Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی رباعی

    مگر غزل تو مری نہیں

    دہلی کے ایک شاعر جوایک سرکاری افسر بھی تھے ، ایک بار الہ آباد تشریف لائے اور فراق صاحب سے فرمائش کی کہ وہ ان کے نئے مجموعۂ کلام پر کچھ لکھ دیں۔ فراق نے مروت میں چند رسمی کلمات لکھ دیئے ۔ مثلاً یہ کہ: ’’یہ شاعر ہیں...شعر کہتے ہیں.......دہلی میں رہتے ہیں ......سرکاری ملازم ہیں ......مجموعۂ ...

    مزید پڑھیے

    کس سے جھگڑیں؟

    فراق صاحب جب پاکستان کے دورے سے واپس آئے جہاں ان کی بڑی آؤ بھگت ہوئی تھی ، تو کچھ لوگ ان سے ملنے آئے ۔ اس زمانے میں دونوں ملکوں میں آمدورفت پر بڑی پابندیاں تھیں اور لوگ ایک دوسرے کے بارے میں جاننے کے بڑے خواہشمند رہتے تھے ۔ فراق صاحب نے ان لوگوں کو پاکستان کے بارے میں بہت سی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    خالص گھی کا پکوان

    ایک مرتبہ جگن ناتھ آزاد الہ آباد میں فراق گورکھپوری کے ہاں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ جب کھانا لایا گیا تو فراق نے آزاد سے مخاطب ہوکر کہا۔ ’’کھایئے آزاد صاحب ! نہایت لذیذ گوشت ہے۔‘‘ آزاد نے مذاق سے کام لیتے ہوئے ایک عام سا فقرہ چست کردیا ۔ ’’آپ کھائیے ، ہم تو روز ہی کھاتے ہیں ۔‘‘ فراق ...

    مزید پڑھیے

    شاعر بد کردار کیوں؟

    ڈاکٹر اعجاز حسین الہ آباد یونیورسٹی میں غزل پڑھا رہے تھے ۔فراق صاحب بھی وہاں بیٹھے تھے ۔ انہوں نے ڈاکٹر اعجاز حسین سے سوال کیا ۔ ’’ایسا کیوں کہا جاتا ہے کہ غزل گو شعراء عام طور سے بد کردار ہوتے ہیں۔‘‘ اعجاز صاحب برجستہ بولے۔ ’’ان کے سامنے آپ کی مثال رہتی ہے ۔‘‘ کلاس میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    قوالی اور شعر کا فرق

    الہ آباد کے مشاعرے میں فراق صاحب کو اپنی عادت کے خلاف کافی دیر بیٹھنا پڑا اور دوسرے شاعروں کو سننا پڑا۔ فراق صاحب کی موجودگی میں جن شاعروں نے پڑھا وہ سب اتفاق سے پاٹ دار آواز اور گلے باز تھے ۔ وہ باری باری آئے اور پھیکی غزلوں کو سرتال پرگا کر چلے گئے ۔جب فراق صاحب مائیک پرآئے ۔ ان ...

    مزید پڑھیے

    مانگے کے پیسوں سے تواضع

    ایک ترقی پسند شاعر جو شراب کے بے حد رسیا تھے ، فراق صاحب کے گھر پہنچے اور پریشان حال صورت بناکر بولے: ’’فراق صاحب ! بات عزت پر آگئی ہے میں بہت پریشان ہوں۔ کسی طرح تیس روپیہ ادھار دے دیجیے ۔‘‘ فراق صاحب کچھ کہنے والے تھے کہ وہ بولے: ’’دیکھیے انکار نہ کیجیے گا... میری آبروخطرے میں ...

    مزید پڑھیے

    فراق اور جھا صاحب

    الہ آباد یونیورسٹی میں کچھ لوگ فراق اور ڈاکٹر امرناتھ جھاکو لڑانے کی کوشش میں لگے رہتے تھے ۔ایک بار ایک محفل میں فراق اور جھا دونوں موجود تھے ۔ دونوں کو تقریر بھی کرنا تھا۔ انگلش ڈپارٹمنٹ کے ایک لکچرر نے جس کی مستقلی کا معاملہ زیر غور تھا ، کہنا شروع کیا کہ فراق صاحب اپنے کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    شیطان بولتا ہے

    تقریباً1944ء میں ایک بار جوش الہ آباد یونیورسٹی گئے ۔ ادبی تقریب میں ڈائس پر جوش کے علاوہ فراق بھی موجود تھے ۔ جوش نے اپنی طویل نظم’’ حرف آخر‘‘ کا ایک اقتباس سنایا۔ اس میں تخلیق کائنات کی ابتداء میں شیطان کی زبانی کچھ شعر ہیں ۔ جوش شیطان کے اقوال پر مشتمل اشعار سنانے والے تھے کہ ...

    مزید پڑھیے

    فراق کا ناڑا

    ایک مشاعرے میں ہر شاعر اپنا کلام کھڑے ہوکر سنارہا تھا ۔ فراق صاحب کی باری آئی تو وہ بیٹھے رہے اور مائیک ان کے سامنے لاکر رکھ دیاگیا ۔ مجمع سے ایک شور بلند ہوا: ’’کھڑے ہوکر پڑھئے...کھڑے ہوکر پڑھئے ۔‘‘ جب شور ذرا تھما تو فراق صاحب نے بہت معصومیت کے ساتھ مائیک پر اعلان کیا: ’’میرے ...

    مزید پڑھیے

    ماضی پرست کی حماقت

    ایک ماضی پرست ادیب کسی جگہ فخریہ انداز میں بیان کررہے تھے : ’’پچھلے دنوں اپنے مکان کی تعمیر کے لئے مجھے اپنے گاؤں جانا پڑا۔ جب زمین کھدوائی گئی تو بجلی کی تاریں دستیاب ہوئیں اور بجلی کی وہ تاریں اندازاً دو تین ہزار سال پرانی تھیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دو تین ہزار سال پہلے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3