Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی غزل

    شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں

    شعر ہوتا ہے اب مہینوں میں زندگی ڈھل گئی مشینوں میں پیار کی روشنی نہیں ملتی ان مکانوں میں ان مکینوں میں دیکھ کر دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ سانپ ہوتے ہیں آستینوں میں قہر کی آنکھ سے نہ دیکھ ان کو دل دھڑکتے ہیں آبگینوں میں آسمانوں کی خیر ہو یا رب اک نیا عزم ہے زمینوں میں وہ محبت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

    تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤ وہ کہاں ہیں کہ جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا آج سوئے ہیں تہ خاک نہ جانے یہاں کتنے کوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھا اب وہ پھرتے ہیں اسی شہر میں تنہا ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے

    اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے تابندہ و پایندہ ہیں ذروں کے سہارے حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

    دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں بیت گیا ساون کا مہینہ موسم نے نظریں بدلیں لیکن ان پیاسی آنکھوں سے اب تک آنسو بہتے ہیں ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں جن کی خاطر شہر بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہم آوارہ گاؤں گاؤں بستی بستی پھرنے والے

    ہم آوارہ گاؤں گاؤں بستی بستی پھرنے والے ہم سے پریت بڑھا کر کوئی مفت میں کیوں غم کو اپنا لے یہ بھیگی بھیگی برساتیں یہ مہتاب یہ روشن راتیں دل ہی نہ ہو تو جھوٹی باتیں کیا اندھیارے کیا اجیالے غنچے روئیں کلیاں روئیں رو رو اپنی آنکھیں کھوئیں چین سے لمبی تان کے سوئیں اس پھلواری کے ...

    مزید پڑھیے

    درخت سوکھ گئے رک گئے ندی نالے

    درخت سوکھ گئے رک گئے ندی نالے یہ کس نگر کو روانہ ہوئے ہیں گھر والے کہانیاں جو سناتے تھے عہد رفتہ کی نشاں وہ گردش ایام نے مٹا ڈالے میں شہر شہر پھرا ہوں اسی تمنا میں کسی کو اپنا کہوں کوئی مجھ کو اپنا لے صدا نہ دے کسی مہتاب کو اندھیروں میں لگا نہ دے یہ زمانہ زبان پر تالے کوئی کرن ...

    مزید پڑھیے

    وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہوگا

    وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہوگا مگر زمانے کی باتوں سے ڈر گیا ہوگا اسے تھا شوق بہت مجھ کو اچھا رکھنے کا یہ شوق اوروں کو شاید برا لگا ہوگا کبھی نہ حد ادب سے بڑھے تھے دیدہ و دل وہ مجھ سے کس لیے کسی بات پر خفا ہوگا مجھے گمان ہے یہ بھی یقین کی حد تک کسی سے بھی نہ وہ میری طرح ملا ...

    مزید پڑھیے

    اس نے جب ہنس کے نمسکار کیا

    اس نے جب ہنس کے نمسکار کیا مجھ کو انسان سے اوتار کیا دشت غربت میں دل ویراں نے یاد جمنا کو کئی بار کیا پیار کی بات نہ پوچھو یارو ہم نے کس کس سے نہیں پیار کیا کتنی خوابیدہ تمناؤں کو اس کی آواز نے بیدار کیا ہم پجاری ہیں بتوں کے جالبؔ ہم نے کعبے میں بھی اقرار کیا

    مزید پڑھیے

    افسوس تمہیں کار کے شیشے کا ہوا ہے

    افسوس تمہیں کار کے شیشے کا ہوا ہے پروا نہیں اک ماں کا جو دل ٹوٹ گیا ہے ہوتا ہے اثر تم پہ کہاں نالۂ غم کا برہم جو ہوئی بزم طرب اس کا گلا ہے فرعون بھی نمرود بھی گزرے ہیں جہاں میں رہتا ہے یہاں کون یہاں کون رہا ہے تم ظلم کہاں تک تہ افلاک کرو گے یہ بات نہ بھولو کہ ہمارا بھی خدا ...

    مزید پڑھیے

    اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں

    اپنوں نے وہ رنج دئے ہیں بیگانے یاد آتے ہیں دیکھ کے اس بستی کی حالت ویرانے یاد آتے ہیں اس نگری میں قدم قدم پہ سر کو جھکانا پڑتا ہے اس نگری میں قدم قدم پر بت خانے یاد آتے ہیں آنکھیں پر نم ہو جاتی ہیں غربت کے صحراؤں میں جب اس رم جھم کی وادی کے افسانے یاد آتے ہیں ایسے ایسے درد ملے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5