Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی غزل

    ہم نے دل سے تجھے سدا مانا

    ہم نے دل سے تجھے سدا مانا تو بڑا تھا تجھے بڑا مانا میرؔ و غالبؔ کے بعد انیسؔ کے بعد تجھ کو مانا بڑا بجا مانا تو کہ دیوانۂ صداقت تھا تو نے بندے کو کب خدا مانا تجھ کو پروا نہ تھی زمانے کی تو نے دل ہی کا ہر کہا مانا تجھ کو خود پہ تھا اعتماد اتنا خود ہی کو تو نہ رہنما مانا کی نہ شب ...

    مزید پڑھیے

    جیون مجھ سے میں جیون سے شرماتا ہوں

    جیون مجھ سے میں جیون سے شرماتا ہوں مجھ سے آگے جانے والو میں آتا ہوں جن کی یادوں سے روشن ہیں میری آنکھیں دل کہتا ہے ان کو بھی میں یاد آتا ہوں سر سے سانسوں کا ناتا ہے توڑوں کیسے تم جلتے ہو کیوں جیتا ہوں کیوں گاتا ہوں تم اپنے دامن میں ستارے بیٹھ کر ٹانکو اور میں نئے برن لفظوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا

    اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا لاکھ کہتے رہیں ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا ہم نے سیکھا نہیں پیارے بہ اجازت لکھنا نہ صلے کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا ہم نے جو بھول کے بھی شہہ کا قصیدہ نہ لکھا شاید آیا اسی خوبی کی بدولت ...

    مزید پڑھیے

    وطن کو کچھ نہیں خطرہ نظام زر ہے خطرے میں

    وطن کو کچھ نہیں خطرہ نظام زر ہے خطرے میں حقیقت میں جو رہزن ہے وہی رہبر ہے خطرے میں جو بیٹھا ہے صف ماتم بچھائے مرگ ظلمت پر وہ نوحہ گر ہے خطرے میں وہ دانشور ہے خطرے میں اگر تشویش لاحق ہے تو سلطانوں کو لاحق ہے نہ تیرا گھر ہے خطرے میں نہ میرا گھر ہے خطرے میں جہاں اقبالؔ بھی نذر خط ...

    مزید پڑھیے

    دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا

    دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا تجھ سے بھی ہم نے ترا پیار چھپائے رکھا چھوڑ اس بات کو اے دوست کہ تجھ سے پہلے ہم نے کس کس کو خیالوں میں بسائے رکھا غیر ممکن تھی زمانے کے غموں سے فرصت پھر بھی ہم نے ترا غم دل میں بسائے رکھا پھول کو پھول نہ کہتے سو اسے کیا کہتے کیا ہوا غیر نے کالر پہ ...

    مزید پڑھیے

    شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

    شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں کم نظر روشنی سے ڈرتے ہیں لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تری ہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں دہر میں آہ بے کساں کے سوا اور ہم کب کسی سے ڈرتے ہیں ہم کو غیروں سے ڈر نہیں لگتا اپنے احباب ہی سے ڈرتے ہیں داور حشر بخش دے شاید ہاں مگر مولوی سے ڈرتے ہیں روٹھتا ہے تو روٹھ جائے ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹی خبریں گھڑنے والے جھوٹے شعر سنانے والے

    جھوٹی خبریں گھڑنے والے جھوٹے شعر سنانے والے لوگو صبر کہ اپنے کئے کی جلد سزا ہیں پانے والے درد آنکھوں سے بہتا ہے اور چہرہ سب کچھ کہتا ہے یہ مت لکھو وہ مت لکھو آئے بڑے سمجھانے والے خود کاٹیں گے اپنی مشکل خود پائیں گے اپنی منزل راہزنوں سے بھی بد تر ہیں راہنما کہلانے والے ان سے ...

    مزید پڑھیے

    وہی حالات ہیں فقیروں کے

    وہی حالات ہیں فقیروں کے دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے اپنا حلقہ ہے حلقۂ زنجیر اور حلقے ہیں سب امیروں کے ہر بلاول ہے دیس کا مقروض پاؤں ننگے ہیں بے نظیروں کے وہی اہل وفا کی صورت حال وارے نیارے ہیں بے ضمیروں کے سازشیں ہیں وہی خلاف عوام مشورے ہیں وہی مشیروں کے بیڑیاں سامراج کی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس رعونت سے وہ جیتے ہیں کہ مرنا ہی نہیں

    اس رعونت سے وہ جیتے ہیں کہ مرنا ہی نہیں تخت پر بیٹھے ہیں یوں جیسے اترنا ہی نہیں یوں مہ و انجم کی وادی میں اڑے پھرتے ہیں وہ خاک کے ذروں پہ جیسے پاؤں دھرنا ہی نہیں ان کا دعویٰ ہے کہ سورج بھی انہی کا ہے غلام شب جو ہم پر آئی ہے اس کو گزرنا ہی نہیں کیا علاج اس کا اگر ہو مدعا ان کا ...

    مزید پڑھیے

    آگ ہے پھیلی ہوئی کالی گھٹاؤں کی جگہ

    آگ ہے پھیلی ہوئی کالی گھٹاؤں کی جگہ بد دعائیں ہیں لبوں پر اب دعاؤں کی جگہ انتخاب اہل گلشن پر بہت روتا ہے دل دیکھ کر زاغ و زغن کو خوش نواؤں کی جگہ کچھ بھی ہوتا پر نہ ہوتے پارہ پارہ جسم و جاں راہزن ہوتے اگر ان رہنماؤں کی جگہ لٹ گئی اس دور میں اہل قلم کی آبرو بک رہے ہیں اب صحافی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5