ہزار درد شب آرزو کی راہ میں ہے
ہزار درد شب آرزو کی راہ میں ہے کوئی ٹھکانہ بتاؤ کہ قافلہ اترے قریب اور بھی آؤ کہ شوق دید مٹے شراب اور پلاؤ کہ کچھ نشہ اترے
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.
ہزار درد شب آرزو کی راہ میں ہے کوئی ٹھکانہ بتاؤ کہ قافلہ اترے قریب اور بھی آؤ کہ شوق دید مٹے شراب اور پلاؤ کہ کچھ نشہ اترے
ڈھلتی ہے موج مے کی طرح رات ان دنوں کھلتی ہے صبح گل کی طرح رنگ و بو سے پر ویراں ہیں جام پاس کرو کچھ بہار کا دل آرزو سے پر کرو آنکھیں لہو سے پر
دیوار شب اور عکس رخ یار سامنے پھر دل کے آئنے سے لہو پھوٹنے لگا پھر وضع احتیاط سے دھندلا گئی نظر پھر ضبط آرزو سے بدن ٹوٹنے لگا
ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو جو عمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں دامن میں ہے مشت خاک جگر ساغر میں ہے خون حسرت مے لو ہم نے دامن جھاڑ دیا لو جام الٹائے دیتے ہیں
ان دنوں رسم و رہ شہر نگاراں کیا ہے قاصدا قیمت گلگشت بہاراں کیا ہے کوئے جاناں ہے کہ مقتل ہے کہ مے خانہ ہے آج کل صورت بربادیٔ یاراں کیا ہے
زنداں زنداں شور انا الحق محفل محفل قل قل مے خون تمنا دریا دریا دریا دریا دریا عیش کی لہر دامن دامن رت پھولوں کی آنچل آنچل اشکوں کی قریہ قریہ جشن بپا ہے ماتم شہر بہ شہر
یہ خوں کی مہک ہے کہ لب یار کی خوشبو کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو گلشن میں بہار آئی کہ زنداں ہوا آباد کس سمت سے نغموں کی صدا آتی ہے دیکھو
دل رہین غم جہاں ہے آج ہر نفس تشنۂ فغاں ہے آج سخت ویراں ہے محفل ہستی اے غم دوست تو کہاں ہے آج
نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے امید یار نظر کا مزاج درد کا رنگ تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے
جو پیرہن میں کوئی تار محتسب سے بچا دراز دستئ پیر مغاں کی نذر ہوا اگر جراحت قاتل سے بخشوا لائے تو دل سیاست چارہ گراں کی نذر ہوا