بستیاں ڈھونڈھ رہی ہیں انہیں ویرانوں میں
بستیاں ڈھونڈھ رہی ہیں انہیں ویرانوں میں وحشتیں بڑھ گئیں حد سے ترے دیوانوں میں نگۂ ناز نہ دیوانوں نہ فرزانوں میں جان کار ایک وہی ہے مگر انجانوں میں بزم مے بے خود و بے تاب نہ کیوں ہو ساقی موج بادہ ہے کہ درد اٹھتا ہے پیمانوں میں میں تو میں چونک اٹھی ہے یہ فضائے خاموش یہ صدا کب کی ...