اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے
اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے اے کہ تیری خوشی مقدم ہے آگ میں جو پڑا وہ آگ ہوا حسن سوز نہاں مجسم ہے اس کے شیطان کو کہاں توفیق عشق کرنا گناہ آدم ہے دل کے دھڑکوں میں زور ضرب کلیم کس قدر اس حباب میں دم ہے ہے وہی عشق زندہ و جاوید جسے آب حیات بھی سم ہے اس میں ٹھہراؤ یا سکون کہاں زندگی ...