دعا
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی ہم جنہیں رسم دعا یاد نہیں ہم جنہیں سوز محبت کے سوا کوئی بت کئی خدا یاد نہیں آئیے عرض گزاریں کہ نگار ہستی زہر امروز میں شیرینی فردا بھر دے وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے جن کی آنکھوں کو رخ صبح کا یارا بھی نہیں ان کی ...