Fatima Hasan

فاطمہ حسن

کراچی میں مقیم ممتاز شاعرہ

Noted female poet from Pakistan who portraits the women-centric issues

فاطمہ حسن کی نظم

    مناظر خوبصورت ہیں

    مناظر خوبصورت ہیں چلو چھو کر انہیں دیکھیں انہیں محسوس کرنے کے لیے آنکھوں کو رکھ دیں نرم سبزے پر لبوں کو سرخ پھولوں پر ہوا میں خوشبوؤں کا لمس جو گردن کو چھوتا ہے اسے سارے بدن پر پھیل جانے دیں جہاں پر پاؤں پڑتے ہیں وہاں تلووں سے شبنم کی نمی آنکھوں تلک آئے تو پھر سبزے پہ رکھی آنکھ سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم ماں کے لیے

    پہلی بار میں کب تکیے پر سر رکھ کر سوئی تھی ان کے بدن کو ڈھونڈا تھا اور روئی تھی دو ہاتھوں نے بھینچ لیا تھا گرم آغوش کی راحت میں کیسی گہری نیند مجھے تب آئی تھی کب دور ہوئی تھی پہلی بار اپنے پیروں پر چل کر بستر سے الگ پھر گھر سے الگ اک لمبے سفر پر نکلی تھی دھیرے دھیرے دور ہوئی کب نرم ...

    مزید پڑھیے

    وہ اک لمحہ

    بیت گئے ہیں کتنے دن جب تم نے یہ مجھ سے کہا تھا تم مجھ کو اچھی لگتی ہو اور میرے ہاتھوں پر تم نے ایک وہ لمحہ چھوڑ دیا تھا وہ لمحہ جو ان دیکھی زنجیر کی صورت روح سے لپٹا دل میں اترا خون میں تیر گیا آج اسی لمحے کو تھامے کھڑی ہوئی ہوں سیڑھی پر

    مزید پڑھیے

    میری بیٹی چلنا سیکھ گئی

    میری بیٹی انگلی چھوڑ کے چلنا سیکھ گئی سنگ میل پہ ہندسوں کی پہچان سے آگے آتے جاتے رستوں کے ہر نام سے آگے پڑھنا سیکھ گئی جلتی بجھتی روشنیوں اور رنگوں کی ترتیب سفر کی سمتوں اور گاڑی کے پہیوں میں الجھی راہوں پر آگے بڑھنا سیکھ گئی میری بیٹی دنیا کے نقشے میں اپنی مرضی کے رنگوں کو ...

    مزید پڑھیے

    آخری لفظ

    پتھر جسم کے اندر ٹوٹے پانی روح میں آگ جگائے کیسی محبت کیسی نفرت ساری باتیں لفظ کی ریت سے بنے گھروندے ہیں لفظوں کے اس کھیل میں سب کچھ کھونے سے اچھا ہے پچھلے زخم ادھیڑو اور رستے خون سے اپنا نام لکھو

    مزید پڑھیے

    زخمی انگلیوں سے ایک نظم

    وہ لڑکی کسی اور بستی کی رہنے والی تھی جو پتھر پہ پھول اگانے کی خواہش میں انگلیاں زخمی کر بیٹھی سنا ہے اس کی بستی میں پھول اور محبت جیون کا لازمی حصہ تھے وہاں لفظوں میں پھول کھلتے تھے اور آنکھوں سے محبت کی کرنیں پھوٹتی تھیں جو کوئی اس بستی میں آتا چند اچھے لفظوں کے بدلے ڈھیروں ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    الاماں تازیانے گنہ گار ہاتھوں میں ہیں بے گناہوں کی خیر وہ جو قاضی عدالت گواہ و سند علم و دانش اور تحریر سے منسلک اک روایت کی تہذیب تھی وہ کہیں کھو گئی ایک لمبا سفر رک گیا کس لیے رک گیا الحذر! الحذر! یہ درندہ صفت نیم وحشی مبتلائے جنوں تازیانے لیے تازیانوں کی زد میں تڑپتا بدن خوں ...

    مزید پڑھیے

    اچھا لگتا ہے

    مجھے پھولوں کا موسم پیڑ پودے اور پرندے اور بچے اچھے لگتے ہیں مجھے اک دور تک جاتی سڑک پر چلتے رہنا اچھا لگتا ہے مجھے پانی پہ مچھلی کا اچھلنا اچھا لگتا ہے مجھے تتلی کا پھولوں پر بھٹکنا اچھا لگتا ہے مجھے برسات میں پھیلی دھنک بھی اچھی لگتی ہے مجھے ہاتھوں میں چوڑی کی کھنک بھی اچھی ...

    مزید پڑھیے

    موسم کی پہلی بارش

    ایک جھونکے نے پروا کے چھیڑا انہیں پیڑ رقصاں رہے رات بھر بھیگی مٹی کی خوشبو ابھرتی رہی کارواں بادلوں کا ٹھہر سا گیا گرتی بوندوں نے جادو کچھ ایسا کیا ہر تصور حقیقت میں ڈھلنے لگا میں بھی رقصاں رہی رات بھر ان ہی پیڑوں کے سنگ تو کہیں پاس تھا

    مزید پڑھیے