کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہے نئی نئی سی ہے کچھ تیری رہ گزر پھر بھی کہوں یہ کیسے ادھر دیکھ یا نہ دیکھ ادھر کہ درد درد ہے پھر بھی نظر نظر پھر بھی خوشا اشارۂ پیہم زہے سکوت نظر دراز ہو کے فسانہ ہے مختصر ...