Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی نظم

    پرچھائیاں

    ۱ یہ شام اک آئینۂ نیلگوں یہ نم یہ مہک یہ منظروں کی جھلک کھیت باغ دریا گاؤں وہ کچھ سلگتے ہوئے کچھ سلگنے والے الاؤ سیاہیوں کا دبے پاؤں آسماں سے نزول لٹوں کو کھول دے جس طرح شام کی دیوی پرانے وقت کے برگد کی یہ اداس جٹائیں قریب و دور یہ گو دھول کی ابھرتی گھٹائیں یہ کائنات کا ٹھہراؤ یہ ...

    مزید پڑھیے

    آدھی رات

    ۱ سیاہ پیڑ ہیں اب آپ اپنی پرچھائیں زمیں سے تا مہ و انجم سکوت کے مینار جدھر نگاہ کریں اک اتھاہ گم شدگی اک ایک کر کے فسردہ چراغوں کی پلکیں جھپک گئیں جو کھلی ہیں جھپکنے والی ہیں جھلک رہا ہے پڑا چاندنی کے درپن میں رسیلے کیف بھرے منظروں کا جاگتا خواب فلک پہ تاروں کو پہلی جماہیاں ...

    مزید پڑھیے

    جدائی

    شجر حجر پہ ہیں غم کی گھٹائیں چھائی ہوئی سبک خرام ہواؤں کو نیند آئی ہوئی رگیں زمیں کے مناظر کی پڑ چلیں ڈھیلی یہ خستہ حالی یہ درماندگی یہ سناٹا فضائے نیم شبی بھی ہے سنسنائی ہوئی دھواں دھواں سے مناظر ہیں شبنمستاں کے سیارہ رات کی زلفیں ہیں رسمسائی ہوئی یہ رنگ تاروں بھری رات کے تنفس ...

    مزید پڑھیے

    آزادی

    مری صدا ہے گل شمع شام آزادی سنا رہا ہوں دلوں کو پیام آزادی لہو وطن کے شہیدوں کا رنگ لایا ہے اچھل رہا ہے زمانے میں نام آزادی مجھے بقا کی ضرورت نہیں کہ فانی ہوں مری فنا سے ہے پیدا دوام آزادی جو راج کرتے ہیں جمہوریت کے پردے میں انہیں بھی ہے سر و سودائے خام آزادی بنائیں گے نئی دنیا ...

    مزید پڑھیے

    شام عیادت

    یہ کون مسکراہٹوں کا کارواں لئے ہوئے شباب شعر و رنگ و نور کا دھواں لئے ہوئے دھواں کہ برق حسن کا مہکتا شعلہ ہے کوئی چٹیلی زندگی کی شادمانیاں لئے ہوئے لبوں سے پنکھڑی گلاب کی حیات مانگے ہے کنول سی آنکھ سو نگاہ مہرباں لئے ہوئے قدم قدم پہ دے اٹھی ہے لو زمین رہگزر ادا ادا میں بے شمار ...

    مزید پڑھیے

    جگنو

    یہ مست مست گھٹا، یہ بھری بھری برسات تمام حد نظر تک گھلاوٹوں کا سماں فضائے شام میں ڈورے سے پڑتے جاتے ہیں جدھر نگاہ کریں کچھ دھواں سا اٹھتا ہے دہک اٹھا ہے طراوت کی آنچ سے آکاش ز فرش تا فلک انگڑائیوں کا عالم ہے یہ مد بھری ہوئی پروائیاں سنکتی ہوئی جھنجھوڑتی ہے ہری ڈالیوں کو سرد ...

    مزید پڑھیے

    ہنڈولا

    دیار ہند تھا گہوارہ یاد ہے ہم دم بہت زمانہ ہوا کس کے کس کے بچپن کا اسی زمین پہ کھیلا ہے رامؔ کا بچپن اسی زمین پہ ان ننھے ننھے ہاتھوں نے کسی سمے میں دھنش بان کو سنبھالا تھا اسی دیار نے دیکھی ہے کرشنؔ کی لیلا یہیں گھروندوں میں سیتا سلوچنا رادھا کسی زمانے میں گڑیوں سے کھیلتی ہوں ...

    مزید پڑھیے