Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی نظم

    کچھ عشق کیا کچھ کام کیا

    کچھ عشق کیا کچھ کام کیا وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے جو عشق کو کام سمجھتے تھے یا کام سے عاشقی کرتے تھے ہم جیتے جی مصروف رہے کچھ عشق کیا کچھ کام کیا کام عشق کے آڑے آتا رہا اور عشق سے کام الجھتا رہا پھر آخر تنگ آ کر ہم نے دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا

    مزید پڑھیے

    انتظار

    گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں ریاض زیست ہے آزردۂ بہار ابھی مرے خیال کی دنیا ہے سوگوار ابھی جو حسرتیں ترے غم کی کفیل ہیں پیاری ابھی تلک مری تنہائیوں میں بستی ہیں طویل راتیں ابھی تک طویل ہیں پیاری اداس آنکھیں تری دید کو ترستی ہیں بہار حسن پہ پابندیٔ جفا کب تک یہ آزمائش صبر گریز ...

    مزید پڑھیے

    سوچنے دو

    اک ذرا سوچنے دو اس خیاباں میں جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں کون سی شاخ میں پھول آئے تھے سب سے پہلے کون بے رنگ ہوئی رنج و تعب سے پہلے اور اب سے پہلے کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں خون کا قحط پڑا گل کی شہ رگ پہ کڑا وقت پڑا سوچنے دو سوچنے دو اک ذرا سوچنے دو یہ بھرا شہر جو اب وادئ ویراں بھی ...

    مزید پڑھیے

    ملاقات

    یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بکف ستاروں کے کارواں گھر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب اس کے سائے میں اپنا سب نور رو گئے ہیں یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں کے زرد پتے گرے ...

    مزید پڑھیے

    مرثیے

    ۱ دور جا کر قریب ہو جتنے ہم سے کب تم قریب تھے اتنے اب نہ آؤ گے تم نہ جاؤ گے وصل ہجراں بہم ہوئے کتنے ۲ چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا رنگ بدلے کسی صورت شب تنہائی کا دولت لب سے پھر اے خسرو شیریں دہناں آج ارزاں ہو کوئی حرف شناسائی کا گرمئی رشک سے ہر انجمن گل بدناں تذکرہ چھیڑے تری ...

    مزید پڑھیے

    چند روز اور مری جان

    چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم اور کچھ دیر ستم سہہ لیں تڑپ لیں رو لیں اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم جسم پر قید ہے جذبات پہ زنجیریں ہیں فکر محبوس ہے گفتار پہ تعزیریں ہیں اپنی ہمت ہے کہ ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں زندگی کیا کسی مفلس کی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ ہے دل کا مرے

    تم نہ آئے تھے تو ہر اک چیز وہی تھی کہ جو ہے آسماں حد نظر راہ گزر راہ گزر شیشۂ مے شیشۂ مے اور اب شیشۂ مے راہ گزر رنگ فلک رنگ ہے دل کا مرے خون جگر ہونے تک چمپئی رنگ کبھی راحت دیدار کا رنگ سرمئی رنگ کہ ہے ساعت بیزار کا رنگ زرد پتوں کا خس و خار کا رنگ سرخ پھولوں کا دہکتے ہوئے گلزار کا ...

    مزید پڑھیے

    آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال

    آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال مدھ بھرا حرف کوئی زہر بھرا حرف کوئی دل نشیں حرف کوئی قہر بھرا حرف کوئی حرف الفت کوئی دل دار نظر ہو جیسے جس سے ملتی ہے نظر بوسۂ لب کی صورت اتنا روشن کہ سر موجۂ زر ہو جیسے صحبت یار میں آغاز طرب کی صورت حرف نفرت کوئی شمشیر غضب ہو جیسے تا ابد شہر ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

    تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے تیرے ہاتوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم نیم تاریک راہوں میں مارے گئے سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے تیرے ہونٹوں کی لالی لپکتی رہی تیری زلفوں کی مستی برستی رہی تیرے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی جب گھلی تیری راہوں میں شام ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

    مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5