سن یوگ و یوگ کی کہانی نہ اٹھا
سن یوگ و یوگ کی کہانی نہ اٹھا پانی میں بھیگتے کنول کو دیکھا بیتی ہوں گی سہاگ راتیں کتنی لیکن ہے آج تک کنوارا ناطہ
ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز
One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.
سن یوگ و یوگ کی کہانی نہ اٹھا پانی میں بھیگتے کنول کو دیکھا بیتی ہوں گی سہاگ راتیں کتنی لیکن ہے آج تک کنوارا ناطہ
یوں عشق کی آنچ کھا کے رنگ اور کھلے یوں سوز دروں سے روئے رنگیں چمکے جیسے کچھ دن چڑھے گلستانوں میں شبنم سوکھے تو گل کا چہرہ نکھرے
سوتے جادو جگانے والے دن ہیں عمروں کی حدیں ملانے والے دن ہیں کینا اب کامنی ہے ہونے والی آنکھوں کو نین بنانے والے دن ہیں
آواز پہ سنگیت کا ہوتا ہے بھرم کروٹ لیتی ہے نرم لے میں سرگم یہ بول سریلے تھرتھراتی ہے فضا ان دیکھے ساز کا کھنکنا پیہم
کھلتا ہی نہیں حسن ہے پنہاں کہ عیاں دیکھے تجھے کیسے کوئی اے جان جہاں بندھ جاتا ہے اک جلوہ و پردہ کا طلسم یہ غیب و شہود آنکھ مچولی کا سماں
بن باسیوں میں جلوۂ گلشن لے کر تاریکیوں میں شعلہ ایمن لے کر وہ ہنستی ہوئی روپ کی دیوی آئی کانٹوں میں کھلے پھول سا جوبن لے کر
آنکھیں ہیں کہ پیغام محبت والے بکھری ہیں لٹیں کہ نیند میں ہیں کالے پہلو سے لگا ہوا ہرن کا بچہ کس پیار سے ہے بغل میں گردن ڈالے
یہ راز و نیاز اور یہ سماں خلوت کا یہ آنکھ میں آنکھ ڈال دینا تیرا ہرنی ہے ڈری ڈری سی اور کچھ مانوس یہ نرم جھجک سپردگی کی یہ ادا
عیسیٰؔ کے نفس میں بھی یہ اعجاز نہیں تجھ سے چمک اٹھتی ہے عناصر کی جبیں اک معجزۂ خموش طرز رفتار اٹھتے ہیں قدم کہ سانس لیتی ہے زمیں
دوشیزۂ بہار مسکرائے جیسے موج تسنیم گنگنائے جیسے یہ شان سبک روی یہ خوشبوئے بدن بل کھاتی ہوئی نسیم گائے جیسے