Fatima Hasan

فاطمہ حسن

کراچی میں مقیم ممتاز شاعرہ

Noted female poet from Pakistan who portraits the women-centric issues

فاطمہ حسن کے تمام مواد

2 مضمون (Articles)

    کرونا ویکسینز   کی سپلائی میں رکاوٹیں : مغربی ممالک کی نا انصافی کا منہ بولتا ثبوت

    اومیکرون

    یہ یورپ و برطانیہ جیسے ممالک ہیں جو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ویکسینیشنز کی ہر جگہ پر تیاری کا راستہ روک رہے ہیں۔ انہیں اپنے کردار پر خود ہی غور کرنا ہوگا۔ وگرنہ کوئی بھی اس وبا کی نئی نئی اقسام کو ابھرنے سے نہیں روک پائے گا۔ اور جب یہ اقسام ابھریں گی تو ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ ممالک متاثر نہ ہوں۔ آپ نے احمد فراز کا وہ شعر تو سنا ہی ہو گا۔ مَیں آج زد پہ اگر ہُوں تو خوش گمان نہ ہو ؛ چراغ سب کے بجھیں گے ، ہَوا کسی کی نہیں

    مزید پڑھیے

    اردو شاعری میں عورت کا شعور

    اگر چہ برصغیر کے سماجی نظام میں یہ گنجائش بہت کم تھی کہ خواتین تخلیقی صلاحیتوں کا بھر پور اظہار کر سکیں پھر بھی اس صدی کے دوران انہوں نے جو ادب تخلیق کیا اسے نظر انداز کر نا ممکن نہیں رہا۔ اس صدی میں خواتین نے جو ادب تخلیق کیا وہ اردو ادب کے ورثے میں بہت اہم اور باوقار اضافہ ہے۔ ...

    مزید پڑھیے

22 غزل (Ghazal)

    بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ

    بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ مگر یہ آنکھ کہ جو ڈھونڈتی تھی ذات کے رنگ ہمارے شہر میں کچھ لوگ ایسے رہتے ہیں سفر کی سمت بتاتے ہیں جن کو رات کے رنگ الجھ کے رہ گئے چہرے مری نگاہوں میں کچھ اتنی تیزی سے بدلے تھے ان کی بات کے رنگ بس ایک بار انہیں کھیلنے کا موقع دو خود ان کی چال ...

    مزید پڑھیے

    روح کی مانگ ہے وہ جسم کا سامان نہیں

    روح کی مانگ ہے وہ جسم کا سامان نہیں اس کا ملنا مجھے مشکل نہ ہو آسان نہیں کوئی دم اور ہے بس خاک ہوئے جانے میں خاک بھی ایسی کہ جس کی کوئی پہچان نہیں ٹھیس کچھ ایسی لگی ہے کہ بکھرنا ہے اسے دل میں دھڑکن کی جگہ درد ہے اور جان نہیں بوجھ ہے عشق تو پھر کیسے سنبھالیں اس کو دور تک ساتھ چلیں ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے

    خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے کون گیا ہے اب تک لان اکیلا ہے کیوں آہٹ پر چونکوں میں کس کو دیکھوں بے دستک ہی آیا جب وہ آیا ہے کھلی کتابیں سامنے رکھے بیٹھی ہوں دھندلے دھندلے لفظوں میں اک چہرہ ہے رات دریچے تک آ کر رک جاتی ہے بند آنکھوں میں اس کا چہرہ رہتا ہے آوازوں سے خالی ...

    مزید پڑھیے

    پھر یوں ہوا کہ زندگی میری نہیں رہی

    پھر یوں ہوا کہ زندگی میری نہیں رہی اس کی نہیں رہی تو کسی کی نہیں رہی وہ ہم سفر تھا کشتی پہ مانجھی بھی تھا وہی دریا وہی ہے میں بھی ہوں کشتی نہیں رہی بدلا جو اس کا لہجہ تو سب کچھ بدل گیا چاہت میں ڈھل کے جیسی تھی ویسی نہیں رہی پیڑوں میں چھاؤں پھول میں خوشبو ہے اپنا رنگ ویرانی بڑھ ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کے سب رنگ اڑا کر تنہا ہوں

    یادوں کے سب رنگ اڑا کر تنہا ہوں اپنی بستی سے دور آ کر تنہا ہوں کوئی نہیں ہے میرے جیسا چاروں اور اپنے گرد اک بھیڑ سجا کر تنہا ہوں جتنے لوگ ہیں اتنی ہی آوازیں ہیں لہجوں کا طوفان اٹھا کر تنہا ہوں روشنیوں کے عادی کیسے جانیں گے آنکھوں میں دو دیپ جلا کر تنہا ہوں جس منظر سے گزری تھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    مناظر خوبصورت ہیں

    مناظر خوبصورت ہیں چلو چھو کر انہیں دیکھیں انہیں محسوس کرنے کے لیے آنکھوں کو رکھ دیں نرم سبزے پر لبوں کو سرخ پھولوں پر ہوا میں خوشبوؤں کا لمس جو گردن کو چھوتا ہے اسے سارے بدن پر پھیل جانے دیں جہاں پر پاؤں پڑتے ہیں وہاں تلووں سے شبنم کی نمی آنکھوں تلک آئے تو پھر سبزے پہ رکھی آنکھ سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم ماں کے لیے

    پہلی بار میں کب تکیے پر سر رکھ کر سوئی تھی ان کے بدن کو ڈھونڈا تھا اور روئی تھی دو ہاتھوں نے بھینچ لیا تھا گرم آغوش کی راحت میں کیسی گہری نیند مجھے تب آئی تھی کب دور ہوئی تھی پہلی بار اپنے پیروں پر چل کر بستر سے الگ پھر گھر سے الگ اک لمبے سفر پر نکلی تھی دھیرے دھیرے دور ہوئی کب نرم ...

    مزید پڑھیے

    وہ اک لمحہ

    بیت گئے ہیں کتنے دن جب تم نے یہ مجھ سے کہا تھا تم مجھ کو اچھی لگتی ہو اور میرے ہاتھوں پر تم نے ایک وہ لمحہ چھوڑ دیا تھا وہ لمحہ جو ان دیکھی زنجیر کی صورت روح سے لپٹا دل میں اترا خون میں تیر گیا آج اسی لمحے کو تھامے کھڑی ہوئی ہوں سیڑھی پر

    مزید پڑھیے

    میری بیٹی چلنا سیکھ گئی

    میری بیٹی انگلی چھوڑ کے چلنا سیکھ گئی سنگ میل پہ ہندسوں کی پہچان سے آگے آتے جاتے رستوں کے ہر نام سے آگے پڑھنا سیکھ گئی جلتی بجھتی روشنیوں اور رنگوں کی ترتیب سفر کی سمتوں اور گاڑی کے پہیوں میں الجھی راہوں پر آگے بڑھنا سیکھ گئی میری بیٹی دنیا کے نقشے میں اپنی مرضی کے رنگوں کو ...

    مزید پڑھیے

    آخری لفظ

    پتھر جسم کے اندر ٹوٹے پانی روح میں آگ جگائے کیسی محبت کیسی نفرت ساری باتیں لفظ کی ریت سے بنے گھروندے ہیں لفظوں کے اس کھیل میں سب کچھ کھونے سے اچھا ہے پچھلے زخم ادھیڑو اور رستے خون سے اپنا نام لکھو

    مزید پڑھیے

تمام