Habib Jalib

حبیب جالب

مقبول انقلابی پاکستانی شاعر ، سیاسی جبر کی مخالفت کے لئے مشہور

Popular poet from Pakistan, known for his anti-establishment poetry, having mass following.

حبیب جالب کی غزل

    اک شخص با ضمیر مرا یار مصحفیؔ

    اک شخص با ضمیر مرا یار مصحفیؔ میری طرح وفا کا پرستار مصحفیؔ رہتا تھا کج کلاہ امیروں کے درمیاں یکسر لئے ہوئے مرا کردار مصحفیؔ دیتے ہیں داد غیر کو کب اہل لکھنؤ کب داد کا تھا ان سے طلب گار مصحفیؔ نا قدریٔ جہاں سے کئی بار آ کے تنگ اک عمر شعر سے رہا بیزار مصحفیؔ دربار میں تھا بار ...

    مزید پڑھیے

    پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے

    پھر کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے ہم ترا شہر چھوڑ جائیں گے دور افتادہ بستیوں میں کہیں تیری یادوں سے لو لگائیں گے شمع ماہ و نجوم گل کر کے آنسوؤں کے دیئے جلائیں گے آخری بار اک غزل سن لو آخری بار ہم سنائیں گے صورت موجۂ ہوا جالبؔ ساری دنیا کی خاک اڑائیں گے

    مزید پڑھیے

    دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو

    دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو تم ایسا نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں پھر ان گلیوں میں جاتے ہو پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو سندر کلیو کومل پھولو یہ تو بتاؤ یہ تو کہو آخر تم میں کیا جادو ہے کیوں من میں بس جاتے ہو یہ موسم ...

    مزید پڑھیے

    چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا

    چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا اس کو روتے تھے کہ سونا یہ نگر بھی ہو گیا لوگ اسی صورت پریشاں ہیں جدھر بھی دیکھیے اور وہ کہتے ہیں کوہ غم تو سر بھی ہو گیا بام و در پر ہے مسلط آج بھی شام الم یوں تو ان گلیوں سے خورشید سحر بھی ہو گیا اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئی ختم خوش ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے

    یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے یہ جو اندھیرا سمٹ رہا ہے یہ جو اجالا پھیل رہا ہے یہ جو ہر دکھ سہنے والا دکھ کا مداوا جان گیا ہے مظلوموں مجبوروں کا غم یہ جو مرے شعروں میں ڈھلا ہے یہ جو مہک گلشن گلشن ہے یہ جو چمک عالم عالم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ...

    مزید پڑھیے

    میرؔ و غالبؔ بنے یگانہؔ بنے

    میرؔ و غالبؔ بنے یگانہؔ بنے آدمی اے خدا خدا نہ بنے موت کی دسترس میں کب سے ہیں زندگی کا کوئی بہانہ بنے اپنا شاید یہی تھا جرم اے دوست با وفا بن کے بے وفا نہ بنے ہم پہ اک اعتراض یہ بھی ہے بے نوا ہو کے بے نوا نہ بنے یہ بھی اپنا قصور کیا کم ہے کسی قاتل کے ہم نوا نہ بنے کیا گلہ سنگ دل ...

    مزید پڑھیے

    پھر دل سے آ رہی ہے صدا اس گلی میں چل

    پھر دل سے آ رہی ہے صدا اس گلی میں چل شاید ملے غزل کا پتا اس گلی میں چل کب سے نہیں ہوا ہے کوئی شعر کام کا یہ شعر کی نہیں ہے فضا اس گلی میں چل وہ بام و در وہ لوگ وہ رسوائیوں کے زخم ہیں سب کے سب عزیز جدا اس گلی میں چل اس پھول کے بغیر بہت جی اداس ہے مجھ کو بھی ساتھ لے کے صبا اس گلی میں ...

    مزید پڑھیے

    لوگ گیتوں کا نگر یاد آیا

    لوگ گیتوں کا نگر یاد آیا آج پردیس میں گھر یاد آیا جب چلے آئے چمن زار سے ہم التفات گل تر یاد آیا تیری بیگانہ نگاہی سر شام یہ ستم تا بہ سحر یاد آیا ہم زمانے کا ستم بھول گئے جب ترا لطف نظر یاد آیا تو بھی مسرور تھا اس شب سر بزم اپنے شعروں کا اثر یاد آیا پھر ہوا درد تمنا بیدار پھر ...

    مزید پڑھیے

    دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا

    دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا اپنا شریک درد بنائیں کسی کو کیا ہر شخص اپنے اپنے غموں میں ہے مبتلا زنداں میں اپنے ساتھ رلائیں کسی کو کیا بچھڑے ہوئے وہ یار وہ چھوڑے ہوئے دیار رہ رہ کے ہم کو یاد جو آئیں کسی کو کیا رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت اس انجمن میں خود پہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے

    کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے تجھے بے وفا کہوں میں وہ مقام آ نہ جائے ذرا زلف کو سنبھالو مرا دل دھڑک رہا ہے کوئی اور طائر دل تہہ دام آ نہ جائے جسے سن کے ٹوٹ جائے مرا آرزو بھرا دل تری انجمن سے مجھ کو وہ پیام آ نہ جائے وہ جو منزلوں پہ لا کر کسی ہم سفر کو لوٹیں انہیں رہزنوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5