Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی غزل

    تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں

    تمہیں کیوں کر بتائیں زندگی کو کیا سمجھتے ہیں سمجھ لو سانس لینا خودکشی کرنا سمجھتے ہیں کسی بدمست کو راز آشنا سب کا سمجھتے ہیں نگاہ یار تجھ کو کیا بتائیں کیا سمجھتے ہیں بس اتنے پر ہمیں سب لوگ دیوانہ سمجھتے ہیں کہ اس دنیا کو ہم اک دوسری دنیا سمجھتے ہیں کہاں کا وصل تنہائی نے شاید ...

    مزید پڑھیے

    بحثیں چھڑی ہوئی ہیں حیات و ممات کی

    بحثیں چھڑی ہوئی ہیں حیات و ممات کی سو بات بن گئی ہے فراقؔ ایک بات کی ساز نوائے درد حجابات دہر میں کتنی دکھی ہوئی ہیں رگیں کائنات کی رکھ لی جنہوں نے کشمکش زندگی کی لاج بے دردیاں نہ پوچھئے ان سے حیات کی یوں فرط بے خودی سے محبت میں جان دے تجھ کو بھی کچھ خبر نہ ہو اس واردات کی ہے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے

    آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اک شرح حیات ہو گئی ہے جب دل کی وفات ہو گئی ہے ہر چیز کی رات ہو گئی ہے غم سے چھٹ کر یہ غم ہے مجھ کو کیوں غم سے نجات ہو گئی ہے مدت سے خبر ملی نہ دل کی شاید کوئی بات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری تصویر حیات ہو گئی ہے اب ہو مجھے دیکھیے کہاں صبح ان زلفوں ...

    مزید پڑھیے

    فراقؔ اک نئی صورت نکل تو سکتی ہے

    فراقؔ اک نئی صورت نکل تو سکتی ہے بقول اس آنکھ کے دنیا بدل تو سکتی ہے ترے خیال کو کچھ چپ سی لگ گئی ورنہ کہانیوں سے شب غم بہل تو سکتی ہے عروس دہر چلے کھا کے ٹھوکریں لیکن قدم قدم پہ جوانی ابل تو سکتی ہے پلٹ پڑے نہ کہیں اس نگاہ کا جادو کہ ڈوب کر یہ چھری کچھ اچھل تو سکتی ہے بجھے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    نرم فضا کی کروٹیں دل کو دکھا کے رہ گئیں

    نرم فضا کی کروٹیں دل کو دکھا کے رہ گئیں ٹھنڈی ہوائیں بھی تری یاد دلا کے رہ گئیں شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں مجھ کو خراب کر گئیں نیم نگاہیاں تری مجھ سے حیات و موت بھی آنکھیں چرا کے رہ گئیں حسن نظر فریب میں کس کو کلام تھا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اشارے تھے جنہیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم

    کچھ اشارے تھے جنہیں دنیا سمجھ بیٹھے تھے ہم اس نگاہ آشنا کو کیا سمجھ بیٹھے تھے ہم رفتہ رفتہ غیر اپنی ہی نظر میں ہو گئے واہ ری غفلت تجھے اپنا سمجھ بیٹھے تھے ہم ہوش کی توفیق بھی کب اہل دل کو ہو سکی عشق میں اپنے کو دیوانہ سمجھ بیٹھے تھے ہم پردۂ آزردگی میں تھی وہ جان التفات جس ادا کو ...

    مزید پڑھیے

    ہر نالہ ترے درد سے اب اور ہی کچھ ہے

    ہر نالہ ترے درد سے اب اور ہی کچھ ہے ہر نغمہ سر بزم طرب اور ہی کچھ ہے ارباب وفا جان بھی دینے کو ہیں تیار ہستی کا مگر حسن طلب اور ہی کچھ ہے یہ کام نہ لے نالہ و فریاد و فغاں سے افلاک الٹ دینے کا ڈھب اور ہی کچھ ہے اک سلسلۂ راز ہے جینا کہ ہو مرنا جب اور ہی کچھ تھا مگر اب اور ہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں

    وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں وہ اک شخص کے یاد آنے کی راتیں شب مہ کی وہ ٹھنڈی آنچیں وہ شبنم ترے حسن کے رسمسانے کی راتیں جوانی کی دوشیزگی کا تبسم گل زار کے وہ کھلانے کی راتیں پھواریں سی نغموں کی پڑتی ہوں جیسے کچھ اس لب کے سننے سنانے کی راتیں مجھے یاد ہے تیری ہر صبح رخصت مجھے یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ آئے تو وہی دامن جاناں ہو جائے

    ہاتھ آئے تو وہی دامن جاناں ہو جائے چھوٹ جائے تو وہی اپنا گریباں ہو جائے عشق اب بھی ہے وہ محرم بیگانہ نما حسن یوں لاکھ چھپے لاکھ نمایاں ہو جائے ہوش و غفلت سے بہت دور ہے کیفیت عشق اس کی ہر بے خبری منزل عرفاں ہو جائے یاد آتی ہے جب اپنی تو تڑپ جاتا ہوں میری ہستی ترا بھولا ہوا پیماں ...

    مزید پڑھیے

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی ایک پیغام زندگانی بھی عاشقی مرگ ناگہانی بھی اس ادا کا تری جواب نہیں مہربانی بھی سرگرانی بھی دل کو اپنے بھی غم تھے دنیا میں کچھ بلائیں تھیں آسمانی بھی منصب دل خوشی لٹانا ہے غم پنہاں کی پاسبانی بھی دل کو شعلوں سے کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5