Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی غزل

    بستیاں ڈھونڈھ رہی ہیں انہیں ویرانوں میں

    بستیاں ڈھونڈھ رہی ہیں انہیں ویرانوں میں وحشتیں بڑھ گئیں حد سے ترے دیوانوں میں نگۂ ناز نہ دیوانوں نہ فرزانوں میں جان کار ایک وہی ہے مگر انجانوں میں بزم مے بے خود و بے تاب نہ کیوں ہو ساقی موج بادہ ہے کہ درد اٹھتا ہے پیمانوں میں میں تو میں چونک اٹھی ہے یہ فضائے خاموش یہ صدا کب کی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی درد کی کہانی ہے

    زندگی درد کی کہانی ہے چشم انجم میں بھی تو پانی ہے بے نیازانہ سن لیا غم دل مہربانی ہے مہربانی ہے وہ بھلا میری بات کیا مانے اس نے اپنی بھی بات مانی ہے شعلۂ دل ہے یہ کہ شعلہ ساز یا ترا شعلۂ جوانی ہے وہ کبھی رنگ وہ کبھی خوشبو گاہ گل گاہ رات رانی ہے بن کے معصوم سب کو تاڑ گئی آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    تیز احساس خودی درکار ہے

    تیز احساس خودی درکار ہے زندگی کو زندگی درکار ہے جو چڑھا جائے خمستان جہاں ہاں وہی لب تشنگی درکار ہے دیوتاؤں کا خدا سے ہوگا کام آدمی کو آدمی درکار ہے سو گلستاں جس اداسی پر نثار مجھ کو وہ افسردگی درکار ہے شاعری ہے سربسر تہذیب‌ قلب اس کو غم شائستگی درکار ہے شعلہ میں لاتا ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا

    آج بھی قافلۂ عشق رواں ہے کہ جو تھا وہی میل اور وہی سنگ نشاں ہے کہ جو تھا پھر ترا غم وہی رسوائے جہاں ہے کہ جو تھا پھر فسانہ بحدیث دگراں ہے کہ جو تھا منزلیں گرد کے مانند اڑی جاتی ہیں وہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا ظلمت و نور میں کچھ بھی نہ محبت کو ملا آج تک ایک دھندلکے کا سماں ہے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ عشق کی تاثیر کا اقرار تو ہے

    کچھ نہ کچھ عشق کی تاثیر کا اقرار تو ہے اس کا الزام تغافل پہ کچھ انکار تو ہے ہر فریب غم دنیا سے خبردار تو ہے تیرا دیوانہ کسی کام میں ہشیار تو ہے دیکھ لیتے ہیں سبھی کچھ ترے مشتاق جمال خیر دیدار نہ ہو حسرت دیدار تو ہے معرکے سر ہوں اسی برق نظر سے اے حسن یہ چمکتی ہوئی چلتی ہوئی تلوار ...

    مزید پڑھیے

    کمی نہ کی ترے وحشی نے خاک اڑانے میں

    کمی نہ کی ترے وحشی نے خاک اڑانے میں جنوں کا نام اچھلتا رہا زمانے میں فراقؔ دوڑ گئی روح سی زمانے میں کہاں کا درد بھرا تھا مرے فسانے میں جنوں سے بھول ہوئی دل پہ چوٹ کھانے میں فراقؔ دیر ابھی تھی بہار آنے میں وہ کوئی رنگ ہے جو اڑ نہ جائے اے گل تر وہ کوئی بو ہے جو رسوا نہ ہو زمانے ...

    مزید پڑھیے

    طور تھا کعبہ تھا دل تھا جلوہ زار یار تھا

    طور تھا کعبہ تھا دل تھا جلوہ زار یار تھا عشق سب کچھ تھا مگر پھر عالم اسرار تھا نشۂ صد جام کیف انتظار یار تھا ہجر میں ٹھہرا ہوا دل ساغر سرشار تھا الوداع اے بزم انجم ہجر کی شب الفراق تا بہ دور‌ زندگانی انتظار یار تھا ایک ادا سے بے نیاز قرب و دوری کر دیا ماورائے وصل و ہجراں حسن ...

    مزید پڑھیے

    غم ترا جلوہ گہہ کون و مکاں ہے کہ جو تھا

    غم ترا جلوہ گہہ کون و مکاں ہے کہ جو تھا یعنی انسان وہی شعلہ بجاں ہے کہ جو تھا پھر وہی رنگ تکلم نگہ ناز میں ہے وہی انداز وہی حسن بیاں ہے کہ جو تھا کب ہے انکار ترے لطف و کرم سے لیکن تو وہی دشمن دل دشمن جاں ہے کہ جو تھا عشق افسردہ نہیں آج بھی افسردہ بہت وہی کم کم اثر سوز نہاں ہے کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    آئی ہے کچھ نہ پوچھ قیامت کہاں کہاں

    آئی ہے کچھ نہ پوچھ قیامت کہاں کہاں اف لے گئی ہے مجھ کو محبت کہاں کہاں بیتابی و سکوں کی ہوئیں منزلیں تمام بہلائیں تجھ سے چھٹ کے طبیعت کہاں کہاں فرقت ہو یا وصال وہی اضطراب ہے تیرا اثر ہے اے غم فرقت کہاں کہاں ہر جنبش نگاہ میں صد کیف بے خودی بھرتی پھرے گی حسن کی نیت کہاں کہاں راہ ...

    مزید پڑھیے

    ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں

    ستاروں سے الجھتا جا رہا ہوں شب فرقت بہت گھبرا رہا ہوں ترے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہوں جہاں کو بھی سمجھتا جا رہا ہوں یقیں یہ ہے حقیقت کھل رہی ہے گماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہوں اگر ممکن ہو لے لے اپنی آہٹ خبر دو حسن کو میں آ رہا ہوں حدیں حسن و محبت کی ملا کر قیامت پر قیامت ڈھا رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5