Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی غزل

    اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے

    اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے اے کہ تیری خوشی مقدم ہے آگ میں جو پڑا وہ آگ ہوا حسن سوز نہاں مجسم ہے اس کے شیطان کو کہاں توفیق عشق کرنا گناہ آدم ہے دل کے دھڑکوں میں زور ضرب کلیم کس قدر اس حباب میں دم ہے ہے وہی عشق زندہ و جاوید جسے آب حیات بھی سم ہے اس میں ٹھہراؤ یا سکون کہاں زندگی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پیغام محبت لب اعجاز تو دے

    کوئی پیغام محبت لب اعجاز تو دے موت کی آنکھ بھی کھل جائے گی آواز تو دے مقصد عشق ہم آہنگیٔ جزو و کل ہے درد ہی درد سہی دل بوئے دم ساز تو دے چشم مخمور کے عنوان نظر کچھ تو کھلیں دل رنجور دھڑکنے کا کچھ انداز تو دے اک ذرا ہو نشۂ حسن میں انداز خمار اک جھلک عشق کے انجام کی آغاز تو دے جو ...

    مزید پڑھیے

    دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا

    دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا ہر بار چھپا کوئی ہر بار نظر آیا چھالوں کو بیاباں بھی گلزار نظر آیا جب چھیڑ پر آمادہ ہر خار نظر آیا صبح شب ہجراں کی وہ چاک گریبانی اک عالم نیرنگی ہر تار نظر آیا ہو صبر کہ بیتابی امید کہ مایوسی نیرنگ محبت بھی بیکار نظر آیا جب چشم سیہ تیری تھی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو مارا ہے ہر اک درد و دوا سے پہلے

    مجھ کو مارا ہے ہر اک درد و دوا سے پہلے دی سزا عشق نے ہر جرم و خطا سے پہلے آتش عشق بھڑکتی ہے ہوا سے پہلے ہونٹ جلتے ہیں محبت میں دعا سے پہلے فتنے برپا ہوئے ہر غنچۂ سربستہ سے کھل گیا راز چمن چاک قبا سے پہلے چال ہے بادۂ ہستی کا چھلکتا ہوا جام ہم کہاں تھے ترے نقش کف پا سے پہلے اب کمی ...

    مزید پڑھیے

    جہان غنچۂ دل کا فقط چٹکنا تھا

    جہان غنچۂ دل کا فقط چٹکنا تھا اسی کی بوئے پریشاں وجود دنیا تھا یہ کہہ کے کل کوئی بے اختیار روتا تھا وہ اک نگاہ سہی کیوں کسی کو دیکھا تھا طنابیں کوچۂ قاتل کی کھنچتی جاتی تھیں شہید تیغ ادا میں بھی زور کتنا تھا بس اک جھلک نظر آئی اڑے کلیم کے ہوش بس اک نگاہ ہوئی خاک طور سینا تھا ہر ...

    مزید پڑھیے

    ہجر و وصال یار کا پردہ اٹھا دیا

    ہجر و وصال یار کا پردہ اٹھا دیا خود بڑھ کے عشق نے مجھے میرا پتا دیا گرد و غبار ہستئ فانی اڑا دیا اے کیمیائے عشق مجھے کیا بنا دیا وہ سامنے ہے اور نظر سے چھپا دیا اے عشق‌ بے حجاب مجھے کیا دکھا دیا وہ شان خامشی کہ بہاریں ہیں منتظر وہ رنگ گفتگو کہ گلستاں بنا دیا دم لے رہی تھیں حسن ...

    مزید پڑھیے

    اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں

    اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں پہلے فراقؔ کو دیکھا ہوتا اب تو بہت کم بولیں ہیں دن میں ہم کو دیکھنے والو اپنے اپنے ہیں اوقات جاؤ نہ تم ان خشک آنکھوں پر ہم راتوں کو رو لیں ہیں فطرت میری عشق و محبت قسمت میری تنہائی کہنے کی نوبت ہی نہ آئی ہم بھی کسو کے ہو لیں ...

    مزید پڑھیے

    جور و بے مہری اغماض پہ کیا روتا ہے

    جور و بے مہری اغماض پہ کیا روتا ہے مہرباں بھی کوئی ہو جائے گا جلدی کیا ہے کھو دیا تم کو تو ہم پوچھتے پھرتے ہیں یہی جس کی تقدیر بگڑ جائے وہ کرتا کیا ہے دل کا اک کام جو ہوتا نہیں اک مدت سے تم ذرا ہاتھ لگا دو تو ہوا رکھا ہے نگۂ شوخ میں اور دل میں ہیں چوٹیں کیا کیا آج تک ہم نہ سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ

    یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ ترے خیال کی خوشبو سے بس رہے ہیں دماغ دلوں کو تیرے تبسم کی یاد یوں آئی کہ جگمگا اٹھیں جس طرح مندروں میں چراغ جھلکتی ہے کھنچی شمشیر میں نئی دنیا حیات و موت کے ملتے نہیں ہیں آج دماغ حریف سینۂ مجروح و آتش غم عشق نہ گل کی چاک گریبانیاں نہ لالے کے ...

    مزید پڑھیے

    جنون کارگر ہے اور میں ہوں

    جنون کارگر ہے اور میں ہوں حیات بے خبر ہے اور میں ہوں مٹا کر دل نگاہ اولیں سے تقاضائے دگر ہے اور میں ہوں کہاں میں آ گیا اے زور پرواز وبال بال و پر ہے اور میں ہوں نگاہ اولیں سے ہو کے برباد تقاضائے دگر ہے اور میں ہوں مبارک باد ایام اسیری غم دیوار و در ہے اور میں ہوں تری جمعیتیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5