Faiz Ahmad Faiz

فیض احمد فیض

سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے

One of the most celebrated and popular poets. Faced political repression for his revolutionary views.

فیض احمد فیض کی نظم

    ڈھاکہ سے واپسی پر

    ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد تھے بہت بے درد لمحے ختم درد عشق کے تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد دل تو چاہا پر شکست دل نے مہلت ہی نہ دی کچھ گلے ...

    مزید پڑھیے

    گیت

    چلو پھر سے مسکرائیں چلو پھر سے دل جلائیں جو گزر گئیں ہیں راتیں انہیں پھر جگا کے لائیں جو بسر گئیں ہیں باتیں انہیں یاد میں بلائیں چلو پھر سے دل لگائیں چلو پھر سے مسکرائیں کسی شہ نشیں پہ جھلکی وہ دھنک کسی قبا کی کسی رگ میں کسمسائی وہ کسک کسی ادا کی کوئی حرف بے مروت کسی کنج لب سے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ اپنے بے خواب کواڑوں کو ...

    مزید پڑھیے

    آرزو

    مجھے معجزوں پہ یقیں نہیں مگر آرزو ہے کہ جب قضا مجھے بزم دہر سے لے چلے تو پھر ایک بار یہ اذن دے کہ لحد سے لوٹ کے آ سکوں ترے در پہ آ کے صدا کروں تجھے غم گسار کی ہو طلب تو ترے حضور میں آ رہوں یہ نہ ہو تو سوئے رہ عدم میں پھر ایک بار روانہ ہوں

    مزید پڑھیے

    غم نہ کر، غم نہ کر

    درد تھم جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر یار لوٹ آئیں گے، دل ٹھہر جائے گا، غم نہ کر، غم نہ کر زخم بھر جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر دن نکل آئے گا غم نہ کر، غم نہ کر ابر کھل جائے گا، رات ڈھل جائے گی غم نہ کر، غم نہ کر رت بدل جائے گی غم نہ کر، غم نہ کر

    مزید پڑھیے

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

    موتی ہو کہ شیشہ جام کہ در جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے جو ٹوٹ گیا سو چھوٹ گیا تم ناحق ٹکڑے چن چن کر دامن میں چھپائے بیٹھے ہو شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں کیا آس لگائے بیٹھے ہو شاید کہ انہیں ٹکڑوں میں کہیں وہ ساغر دل ہے جس میں کبھی صد ناز سے اترا کرتی تھی صہبائے غم ...

    مزید پڑھیے

    درد آئے گا دبے پاؤں

    اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے شعلۂ درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا حلقۂ زلف کہیں گوشۂ رخسار کہیں ہجر کا دشت کہیں گلشن دیدار کہیں لطف کی ...

    مزید پڑھیے

    پاس رہو

    تم مرے پاس رہو مرے قاتل، مرے دل دار مرے پاس رہو جس گھڑی رات چلے، آسمانوں کا لہو پی کے سیہ رات چلے مرہم مشک لیے، نشتر الماس لیے بین کرتی ہوئی ہنستی ہوئی، گاتی نکلے درد کے کاسنی پازیب بجاتی نکلے جس گھڑی سینوں میں ڈوبے ہوئے دل آستینوں میں نہاں ہاتھوں کی رہ تکنے لگے آس لیے اور بچوں کے ...

    مزید پڑھیے

    خدا وہ وقت نہ لائے

    خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے تری مسرت پیہم تمام ہو جائے تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے غموں سے آئینۂ دل گداز ہو تیرا ہجوم یاس سے بیتاب ہو کے رہ جائے وفور درد سے سیماب ہوکے رہ جائے ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے غرور حسن سراپا نیاز ہو ...

    مزید پڑھیے

    آج کی رات

    آج کی رات ساز درد نہ چھیڑ دکھ سے بھرپور دن تمام ہوئے اور کل کی خبر کسے معلوم دوش و فردا کی مٹ چکی ہیں حدود ہو نہ ہو اب سحر کسے معلوم زندگی ہیچ! لیکن آج کی رات ایزدیت ہے ممکن آج کی رات آج کی رات ساز درد نہ چھیڑ اب نہ دہرا فسانہ ہائے الم اپنی قسمت پہ سوگوار نہ ہو فکر فردا اتار دے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5