نہ پوچھ جب سے ترا انتظار کتنا ہے
نہ پوچھ جب سے ترا انتظار کتنا ہے کہ جن دنوں سے مجھے تیرا انتظار نہیں ترا ہی عکس ہے ان اجنبی بہاروں میں جو تیرے لب ترے بازو ترا کنار نہیں
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.
نہ پوچھ جب سے ترا انتظار کتنا ہے کہ جن دنوں سے مجھے تیرا انتظار نہیں ترا ہی عکس ہے ان اجنبی بہاروں میں جو تیرے لب ترے بازو ترا کنار نہیں
آ گئی فصل سکوں چاک گریباں والو سل گئے ہونٹ کوئی زخم سلے یا نہ سلے دوستو بزم سجاؤ کہ بہار آ گئی ہے کھل گئے زخم کوئی پھول کھلے یا نہ کھلے
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
پھر حشر کے ساماں ہوئے ایوان ہوس میں بیٹھے ہیں ذوی العدل گنہ گار کھڑے ہیں ہاں جرم وفا دیکھیے کس کس پہ ہے ثابت وہ سارے خطا کار سر دار کھڑے ہیں
صبح پھوٹی تو آسماں پہ ترے رنگ رخسار کی پھوہار گری رات چھائی تو روئے عالم پر تیری زلفوں کی آبشار گری
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے باد نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے