Firaq Gorakhpuri

فراق گورکھپوری

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، جنہوں نے جدید شاعری کے لئے راہ ہموار کی۔ اپنے بصیرت افروز تنقیدی تبصروں کے لئے معروف۔ گیان پیٹھ انعام سے سرفراز

One of the most influential Pre-modern poets who paved the way for the modern Urdu ghazal. Known for his perceptive critical comments. Recipient of Gyanpeeth award.

فراق گورکھپوری کی غزل

    دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا

    دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا حوصلہ کچھ نہ ہمارا نہ تمہارا نکلا تیرا نام آتے ہی سکتے کا تھا عالم مجھ پر جانے کس طرح یہ مذکور دوبارا نکلا ہوش جاتا ہے جگر جاتا ہے دل جاتا ہے پردے ہی پردے میں کیا تیرا اشارا نکلا ہے ترے کشف و کرامات کی دنیا قائل تجھ سے اے دل نہ مگر کام ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    وقت غروب آج کرامات ہو گئی

    وقت غروب آج کرامات ہو گئی زلفوں کو اس نے کھول دیا رات ہو گئی کل تک تو اس میں ایسی کرامت نہ تھی کوئی وہ آنکھ آج قبلۂ حاجات ہو گئی اے سوز عشق تو نے مجھے کیا بنا دیا میری ہر ایک سانس مناجات ہو گئی اوچھی نگاہ ڈال کے اک سمت رکھ دیا دل کیا دیا غریب کی سوغات ہو گئی کچھ یاد آ گئی تھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    چھیڑ اے دل یہ کسی شوخ کے رخساروں سے

    چھیڑ اے دل یہ کسی شوخ کے رخساروں سے کھیلنا آہ دہکتے ہوئے انگاروں سے ہم شب ہجر میں جب سوتی ہے ساری دنیا ذکر کرتے ہیں ترا چھٹکے ہوئے تاروں سے اشک بھر لائے کسی نے جو ترا نام لیا اور کیا ہجر میں ہوتا ترے بیماروں سے چھیڑ نغمہ کوئی گو دل کی شکستہ ہیں رگیں ہم نکالیں گے صدا ٹوٹے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    چھلک کے کم نہ ہو ایسی کوئی شراب نہیں

    چھلک کے کم نہ ہو ایسی کوئی شراب نہیں نگاہ نرگس رعنا ترا جواب نہیں زمین جاگ رہی ہے کہ انقلاب ہے کل وہ رات ہے کوئی ذرہ بھی محو خواب نہیں حیات درد ہوئی جا رہی ہے کیا ہوگا اب اس نظر کی دعائیں بھی مستجاب نہیں زمین اس کی فلک اس کا کائنات اس کی کچھ ایسا عشق ترا خانماں خراب نہیں ابھی ...

    مزید پڑھیے

    اک روز ہوئے تھے کچھ اشارات خفی سے

    اک روز ہوئے تھے کچھ اشارات خفی سے عاشق ہیں ہم اس نرگس رعنا کے جبھی سے کرنے کو ہیں دور آج تو تو یہ روگ ہی جی سے اب رکھیں گے ہم پیار نہ تم سے نہ کسی سے احباب سے رکھتا ہوں کچھ امید شرافت رہتے ہیں خفا مجھ سے بہت لوگ اسی سے کہتا ہوں اسے میں تو خصوصیت پنہاں کچھ تم کو شکایت ہے کسی سے تو ...

    مزید پڑھیے

    رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا

    رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا کروٹیں لیتی ہوئی صبح چمن کیا کہنا نگہ ناز میں یہ پچھلے پہر رنگ خمار نیند میں ڈوبی ہوئی چندر کرن کیا کہنا باغ جنت پہ گھٹا جیسے برس کے کھل جائے یہ سہانی تری خوشبوئے بدن کیا کہنا ٹھہری ٹھہری سی نگاہوں میں یہ وحشت کی کرن چونکے چونکے سے یہ آہوئے ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ ناز نے پردے اٹھائے ہیں کیا کیا

    نگاہ ناز نے پردے اٹھائے ہیں کیا کیا حجاب اہل محبت کو آئے ہیں کیا کیا جہاں میں تھی بس اک افواہ تیرے جلووں کی چراغ دیر و حرم جھلملائے ہیں کیا کیا دو چار برق تجلی سے رہنے والوں نے فریب نرم نگاہی کے کھائے ہیں کیا کیا دلوں پہ کرتے ہوئے آج آتی جاتی چوٹ تری نگاہ نے پہلو بچائے ہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    جسے لوگ کہتے ہیں تیرگی وہی شب حجاب سحر بھی ہے

    جسے لوگ کہتے ہیں تیرگی وہی شب حجاب سحر بھی ہے جنہیں بے خودئ فنا ملی انہیں زندگی کی خبر بھی ہے ترے اہل دید کو دیکھ کے کبھی کھل سکا ہے یہ راز بھی انہیں جس نے اہل نظر کیا وہ ترا خراب نظر بھی ہے یہ وصال و ہجر کی بحث کیا کہ عجیب چیز ہے عشق بھی تجھے پا کے ہے وہی درد دل وہی رنگ زخم جگر بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات

    یہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات یاد آ رہے ہیں عشق کو ٹوٹے تعلقات مایوسیوں کی گود میں دم توڑتا ہے عشق اب بھی کوئی بنا لے تو بگڑی نہیں ہے بات کچھ اور بھی تو ہو ان اشارات کے سوا یہ سب تو اے نگاہ کرم بات بات بات اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک ...

    مزید پڑھیے

    زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا

    زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا تمدن کے قدیم اقدار بدلے آدمی بدلا خدا و اہرمن بدلے وہ ایمان دوئی بدلا حدود خیر و شر بدلے مذاق کافری بدلا نئے انسان کا جب دور خود نا آگہی بدلا رموز بے خودی بدلے تقاضائے‌ خودی بدلا بدلتے جا رہے ہیں ہم بھی دنیا کو بدلنے میں نہیں بدلی ابھی دنیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5