Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی نظم

    میرا جی

    گیت کیا کیا لکھ گیا کیا کیا فسانے کہہ گیا نام یوں ہی تو نہیں اس کا ادب میں رہ گیا ایک تنہائی رہی اس کی انیس زندگی کون جانے کیسے کیسے دکھ وہ تنہا سہہ گیا سوز میراؔ کا ملا جی کو تو میرا جی بنا دل نشیں لکھے سخن اور دھڑکنوں میں رہ گیا درد جتنا بھی اسے بے درد دنیا سے ملا شاعری میں ڈھل گیا ...

    مزید پڑھیے

    لتاؔ

    تیرے مدھر گیتوں کے سہارے بیتے ہیں دن رین ہمارے تیری اگر آواز نہ ہوتی بجھ جاتی جیون کی جوتی تیرے سچے سر ہیں ایسے جیسے سورج چاند ستارے تیرے مدھر گیتوں کے سہارے بیتے ہیں دن رین ہمارے کیا کیا تو نے گیت ہیں گائے سر جب لاگے من جھک جائے تجھ کو سن کر جی اٹھتے ہیں ہم جیسے دکھ درد کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک یاد

    کچے آنگن کا وہ گھر وہ بام و در گاؤں کی پگڈنڈیاں وہ رہ گزر وہ ندی کا سرمئی پانی شجر جا نہیں سکتا بجا ان تک مگر سامنے رہتے ہیں وہ شام و سحر

    مزید پڑھیے

    نام کیا لوں

    ایک عورت جو میرے لیے مدتوں شمع کی طرح آنسو بہاتی رہی میری خاطر زمانے سے منہ موڑ کر میرے ہی پیار کے گیت گاتی رہی میرے غم کو مقدر بنائے ہوئے مسکراتی رہی اس کے غم کی کبھی میں نے پروا نہ کی اس نے ہر حال میں نام میرا لیا چھین کر اس کے ہونٹوں کی میں نے ہنسی تیری دہلیز پر اپنا سر رکھ ...

    مزید پڑھیے

    بھئے کبیر اداس

    اک پٹری پر سردی میں اپنی تقدیر کو روئے دوجا زلفوں کی چھاؤں میں سکھ کی سیج پہ سوئے راج سنگھاسن پر اک بیٹھا اور اک اس کا داس بھئے کبیر اداس اونچے اونچے ایوانوں میں مورکھ حکم چلائیں قدم قدم پر اس نگری میں پنڈت دھکے کھائیں دھرتی پر بھگوان بنے ہیں دھن ہے جن کے پاس بھئے کبیر اداس گیت ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    بچوں پہ چلی گولی ماں دیکھ کے یہ بولی یہ دل کے مرے ٹکڑے یوں روئے مرے ہوتے میں دور کھڑی دیکھوں یہ مجھ سے نہیں ہوگا میں دور کھڑی دیکھوں اور اہل ستم کھیلیں خوں سے مرے بچوں کے دن رات یہاں ہولی بچوں پہ چلی گولی ماں دیکھ کے یہ بولی یہ دل کے مرے ٹکڑے یوں روئیں مرے ہوتے میں دور کھڑی ...

    مزید پڑھیے

    اے جہاں دیکھ لے!

    اے جہاں دیکھ لے کب سے بے گھر ہیں ہم اب نکل آئے ہیں لے کے اپنا علم یہ محلات یہ اونچے اونچے مکاں ان کی بنیاد میں ہے ہمارا لہو کل جو مہمان تھے گھر کے مالک بنے شاہ بھی ہے عدو شیخ بھی ہے عدو کب تلک ہم سہیں غاصبوں کے ستم اے جہاں دیکھ لے کب سے بے گھر ہیں ہم اب نکل آئے ہیں لے کے اپنا علم اتنا ...

    مزید پڑھیے

    روئے بھگت کبیر

    پوچھ نہ کیا لاہور میں دیکھا ہم نے میاں نظیرؔ پہنیں سوٹ انگریزی بولیں اور کہلائیں میرؔ چودھریوں کی مٹھی میں ہے شاعر کی تقدیر روئے بھگت کبیر اک دوجے کو جاہل سمجھیں نٹ کھٹ بدھی وان میٹرو میں جو چائے پلائے بس وہ باپ سمان سب سے اچھا شاعر وہ ہے جس کا یار مدیر روئے بھگت کبیر سڑکوں پر ...

    مزید پڑھیے

    میری بچی

    میری بچی میں آؤں نہ آؤں آنے والا زمانہ ہے تیرا تیرے ننھے سے دل کو دکھوں نے میں نے مانا کہ ہے آج گھیرا آنے والا زمانہ ہے تیرا تیری آشا کی بگیا کھلے گی چاند کی تجھ کو گڑیا ملے گی تیری آنکھوں میں آنسو نہ ہوں گے ختم ہوگا ستم کا اندھیرا آنے والا زمانہ ہے تیرا درد کی رات ہے کوئی دم ...

    مزید پڑھیے

    حسب فرمائش

    میں تجھے پھول کہوں اور کہوں بھنوروں سے آؤ اس پھول کا رس چوس کے ناچو‌‌ جھومو میں تجھے شمع کہوں اور کہوں پروانو آؤ اس شمع کے ہونٹوں کو خوشی سے چومو میں تری آنکھ کو تشبیہ دوں میخانے سے اور خود زہر جدائی کا طلب گار رہوں غیر سوئے تری زلفوں کی گھنی چھاؤں میں اور میں چاندنی راتوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5