Fatima Hasan

فاطمہ حسن

کراچی میں مقیم ممتاز شاعرہ

Noted female poet from Pakistan who portraits the women-centric issues

فاطمہ حسن کی غزل

    بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ

    بکھر رہے تھے ہر اک سمت کائنات کے رنگ مگر یہ آنکھ کہ جو ڈھونڈتی تھی ذات کے رنگ ہمارے شہر میں کچھ لوگ ایسے رہتے ہیں سفر کی سمت بتاتے ہیں جن کو رات کے رنگ الجھ کے رہ گئے چہرے مری نگاہوں میں کچھ اتنی تیزی سے بدلے تھے ان کی بات کے رنگ بس ایک بار انہیں کھیلنے کا موقع دو خود ان کی چال ...

    مزید پڑھیے

    روح کی مانگ ہے وہ جسم کا سامان نہیں

    روح کی مانگ ہے وہ جسم کا سامان نہیں اس کا ملنا مجھے مشکل نہ ہو آسان نہیں کوئی دم اور ہے بس خاک ہوئے جانے میں خاک بھی ایسی کہ جس کی کوئی پہچان نہیں ٹھیس کچھ ایسی لگی ہے کہ بکھرنا ہے اسے دل میں دھڑکن کی جگہ درد ہے اور جان نہیں بوجھ ہے عشق تو پھر کیسے سنبھالیں اس کو دور تک ساتھ چلیں ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے

    خوشبو ہے اور دھیما سا دکھ پھیلا ہے کون گیا ہے اب تک لان اکیلا ہے کیوں آہٹ پر چونکوں میں کس کو دیکھوں بے دستک ہی آیا جب وہ آیا ہے کھلی کتابیں سامنے رکھے بیٹھی ہوں دھندلے دھندلے لفظوں میں اک چہرہ ہے رات دریچے تک آ کر رک جاتی ہے بند آنکھوں میں اس کا چہرہ رہتا ہے آوازوں سے خالی ...

    مزید پڑھیے

    پھر یوں ہوا کہ زندگی میری نہیں رہی

    پھر یوں ہوا کہ زندگی میری نہیں رہی اس کی نہیں رہی تو کسی کی نہیں رہی وہ ہم سفر تھا کشتی پہ مانجھی بھی تھا وہی دریا وہی ہے میں بھی ہوں کشتی نہیں رہی بدلا جو اس کا لہجہ تو سب کچھ بدل گیا چاہت میں ڈھل کے جیسی تھی ویسی نہیں رہی پیڑوں میں چھاؤں پھول میں خوشبو ہے اپنا رنگ ویرانی بڑھ ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کے سب رنگ اڑا کر تنہا ہوں

    یادوں کے سب رنگ اڑا کر تنہا ہوں اپنی بستی سے دور آ کر تنہا ہوں کوئی نہیں ہے میرے جیسا چاروں اور اپنے گرد اک بھیڑ سجا کر تنہا ہوں جتنے لوگ ہیں اتنی ہی آوازیں ہیں لہجوں کا طوفان اٹھا کر تنہا ہوں روشنیوں کے عادی کیسے جانیں گے آنکھوں میں دو دیپ جلا کر تنہا ہوں جس منظر سے گزری تھی ...

    مزید پڑھیے

    خواب گروی رکھ دیے آنکھوں کا سودا کر دیا

    خواب گروی رکھ دیے آنکھوں کا سودا کر دیا قرض دل کیا قرض جاں بھی آج چکتا کر دیا غیر کو الزام کیوں دیں دوست سے شکوہ نہیں اپنے ہی ہاتھوں کیا جو کچھ بھی جیسا کر دیا کچھ خبر بھی ہو نہ پائی اس دیار عشق میں کون یوسف ہو گیا کس کو زلیخا کر دیا دل کے دروازے پہ یادیں شور جب بننے لگیں دھڑکنوں ...

    مزید پڑھیے

    مری زمیں پہ لگی آپ کے نگر میں لگی

    مری زمیں پہ لگی آپ کے نگر میں لگی لگی ہے آگ جہاں بھی کسی کے گھر میں لگی عجیب رقص کہ وحشت کی تال ہے جس میں عجیب تال جو آسیب کے اثر میں لگی کواڑ بند کہاں منتظر تھے آہٹ کے لگی جو دیر تو دہلیز تک سفر میں لگی تمام خواب تھے وابستہ اس کے ہونے سے سو میری آنکھ بھی بس سایۂ شجر میں لگی حصار ...

    مزید پڑھیے

    سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا

    سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا جو اضطراب کا موسم گزار آئیں ہیں وہ جانتے ہیں کہ وحشت کا کیا زمانہ تھا وہ جن کو شکوہ تھا اوروں سے ظلم سہنے کا خود ان کا اپنا بھی انداز جارحانہ تھا بہت دنوں سے مجھے انتظار شب بھی نہیں وہ رت گزر گئی ہر خواب جب ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں نہ زلفوں میں نہ رخسار میں دیکھیں

    آنکھوں میں نہ زلفوں میں نہ رخسار میں دیکھیں مجھ کو مری دانش مرے افکار میں دیکھیں ملبوس بدن دیکھیں ہیں رنگین قبا میں اب پیرہن ذات کو اظہار میں دیکھیں سو رنگ مضامین ہیں جب لکھنے پہ آؤں گلدستۂ معنی مرے اشعار میں دیکھیں پوری نہ ادھوری ہوں نہ کم تر ہوں نہ برتر انسان ہوں انسان کے ...

    مزید پڑھیے

    کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی

    کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی کون برا تھا کون تھا اچھا بھول گئی کتنی باتیں جھوٹی تھیں اور کتنی سچ جتنے بھی لفظوں کو پرکھا بھول گئی چاروں اور تھے دھندلے دھندلےچہرے سے خواب کی صورت جو بھی دیکھا بھول گئی سنتی رہی میں سب کے دکھ خاموشی سے کس کا دکھ تھا میرے جیسا بھول گئی بھول ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3