلسی میں بھی ایک مستی تھی کتنے دل دار تھے ہمارے دوست وہ بچارے وہ بے سہارے دوست اپنا اک دائرہ تھا دھرتی تھی زندگی چین سے گزرتی تھی قصہ جب یوسف و زلیخا کا میٹھے میٹھے سروں میں چھڑتا تھا قصر شاہوں کے ہلنے لگتے ...

    مزید پڑھیے

    بگیا لہولہان

    ہریالی کو آنکھیں ترسیں بگیا لہولہان پیار کے گیت سناؤں کس کو شہر ہوئے ویران بگیا لہولہان ڈستی ہیں سورج کی کرنیں چاند جلائے جان پگ پگ موت کے گہرے سائے جیون موت سمان چاروں اور ہوا پھرتی ہے لے کے تیر کمان بگیا لہولہان چھلنی ہیں کلیوں کے سینے خون میں لت پت پات اور نہ جانے کب تک ہوگی ...

    مزید پڑھیے

    نیلو

    تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے تجھ کو انکار کی جرأت جو ہوئی تو کیوں کر سایۂ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5