Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی نظم

    دل من مسافر من

    مرے دل، مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رخ نگر نگر، کا کہ سراغ کوئی پائیں کسی یار نامہ بر کا ہر اک اجنبی سے پوچھیں جو پتا تھا اپنے گھر کا سر کوئے ناشنایاں ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا تمہیں کیا کہوں کہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    اس وقت تو یوں لگتا ہے

    اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے مہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا ممکن ہے کوئی وہم تھا، ممکن ہے سنا ہو گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید اب آ کے کرے گا نہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    مرے ہمدم مرے دوست!

    گر مجھے اس کا یقیں ہو مرے ہمدم مرے دوست گر مجھے اس کا یقیں ہو کہ ترے دل کی تھکن تری آنکھوں کی اداسی تیرے سینے کی جلن میری دل جوئی مرے پیار سے مٹ جائے گی گر مرا حرف تسلی وہ دوا ہو جس سے جی اٹھے پھر ترا اجڑا ہوا بے نور دماغ تیری پیشانی سے ڈھل جائیں یہ تذلیل کے داغ تیری بیمار جوانی کو ...

    مزید پڑھیے

    لوح و قلم

    ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے اسباب غم عشق بہم کرتے رہیں گے ویرانی دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے ہاں تلخی ایام ابھی اور بڑھے گی ہاں اہل ستم مشق ستم کرتے رہیں گے منظور یہ تلخی یہ ستم ہم کو گوارا دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے مے خانہ سلامت ہے ...

    مزید پڑھیے

    مرے درد کو جو زباں ملے

    مرا درد نغمۂ بے صدا مری ذات ذرۂ بے نشاں میرے درد کو جو زباں ملے مجھے اپنا نام و نشاں ملے میری ذات کا جو نشاں ملے مجھے راز نظم جہاں ملے جو مجھے یہ راز نہاں ملے مری خامشی کو بیاں ملے مجھے کائنات کی سروری مجھے دولت دو جہاں ملے

    مزید پڑھیے

    جب تیری سمندر آنکھوں میں

    یہ دھوپ کنارا شام ڈھلے ملتے ہیں دونوں وقت جہاں جو رات نہ دن جو آج نہ کل پل بھر کو امر پل بھر میں دھواں اس دھوپ کنارے پل دو پل ہونٹوں کی لپک بانہوں کی چھنک یہ میل ہمارا جھوٹ نہ سچ کیوں رار کرو کیوں دوش دھرو کس کارن جھوٹی بات کرو جب تیری سمندر آنکھوں میں اس شام کا سورج ڈوبے گا سکھ ...

    مزید پڑھیے

    یاد

    دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب دشت تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچ اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ گر رہی ہے تری دل دار نظر ...

    مزید پڑھیے

    رقیب سے!

    آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں ترے قدموں سے وہ راہیں جن پر اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے کارواں گزرے ہیں جن سے اسی رعنائی کے جس کی ان آنکھوں نے بے سود ...

    مزید پڑھیے

    صبح آزادی (اگست 47)

    یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کر چلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل کہیں تو ہوگا شب سست موج کا ساحل کہیں تو جا کے رکے گا سفینۂ غم دل جواں لہو کی پر اسرار شاہراہوں سے چلے جو ...

    مزید پڑھیے

    و یبقٰی وجہ ربک(ہم دیکھیں گے)

    ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے جو لوح ازل میں لکھا ہے جب ظلم و ستم کے کوہ گراں روئی کی طرح اڑ جائیں گے ہم محکوموں کے پاؤں تلے جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی اور اہل حکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی جب ارض خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے ہم اہل صفا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5