Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی غزل

    دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

    دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے خامشی پر ہیں لوگ زیر عتاب اور ہم نے تو بات بھی کی ہے مطمئن ہے ضمیر تو اپنا بات ساری ضمیر ہی کی ہے اپنی تو داستاں ہے بس اتنی غم اٹھائے ہیں شاعری کی ہے اب نظر میں نہیں ہے ایک ہی پھول فکر ہم کو کلی کلی کی ہے پا سکیں گے نہ عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم

    یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم مدت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم شاید بہ قید زیست یہ ساعت نہ آ سکے تم داستان شوق سنو اور سنائیں ہم بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی فضا تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم اس کے ...

    مزید پڑھیے

    یوں وہ ظلمت سے رہا دست و گریباں یارو

    یوں وہ ظلمت سے رہا دست و گریباں یارو اس سے لرزاں تھے بہت شب کے نگہباں یارو اس نے ہر گام دیا حوصلۂ تازہ ہمیں وہ نہ اک پل بھی رہا ہم سے گریزاں یارو اس نے مانی نہ کبھی تیرگیٔ شب سے شکست دل اندھیروں میں رہا اس کا فروزاں یارو اس کو ہر حال میں جینے کی ادا آتی تھی وہ نہ حالات سے ہوتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    بہت روشن ہے شام غم ہماری

    بہت روشن ہے شام غم ہماری کسی کی یاد ہے ہم دم ہماری غلط ہے لا تعلق ہیں چمن سے تمہارے پھول اور شبنم ہماری یہ پلکوں پر نئے آنسو نہیں ہیں ازل سے آنکھ ہے پر نم ہماری ہر اک لب پر تبسم دیکھنے کی تمنا کب ہوئی ہے کم ہماری کہی ہے ہم نے خود سے بھی بہت کم نہ پوچھو داستان غم ہماری

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ خیالوں سے چلے جائیں تو سوئیں

    کچھ لوگ خیالوں سے چلے جائیں تو سوئیں بیتے ہوئے دن رات نہ یاد آئیں تو سوئیں چہرے جو کبھی ہم کو دکھائی نہیں دیں گے آ آ کے تصور میں نہ تڑپائیں تو سوئیں برسات کی رت کے وہ طرب ریز مناظر سینے میں نہ اک آگ سی بھڑکائیں تو سوئیں صبحوں کے مقدر کو جگاتے ہوئے مکھڑے آنچل جو نگاہوں میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    بھلا بھی دے اسے جو بات ہو گئی پیارے

    بھلا بھی دے اسے جو بات ہو گئی پیارے نئے چراغ جلا رات ہو گئی پیارے تری نگاہ پشیماں کو کیسے دیکھوں گا کبھی جو تجھ سے ملاقات ہو گئی پیارے نہ تیری یاد نہ دنیا کا غم نہ اپنا خیال عجیب صورت حالات ہو گئی پیارے اداس اداس ہیں شمعیں بجھے بجھے ساغر یہ کیسی شام خرابات ہو گئی پیارے وفا کا ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم

    ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم کسی کے ڈر سے تقاضا نہیں بدلتے ہم ہزار زیر قدم راستہ ہو خاروں کا جو چل پڑیں تو ارادہ نہیں بدلتے ہم اسی لیے تو نہیں معتبر زمانے میں کہ رنگ صورت دنیا نہیں بدلتے ہم ہوا کو دیکھ کے جالبؔ مثال ہم عصراں بجا یہ زعم ہمارا نہیں بدلتے ہم

    مزید پڑھیے

    کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں

    کبھی تو مہرباں ہو کر بلا لیں یہ مہوش ہم فقیروں کی دعا لیں نہ جانے پھر یہ رت آئے نہ آئے جواں پھولوں کی کچھ خوشبو چرا لیں بہت روئے زمانے کے لیے ہم ذرا اپنے لیے آنسو بہا لیں ہم ان کو بھولنے والے نہیں ہیں سمجھتے ہیں غم دوراں کی چالیں ہماری بھی سنبھل جائے گی حالت وہ پہلے اپنی زلفیں ...

    مزید پڑھیے

    باتیں تو کچھ ایسی ہیں کہ خود سے بھی نہ کی جائیں

    باتیں تو کچھ ایسی ہیں کہ خود سے بھی نہ کی جائیں سوچا ہے خموشی سے ہر اک زہر کو پی جائیں اپنا تو نہیں کوئی وہاں پوچھنے والا اس بزم میں جانا ہے جنہیں اب تو وہی جائیں اب تجھ سے ہمیں کوئی تعلق نہیں رکھنا اچھا ہو کہ دل سے تری یادیں بھی چلی جائیں اک عمر اٹھائے ہیں ستم غیر کے ہم نے اپنوں ...

    مزید پڑھیے

    جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو

    جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو کل کیا ہوگا کس کو خبر خاموش رہو کس نے سحر کے پاؤں میں زنجیریں ڈالیں ہو جائے گی رات بسر خاموش رہو شاید چپ رہنے میں عزت رہ جائے چپ ہی بھلی اے اہل نظر خاموش رہو قدم قدم پر پہرے ہیں ان راہوں میں دار و رسن کا ہے یہ نگر خاموش رہو یوں بھی کہاں بے تابئ دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5