Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    کہ گوہر مقصود گفتگوست

    دوستی تندہی اورمستعدی کا نام ہے یارو، محبت تو یونہی کہنے کی بات ہے۔ دیکھو تو ہرروز میں تم میں سے ہر پاجی کو ٹیلیفون کرتا ہوں، ہر ایک کے گھر پہنچتا ہوں، اپنے گھر لاتا ہوں، کھلاتا ہوں، پلاتا ہوں، سیر کراتا ہو،ں ہنساتا ہوں، شعر سناتا ہوں، پھر رات گئے بار بار سے سب کو گھر پہنچاتا ...

    مزید پڑھیے

48 غزل (Ghazal)

    حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے

    حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے سر پر ہیں خداوند سر عرش خدا ہے کب تک اسے سینچو گے تمنائے ثمر میں یہ صبر کا پودا تو نہ پھولا نہ پھلا ہے ملتا ہے خراج اس کو تری نان جویں سے ہر بادشہ وقت ترے در کا گدا ہے ہر ایک عقوبت سے ہے تلخی میں سوا تر وہ رنگ جو ناکردہ گناہوں کی سزا ہے احسان لیے ...

    مزید پڑھیے

    چشم میگوں ذرا ادھر کر دے

    چشم میگوں ذرا ادھر کر دے دست قدرت کو بے اثر کر دے تیز ہے آج درد دل ساقی تلخی مے کو تیز تر کر دے جوش وحشت ہے تشنہ کام ابھی چاک دامن کو تا جگر کر دے میری قسمت سے کھیلنے والے مجھ کو قسمت سے بے خبر کر دے لٹ رہی ہے مری متاع نیاز کاش وہ اس طرف نظر کر دے فیضؔ تکمیل آرزو معلوم ہو سکے تو ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں سے اپنی نوا ہم کلام ہوتی رہی

    ہمیں سے اپنی نوا ہم کلام ہوتی رہی یہ تیغ اپنے لہو میں نیام ہوتی رہی مقابل صف اعدا جسے کیا آغاز وہ جنگ اپنے ہی دل میں تمام ہوتی رہی کوئی مسیحا نہ ایفائے عہد کو پہنچا بہت تلاش پس قتل عام ہوتی رہی یہ برہمن کا کرم وہ عطائے شیخ حرم کبھی حیات کبھی مے حرام ہوتی رہی جو کچھ بھی بن نہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی (ردیف .. ا)

    نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے بتوں نے کی ہیں جہاں میں ...

    مزید پڑھیے

    دربار میں اب سطوت شاہی کی علامت (ردیف .. ے)

    دربار میں اب سطوت شاہی کی علامت درباں کا عصا ہے کہ مصنف کا قلم ہے آوارہ ہے پھر کوہ ندا پر جو بشارت تمہید مسرت ہے کہ طول شب غم ہے جس دھجی کو گلیوں میں لیے پھرتے ہیں طفلاں یہ میرا گریباں ہے کہ لشکر کا علم ہے جس نور سے ہے شہر کی دیوار درخشاں یہ خون شہیداں ہے کہ زر خانۂ جم ہے حلقہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 قصہ (Latiife)

    ساقی کی گاڑی کا پہیا

    زہرہ نگاہ کے ہاں دعوت ختم ہوئی تو زہرہ نگاہ نے ساقی فاروقی سے درخواست کی کہ احمد فراز صاحب کو ان کی رہائش گاہ تک پہنچادیں ۔ ساقی نے جواب دیا: ’’میں انہیں اپنی گاڑی میں نہیں بٹھا سکتا ۔ کیونکہ جوں ہی کوئی خراب شاعر میری گاڑی میں بیٹھتا ہے، گاڑی کا ایک پہیہ ہلنے لگتا ہے ۔‘‘ اس پر ...

    مزید پڑھیے

    فیض کا قافیہ حیض

    فیض احمد فیض نے اپنے ایک شاعر دوست سے کہا: ’’یار تم نے میرے متعلق کبھی کچھ نہیں لکھا۔‘‘ اس پر دوست نے جواب دیا:’’فیض صاحب آپ کو تو معلوم ہے آپ کے نام کا ایک ہی قافیہ’’حیض‘‘ ہے اور وہ بھی کتنا غلیظ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    فیض ، عالیہ امام اور جام پر جام

    عالیہ امام صاحبہ کے ہاں فیض صاحب کی دعوت تھی ۔ مہدی صاحب ساقی گری کے فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔ شعرو شاعری کا دور چل رہا تھا ۔ عالیہ امام کے بہنوئی نے باہر گھر والوں پر برسنا شروع کردیا ۔ ’’عالیہ کا گھر اس قابل نہیں کہ کوئی شریف آدمی اس کے گھر میں رہ سکے‘ سید زادی کہلاتی ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

50 نظم (Nazm)

    آج شب کوئی نہیں ہے

    آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے آنکھ سے دور طلسمات کے در وا ہیں کئی خواب در خواب محلات کے در وا ہیں کئی اور مکیں کوئی نہیں ہے، آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے کوئی نغمہ، کوئی خوشبو، کوئی کافر صورت کوئی امید، کوئی آس مسافر صورت کوئی غم، کوئی کسک، کوئی شک، کوئی یقیں کوئی نہیں ہے آج شب دل ...

    مزید پڑھیے

    جو میرا تمہارا رشتہ ہے

    میں کیا لکھوں کہ جو میرا تمہارا رشتہ ہے وہ عاشقی کی زباں میں کہیں بھی درج نہیں لکھا گیا ہے بہت لطف وصل و درد فراق مگر یہ کیفیت اپنی رقم نہیں ہے کہیں یہ اپنا عشق ہم آغوش جس میں ہجر و وصال یہ اپنا درد کہ ہے کب سے ہم دم مہ و سال اس عشق خاص کو ہر ایک سے چھپائے ہوئے ''گزر گیا ہے زمانہ گلے ...

    مزید پڑھیے

    ایک رہگزر پر

    وہ جس کی دید میں لاکھوں مسرتیں پنہاں وہ حسن جس کی تمنا میں جنتیں پنہاں ہزار فتنے تہ پائے ناز خاک نشیں ہر اک نگاہ خمار شباب سے رنگیں شباب جس سے تخیل پہ بجلیاں برسیں وقار جس کی رفاقت کو شوخیاں ترسیں ادائے لغزش پا پر قیامتیں قرباں بیاض رخ پہ سحر کی صباحتیں قرباں سیاہ زلفوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنی کرنی کر گزرو

    اب کیوں اس دن کا ذکر کرو جب دل ٹکڑے ہو جائے گا اور سارے غم مٹ جائیں گے جو کچھ پایا کھو جائے گا جو مل نہ سکا وہ پائیں گے یہ دن تو وہی پہلا دن ہے جو پہلا دن تھا چاہت کا ہم جس کی تمنا کرتے رہے اور جس سے ہر دم ڈرتے رہے یہ دن تو کئی بار آیا سو بار بسے اور اجڑ گئے سو بار لٹے اور بھر پایا اب ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی

    بہار آئی تو جیسے یک بار لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے وہ خواب سارے شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے نکھر گئے ہیں گلاب سارے جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں جو تیرے عشاق کا لہو ہیں ابل پڑے ہیں عذاب سارے ملال احوال دوستاں بھی خمار آغوش مہ وشاں بھی غبار خاطر کے باب ...

    مزید پڑھیے

تمام

36 قطعہ (Qita)

تمام