Fatima Hasan

فاطمہ حسن

کراچی میں مقیم ممتاز شاعرہ

Noted female poet from Pakistan who portraits the women-centric issues

فاطمہ حسن کی غزل

    کون خواہش کرے کہ اور جیے

    کون خواہش کرے کہ اور جیے ایک بیزار زندگی کے لیے اور کوئی نہیں ہے اس کے سوا سکھ دیے دکھ دیے اسی نے دیے آؤ ہونٹوں پہ لفظ رکھ لیں ہم ایک مدت ہوئی ہے بات کیے زخم کو راس آ گئی ہے ہوا اب مسیحا اسے سیے نہ سیے اس کے پیالے میں زہر ہے کہ شراب کیسے معلوم ہو بغیر پیے اب تھکن درد بنتی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    رکا جواب کی خاطر نہ کچھ سوال کیا

    رکا جواب کی خاطر نہ کچھ سوال کیا مگر یہ زعم کہ ہر رابطہ بحال کیا تھکن نہیں ہے کٹھن راستوں پہ چلنے کی بچھڑنے والوں کے دکھ نے بہت نڈھال کیا جو ٹوٹنا تھا فقط درد ہی کا رشتہ تھا تو دل نے کیوں بھلا اس بات پر ملال کیا بچا کے رکھنا تھا اک عکس اپنی آنکھوں میں بڑے جتن سے انہیں آئینہ مثال ...

    مزید پڑھیے

    وفا سرشت ہوں دوری میں بھی محبت ہے

    وفا سرشت ہوں دوری میں بھی محبت ہے اکیلے رہنے میں لیکن بڑی اذیت ہے یہ جاگتی ہے تو پھر دیر تک جگاتی ہے مرے وجود میں سوئی ہوئی جو وحشت ہے جہاں پہ عشق کی سرحد جنوں سے ملتی ہے وہاں پہ آ کے ملے وہ اگر محبت ہے بہت ہیں خواب مگر خواب ہی سے کیا ہوگا ہمارے بیچ جو حائل ہے وہ حقیقت ہے وہ دور ...

    مزید پڑھیے

    جاتا ہے جو گھروں کو وہ رستہ بدل دیا

    جاتا ہے جو گھروں کو وہ رستہ بدل دیا آندھی نے میرے شہر کا نقشہ بدل دیا پہچان جن سے تھی وہ حوالے مٹا دیے اس نے کتاب ذات کا صفحہ بدل دیا کتنا عجیب ہے وہ مصور کہ غور سے دیکھے جو خد و خال تو چہرہ بدل دیا وہ کھیل تھا مذاق تھا یا خوف تھا کوئی اک چال چل کے اس نے جو مہرہ بدل دیا کرتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے رشتۂ دیوار و در بھی رکھنا ہے

    زمیں سے رشتۂ دیوار و در بھی رکھنا ہے سنوارنے کے لیے اپنا گھر بھی رکھنا ہے ہوا سے آگ سے پانی سے متصل رہ کر انہیں سے اپنی تباہی کا ڈر بھی رکھنا ہے مکاں بناتے ہوئے چھت بہت ضروری ہے بچا کے صحن میں لیکن شجر بھی رکھنا ہے یہ کیا سفر کے لیے ہجرتیں جواز بنیں جو واپسی کا ہو ایسا سفر بھی ...

    مزید پڑھیے

    کہو تو نام میں دے دوں اسے محبت کا

    کہو تو نام میں دے دوں اسے محبت کا جو اک الاؤ ہے جلتی ہوئی رفاقت کا جسے بھی دیکھو چلا جا رہا ہے تیزی سے اگرچہ کام یہاں کچھ نہیں ہے عجلت کا دکھائی دیتا ہے جو کچھ کہیں وہ خواب نہ ہو جو سن رہی ہوں وہ دھوکا نہ ہو سماعت کا یقین کرنے لگے لوگ رت بدلتی ہے مگر یہ سچ بھی کرشمہ نہ ہو خطابت ...

    مزید پڑھیے

    میں ٹوٹ کر اسے چاہوں یہ اختیار بھی ہو

    میں ٹوٹ کر اسے چاہوں یہ اختیار بھی ہو سمیٹ لے گا مجھے اس کا اعتبار بھی ہو نئی رتوں میں وہ کچھ اور بھی قریب آئے گئی رتوں کا سلگتا سا انتظار بھی ہو میں اس کے ساتھ کو ہر لمحہ معتبر جانوں وہ ہم سفر ہے تو مجھ سا ہی بے دیار بھی ہو مرے خلوص کا انداز یہ بھی سچا ہے رکھوں نہ ربط مگر دوستی ...

    مزید پڑھیے

    قربتوں میں فاصلے کچھ اور ہیں

    قربتوں میں فاصلے کچھ اور ہیں خواہشوں کے زاویے کچھ اور ہیں سن رہے ہیں کان جو کہتے ہیں سب لوگ لیکن سوچتے کچھ اور ہیں رہبری اب شرط منزل کب رہی آؤ ڈھونڈیں راستے کچھ اور ہیں یہ تو اک بستی تھکے لوگوں کی ہے راہ میں جو لٹ گئے کچھ اور ہیں مل رہے ہیں گرچہ پہلے کی طرح وہ مگر اب چاہتے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    جن خواہشوں کو دیکھتی رہتی تھی خواب میں

    جن خواہشوں کو دیکھتی رہتی تھی خواب میں اب لکھ رہی ہوں ان کو حقیقت کے باب میں اک جھیل کے کنارے پرندوں کے درمیاں سورج کو ہوتے دیکھا تھا تحلیل آب میں خوابوں پہ اختیار نہ یادوں پہ زور ہے کب زندگی گزاری ہے اپنے حساب میں اک ہاتھ اس کا جال پہ پتوار ایک میں اور ڈوبتا وجود مرا سیل آب ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں اس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں

    کیا کہوں اس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں وہ تو ملنے کو ملاقات سمجھتا ہی نہیں ہم نے دیکھا ہے فقط خواب کھلی آنکھوں سے خواب تھی وصل کی وہ رات سمجھتا ہی نہیں میں نے پہنچایا اسے جیت کے ہر خانے میں میری بازی تھی مری مات سمجھتا ہی نہیں رات پروائی نے اس کو بھی جگایا ہوگا رات کیوں کٹ نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3